Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 57
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
فَاِمَّا : پس اگر تَثْقَفَنَّهُمْ : تم انہیں پاؤ فِي الْحَرْبِ : جنگ میں فَشَرِّدْ : تو بھگا دو بِهِمْ : ان کے ذریعہ مَّنْ : جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : عجب نہیں کہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : عبرت پکڑیں
سو اگر کبھی تو پائے ان کو لڑائی میں تو ان کو ایسی سزا دے کہ دیکھ کر بھاگ جائیں ان کے پچھلے تاکہ ان کو عبرت ہو۔
چوتھی آیت میں حق تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ان بد عہدوں کے بارے میں ایک ہدایت نامہ دیا جس کے الفاظ یہ ہیں
(آیت) فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ ، اس میں لفظ تَثْقَفَنَّهُمْ کے معنی ہیں ان پر قابو پانے کے اور شَرِّدْ مصدر تشرید سے بنا ہے جس کے اصلی معنی بھگا دینے اور منتشر کردینے کے ہیں معنی آیت کے یہ ہیں کہ اگر آپ کسی جنگ میں ان لوگوں پر قابو پالیں تو ان کو ایسی سخت دردناک سزا دیں جو دوسروں کے لئے عبرت ہوجائے ان کے پیچھے جو لوگ ان کے سہارے پر اسلام دشمنی میں لگے ہوئے ہیں وہ یہ سمجھ لیں کہ اب خیر اسی میں ہے کہ یہاں سے بھاگ کر اپنی جان بچائیں۔ مراد اس سے یہ ہے کہ ان کو ایسی سزا دی جائے جس کو دیکھ کر مشرکین مکہ اور دوسرے دشمن قبائل بھی متاثر ہوں اور آئندہ ان کو مسلمانوں کے مقابلہ میں آنے کی جرأت نہ رہے۔
آخر آیت میں لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ فرما کر رب العالمین کی رحمت عامہ کی طرف اشارہ کردیا کہ اس دردناک سزا کا اصلی مقصد بھی کوئی انتقام لینا یا اپنے غصہ کو فرو کرنا نہیں بلکہ انھیں کی یہ مصلحت ہے کہ شاید یہ صورت حال دیکھ کر یہ لوگ کچھ ہوش میں آجائیں اور اپنے کئے پر نادم ہو کر اپنی اصلاح کرلیں۔
Top