Maarif-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 6
لَیْسَ لَهُمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍۙ
لَيْسَ لَهُمْ : نہیں ان کے لئے طَعَامٌ : کھانا اِلَّا : مگر مِنْ ضَرِيْعٍ : خار دار گھاس سے
نہیں ان کے پاس کھانا مگر جھاڑ کانٹوں والا
لیس لھم طعام الا من ضریع یعنی اہل جہنم کو کھانے کے لئے ضریع کے سوا کچھ نہ ملے گا۔ ضریع دنیا میں ایک خاص قسم کی خار دار گھاس ہے جو زمین پر پھیلتی ہے کوئی جانور اس کے پاس نہیں جاتا بدبو دار زہریلی کانٹوں والی ہے (کذافسرہ عکرمہ و مجاہد، قرطبی)
جہنم میں گھاس درخت کیسے۔ یہاں یہ شبہ نہ کیا جائے گا کہ گھاس درخت تو آگ سے جل جانے الی چیزیں ہیں جہنم میں یہ کیسے رہیں گی کیونکہ جس خالق ومالک نے ان کو دنیا میں پانی اور ہوا سے پالا ہے اس کو یہ بھی قدرت ہے کہ جہنم میں ان درختوں کی غذا آگ ہی بنا دے وہ اسی سے پھلیں پھولیں۔
ایک شبہ کا جواب۔ قرآن میں اہل جہنم کی غذا کے بارے میں مختلف چیزوں کا ذکر آیا ہے۔ یہاں ضریع ان کی غذا بتلائی ہے۔ دوسری جگہ زقوم اور تیسری جگہ غسلین، تو اس آیت میں جو حصر کیساتھ بیان کیا گیا ہے کہ اہل جہنم کو کوئی غذا بجز ضریع کے نہ دی جائے گی، یہ حصر بمقابلہ اس غذا کے ہے جو کھانے کے لائق خوشگوار جزء بدن بننے والی ہو اور ضریع بطور مثال کے لایا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اہل جہنم کو کوئی کھانے کے لائق غذا نہیں ملے گی بلکہ ضریع جیسی تکلیف وہ مضر چیزیں دی جائیں گی اس لئے ضریع میں حصر مقصود نہیں بلکہ زقوم اور غسلین بھی ضریع میں شامل ہیں اور قرطبی نے فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ جہنم کے مختلف درکات طبقات میں ان کی مختلف غذائیں ہوں کہیں ضریع کہیں زقوم کہیں غسلین۔
Top