Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 107
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰى١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
اتَّخَذُوْا
: انہوں نے بنائی
مَسْجِدًا
: مسجد
ضِرَارًا
: نقصان پہنچانے کو
وَّكُفْرًا
: اور کفر کے لیے
وَّتَفْرِيْقًۢا
: اور پھوٹ ڈالنے کو
بَيْنَ
: درمیان
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
وَاِرْصَادًا
: اور گھات کی جگہ بنانے کے لیے
لِّمَنْ
: اس کے واسطے جو
حَارَبَ
: اس نے جنگ کی
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
مِنْ
: سے
قَبْلُ
: پہلے
وَلَيَحْلِفُنَّ
: اور وہ البتہ قسمیں کھائیں گے
اِنْ
: نہیں
اَرَدْنَآ
: ہم نے چاہا
اِلَّا
: مگر (صرف)
الْحُسْنٰى
: بھلائی
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَشْهَدُ
: گواہی دیتا ہے
اِنَّھُمْ
: وہ یقیناً
لَكٰذِبُوْنَ
: جھوٹے ہیں
اور جنہوں نے بنائی ایک مسجد ضد پر اور کفر پر اور پھوٹ ڈالنے کو مسلمانوں میں اور گھات لگانے کو اس شخص کو جو لڑ رہا ہے اللہ سے اور اس کے رسول سے پہلے سے اور وہ قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو بھلائی ہی چاہی تھی اور اللہ گواہ ہے کہ وہ جھوٹے ہیں،
خلاصہ تفسیر
اور بعضے ایسے ہیں جنہوں نے ان اغراض کے لئے مسجد بنائی ہے کہ (اسلام کو) ضرر پہنچاویں اور (اس میں بیٹھ بیٹھ کر) کفر (یعنی عداوت رسول) کی باتیں کریں اور (اس کی وجہ سے) ایمانداروں (کے مجمع) میں تفریق ڈالیں (کیونکہ جب دوسری مسجد بنائی جائے اور ظاہر کیا جائے کہ خوش نیتی سے بنی ہے تو ضرور ہے کہ پہلی مسجد کا مجمع کچھ نہ کچھ منتشر ہو ہی جاتا ہے) اور (یہ بھی غرض ہے کہ) اس شخص کے قیام کا سامان کریں جو اس (مسجد بنانے) کے قبل سے خدا و رسول کا مخالف ہے (مراد ابو عامر راہب ہے) اور (پوچھو تو) قسمیں کھاویں گے (جیسا ایک دفعہ پہلے بھی پوچھنے پر کھاچکے ہیں) کہ بجز بھلائی کے اور ہماری کچھ نیت نہیں (بھلائی سے مراد آسائش اور گنجائش ہے) اور اللہ گواہ ہے کہ وہ (اس دعوے میں) بالکل جھوٹے ہیں (جب اس مسجد کی یہ حالت ہے کہ وہ واقع میں مسجد ہی نہیں بلکہ مضر اسلام ہے تو) آپ اس میں کبھی (نماز کے لئے) کھڑے نہ ہوں، البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے (یعنی روز تجویز سے) تقویٰ (اور اخلاص) پر رکھی گئی ہے (مراد مسجد قبا ہے) وہ (واقعی) اس لائق ہے کہ آپ اس میں (نماز کے لئے) کھڑے ہوں (چناچہ گاہ بگاہ آپ وہاں تشریف لے جاتے اور نماز پڑہتے) اس (مسجد قبا) میں ایسے (اچھے) آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے (جب دونوں مسجدوں کے بانیوں کا حال معلوم ہوگیا تو) پھر (سمجھ لو) آیا ایسا شخص (بہتر ہوگا) جس نے اپنی عمارت (یعنی مسجد) کی بنیاد کسی گھاٹی (یعنی غار) کے کنارہ پر جو کہ گرنے ہی کو (ہو) رکھی ہو (مراد اس سے اغراض باطلہ کفریہ ہیں ناپائیداری میں اس کے ساتھ تشبیہ دی گئی) پھر وہ (عمارت) اس (بانی کو لے کر آتش دوزخ میں گر پڑے (یعنی وہ عمارت تو گری بوجہ اس کے کہ کنارہ پر ہے، جب وہ کنارہ پانی سے کٹ کر گرے گا وہ عمارت بھی گرے گی، اور بانی گرا اس لئے کہ اس عمارت میں رہتا تھا اور چونکہ مراد اس سے اغراض کفریہ ہیں جو موصل الی النار ہیں اس لئے یہ فرمایا کہ وہ اس کو لے کر جہنم میں جا گری) اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو (دین کی) سمجھ ہی نہیں دیتا، (کہ بنائی تو مسجد کے نام سے جو کہ دین کے شعائر میں سے ہے، اور غرضیں اس میں کیسی کیسی فاسد کرلیں) ان کی یہ عمارت (یعنی مسجد) جو انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (کانٹا سا) کھٹکتی رہے گی، (کیونکہ جس غرض سے بنائی تھی وہ پوری نہ ہوئی اور قلعی کھل گئی سو الگ، اور پھر اوپر سے منہدم کردی گئی، غرض کوئی ارمان نہ نکلا، اس لئے ساری عمر اس کا افسوس اور ارمان باقی رہے گا) ہاں مگر ان کے (وہ) دل ہی (جن میں وہ ارمان ہے) فنا ہوجاویں تو خیر (وہ ارمان بھی اس وقت ختم ہوجاوے) اور اللہ تعالیٰ بڑے علم والے بڑی حکمت والے ہیں (ان کی حالت کو جانتے ہیں اور اسی کے مناسب سزادیں گے)۔
معارف و مسائل
منافقین کے حالات اور خلاف اسلام ان کی حرکتوں کا ذکر اوپر بہت سی آیات میں آچکا ہے، مذکور الصدر آیات میں بھی ان کی ایک سازش کا ذکر ہے جس کا واقعہ یہ ہے کہ مدینہ طیبہ میں ایک شخص ابو عامر نامی زمانہ جاہلیت میں نصرانی ہوگیا تھا، اور ابو عامر راہب کے نام سے مشہور تھا یہ وہی شخص ہے جن کے لڑکے حنظلہ ؓ مشہور صحابی ہیں جن کی لاش کو فرشتوں نے غسل دیا اس لئے غسیل ملا کہ کے نام سے معروف ہوئے، مگر باپ اپنی گمراہی اور نصرانیت پر قائم رہا۔
جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو ابو عامر راہب حاضر خدمت ہوا اور اسلام پر اعتراضات کئے، رسول اللہ ﷺ کے جواب پر بھی اس بد نصیب کا اطمینان نہ ہوا، بلکہ یہ کہا کہ آپ ہم دونوں میں جو جھوٹا ہو وہ مردود اور احباب و اقارب سے دور ہو کر مسافرت میں مرے، اور کہا کہ آپ کے مقابلہ میں جو بھی دشمن آئے گا میں اس کی مدد کروں گا چناچہ غزوہ حنین تک تمام غزوات میں مسلمانوں کے دشمنوں کے ساتھ قتال میں شرکت کی، جب ہوازن کا بڑا اور قوی قبیلہ بھی شکست کھا گیا تو یہ مایوس ہو کر ملک شام بھاگ گیا، کیونکہ یہی ملک نصرانیوں کا مرکز تھا وہیں جا کر اپنے احباب و اقارب سے دور مرگیا، جو دعا کی تھی وہ اس کے سامنے آگئی، جب کسی شخص کی رسوائی مقدر ہوتی ہے تو وہ ایسے ہی کام کیا کرتا ہے، خود ہی اپنی دعا سے ذلیل و خوار ہوا۔
مگر جب تک زندہ رہا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں لگا رہا چناچہ قیصر ملک روم کو اس پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنے لشکر سے مدینہ پر چڑھائی کردے، اور مسلمانوں کو یہاں سے نکال دے۔
اسی سازش کا ایک معاملہ یہ پیش آیا کہ اس نے منافقین مدینہ کو جن کے ساتھ اس کا ساز باز تھا خط لکھا کہ میں اس کی کوشش کر رہا ہوں کہ قیصر مدینہ پر چڑھائی کرے، مگر تم لوگوں کی کوئی اجتماعی طاقت ہونی چاہئے جو اس وقت قیصر کی مدد کرے، اس کی صورت یہ ہے کہ تم مدینہ ہی میں ایک مکان بناؤ اور یہ ظاہر کرو کہ ہم مسجد بنا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو شبہ ہو پھر اس مکان میں تم اپنے لوگوں کو جمع کرو، اور جس قدر اسلحہ اور سامان جمع کرسکتے ہو وہ بھی کرو یہاں مسلمانوں کے خلاف آپس کے مشورہ سے معاملات طے کیا کرو۔
اس کے مشورہ پر بارہ منافقین نے مدینہ طیبہ کے محلہ قبا میں جہاں اول ہجرت میں رسول اللہ ﷺ نے قیام فرمایا اور ایک مسجد بنائی تھی وہیں ایک دوسری مسجد کی بنیاد رکھی ان منافقین کے نام بھی ابن اسحاق وغیرہ نے نقل کئے ہیں، پھر مسلمانوں کو فریب دینے اور دھوکے میں رکھنے کے لئے یہ ارادہ کیا کہ خود رسول اللہ ﷺ سے ایک نماز اس جگہ پڑھوا دیں تاکہ سب مسلمان مطمئن ہوجائیں کہ یہ بھی ایک مسجد ہے جیسا کہ اس سے پہلے ایک مسجد یہاں بن چکی ہے۔
ان کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ قباء کی موجودہ مسجد بہت سے لوگوں سے دور ہے، ضعیف بیمار آدمیوں کو وہاں تک پہنچنا مشکل ہے اور خود مسجد قباء اتنی وسیع بھی نہیں کہ پوری بستی کے لوگ اس میں سما سکیں، اس لئے ہم نے ایک دوسری مسجد اس کام کے لئے بنائی ہے تاکہ ضعیف مسلمانوں کو فائدہ پہونچے، آپ اس مسجد میں ایک نماز پڑھ لیں تاکہ برکت ہوجائے۔
رسول اللہ ﷺ اس وقت غزوہ تبوک کی تیاری میں مشغول تھے، آپ نے یہ وعدہ کرلیا کہ اس وقت تو ہمیں سفر درپیش ہے واپسی کے بعد ہم اس میں نماز پڑھ لیں گے۔
لیکن غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت جبکہ آپ مدینہ طیبہ کے قریب ایک مقام پر فروکش ہوئے تو آیات مذکورہ آپ پر نازل ہوئیں جن میں ان منافقین کی سازش کھول دی گئی تھی، آیات کے نازل ہونے پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے چند اصحاب جس میں عامر بن سکن اور روحشی قاتل حمزہ وغیرہ شریک تھے، ان کو حکم دیا کہ ابھی جا کر اس مسجد کو ڈھا دو اور اس میں آگ لگا دو ، یہ سب حضرات اسی وقت گئے اور حکم کی تعمیل کر کے اس کی عمارت کو ڈھا کر زمین برابر کردی، یہ تمام واقعہ تفسیر قرطبی اور مظہری کی بیان کی ہوئی روایات سے اخذ کیا گیا ہے۔
تفسیر مظہری میں محمد بن یوسف صالحی کے حوالہ سے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ قباء سے مدینہ منورہ میں پہنچ گئے تو مسجد ضرار کی جگہ خالی پڑی تھی، آپ نے عاصم ابن عدی کو اس کی اجازت دی کہ وہ اس جگہ میں اپنا گھر بنالیں، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ جس جگہ کے متعلق قرآن کریم کی یہ آیات نازل ہوچکی ہیں میں تو اس منحوس جگہ میں گھر بنانا پسند نہیں کرتا، البتہ ثابت بن اقرم ضرورت مند ہیں ان کے پاس کوئی گھر نہیں ان کو اجازت دیدیجئے کہ وہ یہاں مکان بنالیں، ان کے مشورہ کے مطابق آپ نے یہ جگہ ثابت بن اقرم کو دے دی مگر ہوا یہ کہ جب سے ثابت اس مکان میں مقیم ہوئے ان کے کوئی بچہ نہیں ہوا یا زندہ نہیں رہا۔
اہل تاریخ نے لکھا ہے کہ انسان تو کیا اس جگہ میں کوئی مرغی بھی انڈے بچے دینے کے قابل نہ رہی کوئی کبوتر اور جانور بھی اس میں پھلا پھولا نہیں، چناچہ اس کے بعد سے یہ جگہ آج تک مسجد قبا کے کچھ فاصلہ پر ویران پڑی ہے۔
واقعہ کی تفصیل سننے کے بعد آیات مذکورہ کے متن کو دیکھئے، پہلی آیت میں فرمایا (آیت) وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا، یعنی جس طرح اوپر دوسرے منافقین کے عذاب اور ذلت و رسوائی کا ذکر ہوا ہے یہ منافقین بھی ان میں شامل ہیں جنہوں نے مسجد کا نام رکھ کر ایک ایسی عمارت بنائی جس کا مقصد مسلمانوں کو نقصان پہنچانا تھا۔
اس آیت میں مسجد مذکور کے بنانے کی تین غرضیں ذکر کی گئی ہیں، اول ضِرَارًا، یعنی مسلمانوں کو نقصان پہونچانے کے لئے، لفظ ضرر اور ضرار دونوں عربی زبان میں نقصان پہنچانے کے معنی میں مستعمل ہوتے ہیں، بعض حضرات نے یہ فرق بیان کیا ہے کہ ضرر تو اس نقصان کو کہا جاتا ہے جس میں اس کے کرنے والے کا اپنا تو فائدہ ہو دوسروں کو نقصان پہونچے، اور ”ضرار“ دوسروں کو وہ نقصان پہونچانا ہے جس میں اس پہونچانے والے کا اپنا کوئی فائدہ بھی نہیں، چونکہ اس مسجد کا انجام یہی ہونے والا تھا کہ بنانے والوں کو اس سے کوئی فائدہ نہ پہونچے، اس لئے یہاں لفظ ضرار استعمال کیا گیا۔
دوسری غرض اس مسجد کی تَفْرِيْقًۢا بَيْنَ الْمُؤ ْمِنِيْنَ بتلائی گئی ہے، یعنی ان کا مقصد اس مسجد کے بنانے سے یہ بھی تھا کہ مسلمانوں کی جماعت کے دو ٹکڑے ہوجاویں، ایک ٹکڑا اس مسجد میں نماز پڑھنے والوں کا الگ ہوجائے، اور یہ کہ قدیم مسجد قباء کے نمازی گھٹ جائیں اور کچھ لوگ یہاں نماز پڑھا کریں۔
تیسری غرض اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ بتلائی گئی، جس کا حاصل یہ ہے کہ اس مسجد سے یہ کام بھی لینا تھا کہ یہاں اللہ اور رسول کے دشمنوں کو پنا ملے اور وہ یہاں مسلمانوں کے خلاف سازش کیا کریں۔
اس مجوعہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ جس مسجد کو قرآن کریم نے مسجد ضرار قرار دیا اور رسول ﷺ کے حکم سے اس کو ڈھایا گیا اور آگ لگائی گئی، درحقیقت نہ وہ مسجد تھی نہ اس کا مقصد نماز پڑھنے کے لئے تھا بلکہ مقاصد وہ تین تھے جن کا ذکر اوپر آیا ہے، اس سے معلوم ہوگیا کہ آجکل اگر کسی مسجد کے مقابلہ میں اس کے قریب کوئی دوسری مسجد کچھ مسلمان بنالیں، تو اگرچہ ایسی مسجد بنانے والے کو ثواب تو نہ ملے گا بلکہ تفریق بین المؤ منین کی وجہ سے گناہگار ہوں، لیکن باایں ہمہ اس جگہ کو شرعی حیثیت سے مسجد ہی کہا جائے گا، اور تمام آداب اور احکام مساجد کے اس پر جاری ہوں گے، اس کا ڈھانا آگ لگانا جا ئز نہیں ہوگا، اور جو لوگ اس میں نماز پڑھیں گے ان کی نماز بھی ادا ہوجائے گی، اگرچہ ایسا کرنا فی نفسہ گناہ رہے گا۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس طرح ریاء و نمود کے لئے یا ضد وعناد کی وجہ سے جو مسلمان کوئی مسجد بنالے اگرچہ بنانے والے کو مسجد کا ثواب نہ ملے گا بلکہ گناہ ہوگا، مگر اس کو اصطلاح قرآن والی مسجد ضرار نہیں کہا جائے گا، بعض لوگ جو اس طرح کی مسجد کو مسجد ضرار کہہ دیتے ہیں یہ درست نہیں، البتہ اس کو مسجد ضرار کے مشابہ کہہ سکتے ہیں، اس لئے اس کے بنانے کو روکا بھی جاسکتا ہے، جیسا کہ حضرت فاروق نے ایک فرمان جاری فرمایا تھا جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ ایک مسجد کے قریب دوسری مسجد نہ بنائی جائے جس سے پہلی مسجد کی جماعت اور رونق متاثر ہو (تفسیر کشاف)۔
Top