Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 35
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ١ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
يَّوْمَ : جس دن يُحْمٰي : تپایا جائے گا عَلَيْهَا : اس پر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ فَتُكْوٰي بِهَا : پھر داغا جائے گا اس سے جِبَاهُهُمْ : ان کی پیشانی (جمع) وَجُنُوْبُهُمْ : اور ان کے پہلو (جمع) وَظُهُوْرُهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) هٰذَا : یہ ہے مَا : جو كَنَزْتُمْ : تم نے جمع کرکے رکھا لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے فَذُوْقُوْا : پس مزہ چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ : تم جمع کرکے رکھتے تھے
جس دن کہ آگ دہکائیں گے اس مال پر دوزخ کی، پھر داغیں گے اس سے ان کے ماتھے اور کروٹیں اور پیٹھیں (کہا جائے گا) یہ ہے جو تم نے گاڑھ کر رکھا تھا اپنے واسطے اب مزہ چکھو اپنے گاڑہنے کا۔
پانچویں آیت میں اس عذاب الیم کی تفصیل اس طرح بیان فرمائی ہے(آیت) يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ ، یعنی زکوٰة نہ ادا کرنے والوں کو یہ عذاب الیم اس دن ہوگا جب کہ ان کے جمع کئے ہوئے سونے چاندی کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پشتوں پر داغ دیئے جائیں گے، اور ان سے زبانی سزا کے طور پر کہا جائے گا کہ یہ وہ چیز ہے جس کو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا، سو اپنے جمع کئے ہوئے سرمایہ کو چکھو، اس سے معلوم ہوا کہ جزاء عمل عین عمل ہے جو سرمایہ ناجائز طور پر جمع کیا تھا یا اصل سرمایہ تو جائز تھا مگر اس کی زکوٰة ادا نہیں کی تو خود وہ سرمایہ ہی ان لوگوں کا عذاب بن گیا۔
اس آیت میں داغ لگانے کے لئے پیشا نیوں، پہلوؤ ں، پشتوں کا ذکر کیا گیا ہے، یا تو اس سے مراد پورا بدن ہے، اور یا پھر ان تین چیزوں کی تخصیص اس بناء پر ہے کہ بخیل آدمی جو اپنا سرمایہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا نہیں چاہتا، جب کوئی سائل یا زکوٰة کا طلبگار اس کے سامنے آتا ہے تو اس کو دیکھ کر سب سے پہلے اس کی پیشانی پر بل آتے ہیں، پھر اس سے نظر بچانے کے لئے یہ داہنے بائیں مڑنا چاہتا ہے اور اس سے بھی سائل نہ چھوڑے تو اس کی طرف پشت کرلیتا ہے اس لئے پیشانی، پہلو، پشت اس عذاب کے لئے مخصوص کئے گئے۔
Top