Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 36
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ١ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ١ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
عِدَّةَ
: تعداد
الشُّهُوْرِ
: مہینے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
اثْنَا عَشَرَ
: بارہ
شَهْرًا
: مہینے
فِيْ
: میں
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
يَوْمَ
: جس دن
خَلَقَ
: اس نے پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
مِنْهَآ
: ان سے (ان میں)
اَرْبَعَةٌ
: چار
حُرُمٌ
: حرمت والے
ذٰلِكَ
: یہ
الدِّيْنُ الْقَيِّمُ
: سیدھا (درست) دین
فَلَا تَظْلِمُوْا
: پھر نہ ظلم کرو تم
فِيْهِنَّ
: ان میں
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے اوپر
وَقَاتِلُوا
: اور لڑو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں
كَآفَّةً
: سب کے سب
كَمَا
: جیسے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑتے ہیں
كَآفَّةً
: سب کے سب
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَ
: ساتھ
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کے حکم میں جس دن اس نے پیدا کئے تھے آسمان اور زمین ان میں چار مہینے ہیں ادب کے، یہی ہے سیدھا دین سو ان میں ظلم مت کرو اپنے اوپر اور لڑو سب مشرکوں سے ہر حال میں جیسے وہ لڑتے ہیں تم سب سے ہر حال میں اور جان لو کہ اللہ ساتھ ہے ڈرنے والوں کے،
خلاصہ تفسیر
یقینا شمار مہینوں کا (جو کہ) کتاب الٰہی (یعنی احکام شرعیہ) میں اللہ کے نزدیک (معتبر ہیں) بارہ مہینے (قمری) ہیں (اور کچھ آج سے نہیں بلکہ) جس روز اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے تھے (اسی روز سے اور) ان میں چار خاص مہینے ادب کے ہیں (ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم، رجب) یہی (امر مذکورہ) دین مستقیم ہے (یعنی ان مہینوں کا بارہ ہونا اور چار کا بالتخصیص اشہر حرم ہونا اور بخلاف عادت جاہلیت کے کبھی سال کے مہینوں کا عدد بڑھا دیتے، اور کبھی اشہر حرم کی تخصیص چھوڑ دیتے کہ یہ بد دینی ہے) سو تم ان سب مہینوں کے بارے میں (دین کے خلاف کرکے جو کہ موجب گناہ ہے) اپنا نقصان مت کرنا (یعنی اس عادت جاہلیت کے موافق مت کرنا) اور ان مشرکین سے (جبکہ یہ اپنی کفریات کو جن میں یہ خاص عادت بھی آگئی نہ چھوڑیں) سب سے لڑنا جیسا کہ وہ تم سب (مسلمانوں) سے لڑ (نے کو ہر وقت تیار رہا کر) تے ہیں، اور (اگر ان کے جمعیت اور سامان سے اندیشہ ہو تو) یہ جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کا ساتھی ہے (پس ایمان و تقوٰی کو اپنا شعار رکھو اور کسی سے مت ڈرو، آگے ان کی عادت جاہلیت کا بیان ہے کہ) یہ (مہینوں کا یا ان کی حرمت کا آگے کو) ہٹا دینا کفر ہیں اور ترقی ہے جس سے (اور عام) کفار گمراہ کئے جاتے ہیں، (اس طور پر) کہ وہ اس حرام مہینہ کو کسی سال (نفسانی غرض سے) حلال کرلیتے ہیں اور کسی سال (جب کوئی غرض نہ ہو) حرام سمجھتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ نے جو مہینے حرام کئے ہیں (صرف) ان کی گنتی (بلا لحاظ تخصیص و تعیین) پوری کرلیں پھر (جب تخصیص و تعیین نہ رہی تو) اللہ کے حرام کئے ہوئے مہینہ کو حلال کرلیتے ہیں، ان کی بد اعمالیاں ان کو مستحسن معلوم ہوتی ہیں، اور (ان کے اصرار علی الکفر پر غم کرنا بےسود ہے کیونکہ) اللہ تعالیٰ ایسے کافروں کو ہدایت (کی توفیق) نہیں دیتا (کیونکہ یہ خود راہ پر آنا نہیں چاہتے)۔
معارف و مسائل
پچھلی آیات میں کفار و مشرکین کے کفر و شرک، گمراہی اور بد اعمالیوں کا ذکر تھا، ان دو آیتوں میں بھی اسی سلسلہ کا ایک مضمون اور عرب جاہلیت کی ایک جاہلانہ رسم بد کا بیان اور مسلمانوں کو اس سے اجتناب کی ہدایت ہے وہ رسم بد ایک واقعہ سے متعلق ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ عہد قدیم سے تمام انبیاء سابقین کی شریعتوں میں سال کے بارہ مہینے مانے جاتے تھے اور ان میں سے چار مہینے بڑے متبرک اور ادب و احترام کے مہینے سمجھے جاتے تھے تین مہینے مسلسل ذیقعدہ، ذی الحجہ محرم اور ایک رجب کا۔
تمام انبیاء (علیہم السلام) کی شریعتیں اس پر متفق ہیں کہ ان چار مہینوں میں ہر عبادت کا ثواب زیادہ ہوتا ہے، اور ان میں کوئی گناہ کرے تو اس کا وبال اور عذاب بھی زیادہ ہے، سابق شریعتوں میں ان مہینوں کے اندر قتل و قتال بھی ممنوع تھا۔
مکہ مکرمہ کے عرب چونکہ اسماعیل ؑ کے واسطہ سے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ لصلوٰة والسلام کی اولاد ہیں، اس لئے یہ سب لوگ حضرت ابراہیم ؑ کی نبوت و رسالت کے قائل اور ان کی شریعت کو ماننے کا دعوٰی کرتے تھے، اور چونکہ ملت ابراہیم میں بھی ان چار مہینوں (یعنی اشہر حرم) میں قتل و قتال اور شکار ممنوع تھا، عرب جاہلیت پر اس حکم کی تعمیل اس لئے سخت دشوار تھی کہ دور جاہلیت میں قتل و قتال ہی ان کا پیشہ بن کر رہ گیا تھا، اس لئے اس میں آسانی پیدا کرنے کے لئے انہوں نے اپنی نفسانی اغراض کے لئے طرح طرح کے حیلے نکالے کبھی اشہر حرم کے کسی مہینہ میں جنگ کی ضرورت پیش آئی یا لڑتے لڑتے شہر حرام آجاتا تو کہہ دیتے کہ اب کے سال یہ مہینہ حرام نہیں ہوا اگلا مہینہ حرام ہوگا، مثلاً محرم آگیا تو کہتے کہ اس سال محرم کا مہینہ حرام نہیں بلکہ صفر کا مہینہ حرام ہوگا، اور مزید ضرورت پڑتی تو کہتے کہ ربیع الاول حرام ہوگا، یا یہ کہتے کہ اس سال صفر کا مہینہ پہلے آگیا، محرم بعد میں آئے گا اس طرح محرم کو صفر بنادیا، غرض سال بھر میں چار مہینے تو پورے کرلیتے تھے لیکن اللہ کی متعین کردہ ترتیب اور تعیین کا لحاظ نہ کرتے تھے، جس مہینہ کو چاہیں ذی الحجہ کہہ دیں اور جس کو چاہیں رمضان کہہ دیں جس کو چاہیں مقدم کردیں جس کو چاہیں موخر کردیں، اور کبھی زیادہ ضرورت پڑتی مثلاً لڑتے لڑتے دس مہینے گذر گئے اور سال کے صرف دو ہی مہینے باقی رہ گئے تو ایسے موقع پر سال کے مہینوں کی تعداد بڑھا دیتے، اور کہتے کہ اب کے برس سال چودہ مہینوں کا ہوگا، اسی طرح باقی ماندہ چار مہینوں کو اشہر حرم بنا لیتے تھے۔ غرض دین ابراہیمی کا اتنا تو احترام کرتے تھے کہ سال میں چار مہینوں کا احترام کرتے اور ان میں قتل و قتال سے باز رہتے تھے، مگر اللہ تعالیٰ نے جو ترتیب مہینوں کی متعین فرمائی اور اسی ترتیب سے چار مہینوں کو اشہر حرم قرار دیا، اس میں طرح طرح کی تاویلیں کرکے اپنی اغراض نفسانی کو پورا کرتے تھے اس کا نتیجہ یہ تھا کہ اس زمانہ میں اس کا امتیاز ہی دشوار ہوگیا تھا کہ کونسا مہینہ رمضان یا شوال کا ہے اور کونسا ذی القعدہ ذی الحجہ یا رجب کا ہے، ہجرت کے آٹھویں سال جب مکہ مکرمہ فتح ہوا اور نویں سال میں آنحضرت ﷺ نے صدیق اکبر کو موسم حج میں تمام کفار و مشرکین سے براءت کا اعلان کرنے کے لئے بھیجا تو یہ مہینہ حقیقی حساب سے اگرچہ ذی الحجہ کا مہینہ تھا، مگر جاہلیت کے اسی پرانے دستور کے مطابق یہ مہینہ ذی القعدہ کا قرار پایا تھا، اور اس سال ان کے نزدیک حج کا مہینہ بجائے ذی الحجہ کے ذی القعدہ مقرر تھا، پھر 10 ھ میں جب رسول کریم ﷺ نے اپنے منیٰ کے خطبہ میں ارشاد فرمایاان الزمان قد استدار کھیئتہ یوم خلق اللہ السموت والارض، یعنی زمانہ پھر پھرا کر پھر اپنی اسی ہیئت پر آگیا جس پر اس کو اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی پیدائش کے وقت رکھا تھا، یعنی جو مہینہ اصلی ذی الحجہ کا تھا جاہلیت والوں کے نزدیک بھی اس سال وہی مہینہ ذی الحجہ کا مہینہ قرار پایا۔
یہ تھی وہ رسم جاہلیت جو مہینوں کی تعداد اور ترتیب اور تعیین میں کمی بیشی اور رد و بدل کرکے کی جاتی تھی، جس کے نتیجہ میں ان تمام احکام شرعیہ میں خلل آتا تھا جو کسی خاص مہینہ یا اس کی کسی خاص تاریخ سے متعلق ہیں، یا جو سال کے شروع یا ختم سے متعلق ہیں، مثلاً عشرہ ذی الحجہ میں احکام حج اور عشرہ محرم کے روزے اور ختم سال پر زکوٰة وغیرہ کے احکام۔
بات تو مختصر سی تھی کہ مہینہ کا نام بدل کر مقدم و موخر کردیا کہ محرم کو صفر اور صفر کو محرم بنادیا لیکن اس کے نتیجہ میں سینکڑوں احکام شرعیہ کی تحریف ہو کر عمل برباد ہوا، قرآن مجید کی ان دو آیتوں میں اس رسم جاہلیت کی خرابی اور مسلمانوں کو اس سے بچنے کی ہدایت ہے۔
پہلی آیت میں ارشاد ہے(آیت) اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، اس میں لفظ عدة تعداد کے معنی میں ہے اور شہور شہر کی جمع ہے، شہر کے معنی مہینہ ہے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ متعین ہے اس میں کسی کو کمی بیشی کا کوئی اختیار نہیں۔
اس کے بعد فِيْ كِتٰبِ اللّٰهِ کا لفظ بڑھا کر بتلا دیا کہ یہ بات ازل سے لوح محفوظ میں لکھی ہوئی تھی، پھر يَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فرما کر اشارہ کردیا کہ قضاء خداوندی اس معاملہ میں اگرچہ ازل میں جاری ہوچکی تھی، لیکن یہ مہینوں کی ترتیب اور تعیین اس وقت عمل میں آئی جب آسمان زمین پیدا کئے گئے۔
پھر ارشاد فرمایا (آیت) مِنْهَآ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، یعنی ان بارہ مہینوں میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں، ان کو حرمت والا دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا، ایک تو اس لئے کہ ان میں قتل و قتال حرام ہے، دوسرے اس لئے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں، ان میں عبادات کا ثواب زیادہ ملتا ہے، ان میں سے پہلا حکم تو شریعت اسلام میں منسوخ ہوگیا، مگر دوسرا حکم احترام و ادب اور ان میں عبادت گذاری کا اہتمام اسلام میں بھی باقی ہے۔
حجة الوداع کے خطبہ یوم النحر میں رسول کریم ﷺ نے ان مہینوں کی تشریح یہ فرمائی کہ تین مہینے مسلسل ہیں، ذی القعدہ، ذی الحجہ، محرم اور ایک مہینہ رجب کا ہے، مگر ماہ رجب کے معاملہ میں عرب کے دو قول مشہور تھے، بعض قبائل اس مہینہ کو رجب کہتے تھے جس کو ہم رمضان کہتے ہیں، اس قبیلہ مضر کے نزدیک رجب وہ مہینہ تھا جو جمادی الثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اس کو رجب مضر فرما کر یہ وضاحت بھی فرمادی کہ جو جمادی الثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے وہ ماہ رجب مراد ہے۔
ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ ، یہ ہے دین مستقیم یعنی مہینوں کی تعیین اور ترتیب اور ان میں ہر مہینہ خصوصاً اشہر حرم کے متعلق جو احکام ہیں ان کو اللہ تعالیٰ کے حکم ازلی کے مطابق رکھنا ہی دین مستقیم ہے، اس میں اپنی طرف سے کمی بیشی اور تغیر و تبدل کرنا کج فہمی اور کج طبعی کی علامت ہے (آیت) فَلَا تَظْلِمُوْا فِيْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ ، یعنی ان مقدس مہینوں میں تم اپنا نقصان نہ کر بیٹھنا اور ان کے معینہ احکام و احترام کی خلاف ورزی کرو یا ان میں عبادت گذاری میں کوتاہی کرو۔
امام جصاص نے احکام القرآن میں فرمایا کہ اس میں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ ان متبرک مہینوں کا خاصہ یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے اس کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے، اسی طرح جو شخص کوشش کرکے ان مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور برے کاموں سے بچا لے تو باقی سال کے مہینوں میں اس کو ان برائیوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے، اس لئے ان مہینوں سے فائدہ نہ اٹھانا ایک عظیم نقصان ہے۔
یہاں تک مشرکین مکہ کی ایک خاص رسم جاہلیت کا بیان اور اس کا ابطال تھا، آخر آیت میں پھر اس حکم کا اعادہ ہے جو شروع سورة میں دیا گیا تھا کہ میعاد معاہدہ ختم ہونے کے بعد تمام مشرکین و کفار سے جہاد واجب ہے۔
Top