Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 52
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِ١ؕ وَ نَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ اَنْ یُّصِیْبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِهٖۤ اَوْ بِاَیْدِیْنَا١ۖ٘ فَتَرَبَّصُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَ
قُلْ هَلْ : آپ کہ دیں کیا تَرَبَّصُوْنَ : تم انتظار کرتے ہو بِنَآ : ہم پر اِلَّآ : مگر اِحْدَى : ایک کا الْحُسْنَيَيْنِ : دو خوبیوں وَنَحْنُ : اور ہم نَتَرَبَّصُ : انتظار کرتے ہیں بِكُمْ : تمہارے لیے اَنْ : کہ يُّصِيْبَكُمُ : تمہیں پہنچے اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابٍ : کوئی عذاب مِّنْ : سے عِنْدِهٖٓ : اس کے پاس اَوْ : یا بِاَيْدِيْنَا : ہمارے ہاتھوں سے فَتَرَبَّصُوْٓا : سو تم انتظار کرو اِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّتَرَبِّصُوْنَ : انتظار کرنیوالے (منتظر)
تو کہہ دے تم کیا امید کرو گے ہمارے حق میں مگر دو خوبیوں میں سے ایک کی اور ہم امیدوار ہیں تمہارے حق میں کہ ڈالے تم پر اللہ کوئی عذاب اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں، سو منتظر رہو ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں۔
نویں آیت نے مرد مومن کی ایک البیلی شان کا ذکر کرکے ان کی مصیبت پر خوش ہو نیوالے منافقین کو یہ جواب دے دیا کہ تم جس چیز کو ہمارے لئے مصیبت سمجھ کر خوش ہوتے ہو ہمارے نزدیک وہ مصیبت بھی مصیبت نہیں، بلکہ راحت و کامیابی ہی کی ایک دوسری صورت ہے، کیونکہ مرد مومن اپنے عزم میں ناکام ہو کر بھی کامیاب رہتا ہے، اور بگڑنے میں بھی بنتا ہے۔
نہ شوخی چل سکی باد صبا کی بگڑنے میں بھی زلف اس کی نبا کی
مذکورہ آیت میں (آیت) هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَآ اِلَّآ اِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ، کا یہی مطلب ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتلا دیا کہ کفار کا حال اس کے بالکل بر عکس ہے کہ ان کو کسی حال عذاب و مصیبت سے چھٹکارا نہیں، یا تو دنیا ہی میں مسلمانوں کے ہاتھوں ان پر خدا کا عذاب آجائیگا، اور اس طرح دنیا و آخرت دونوں میں وہ عذاب چھکیں گے، اور اگر دنیا میں کسی طرح اس سے بچ گئے تو آخرت کے عذاب سے خلاصی کا کوئی امکان نہیں۔
Top