Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 62
وَ اِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَءْتُمْ فِیْهَا١ؕ وَ اللّٰهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنْتُمْ تَكْتُمُوْنَۚ
وَاِذْ قَتَلْتُمْ
: اور جب تم نے قتل کیا
نَفْسًا
: ایک آدمی
فَادَّارَأْتُمْ
: پھر تم جھگڑنے لگے
فِیْهَا
: اس میں
وَاللّٰہُ
: اور اللہ
مُخْرِجٌ
: ظاہر کرنے والا
مَا كُنْتُمْ
: جو تم تھے
تَكْتُمُوْنَ
: چھپاتے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے یہودیت اختیار کی، اور نصاری، صابئین، ان میں سے جو بھی اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے سو ان کے لیے اجر ہے، ان کے رب کے پاس اور ان لوگوں پر کوئی خوف نہیں اور نہ رنجیدہ ہوں گے
صرف ایمان اور عمل صالح ہی مدار نجات ہے گزشتہ آیت میں ارشاد فرمایا تھا، کہ یہودیوں پر ذلت اور مسکنت لازم کردی گئی اور وہ غضب الہی کے مستحق ہوئے اور اس کا سبب یہ بتایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کو قتل کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں لگتے اور حدود سے آگے بڑھتے تھے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی وجہ سے مطرود اور مردود ہونا کوئی یہودی قوم ہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے اسی طرح سے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں مقبول ہونا اور مستحق اجر وثواب ہونا اور قیامت میں بےخوف اور بےغم ہونا کسی خاص قوم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ جو بھی شخص ایمان کی صفت سے متصف ہوگا وہ اپنے رب کے نزدیک مستحق اجر وثواب اور بےخوف و بےغم ہوگا۔ یہ ایمان کی صفت ہر قوم کے اپنے اپنے زمانہ کے اعتبار سے تھی۔ یہودیوں کا ایمان یہ تھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر اور تورات شریف پر ایمان لائیں۔ اور ہر اس عقیدہ کو مانیں جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بتایا۔ پھر جب عیسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت ہوئی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر اور انجیل پر ایمان لانا اور ان کی شریعت کو پوری طرح سے ماننا اور جو کچھ انہوں نے بتایا اس کو تسلیم کرنا یہ ان کے زمانہ کے لوگوں کا ایمان تھا جو اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول تھا جو لوگ ان پر ایمان نہ لائے یا ایمان تو لائے لیکن بعد میں ان کی شریعت کو بدل دیا اور ان کے دین میں شرک داخل کردیا، وہ لوگ مومن نہ رہے۔ یہودیوں نے جب ان کی نبوت اور رسالت سے انکار کیا تو ان میں جواب تک مومن تھے وہ بھی کافر ہوگئے۔ خاتم النّبیین ﷺ کی بعثت عامہ : پھر جب خاتم النّبیین سرور عالم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت ہوئی جن کی آمد کی خبر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے دی تھی (مُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْم بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَدٌ) اور جن کا تذکرہ توریت انجیل میں پاتے تھے (یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ ) تو اب ایمان یہ ہوگیا کہ حضرت سرور عالم ﷺ پر ایمان لائیں اور آپ کی ہر بات تسلیم کریں۔ اسی لیے سورة آل عمران میں فرمایا (وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ ) (یعنی جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی دین چاہے گا سو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا) ۔ جتنی قومیں بھی دنیا میں بستی ہیں اور جتنے اہل مذاہب آنحضرت سرور عالم محمد ﷺ کی بعث کے وقت دنیا میں موجود تھے یا اب موجود ہیں خواہ وہ کسی نبی کے ماننے اور پیرو ہونے کے مدعی ہوں اور خواہ کسی بھی دین پر ہوں ان سب پر فرض ہے کہ آنحضرت سرور عالم ﷺ پر ایمان لائیں اور ہر وہ عقیدہ تسلیم کریں اور مانیں جو آپ نے بتایا۔ قیامت تک کے لیے ہر قوم ہر جماعت ہر فرد ہر علاقہ کے انسان آپ کی امت دعوت میں شامل ہیں۔ سورۃ اعراف میں فرمایا : (قُلْ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا) ” آپ فرما دیجیے اے لوگو ! بیشک میں اللہ کا پیغمبر ہوں تم سب کی طرف۔ “ اور سورة سبا میں ارشاد فرمایا : (وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ ) ” اور ہم نے نہیں بھیجا آپ کو مگر تمام انسانوں کے لیے پیغمبر بناکر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا۔ لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ “ لہٰذا جب سے آپ کی بعثت ہوئی ہے یہودی، نصرانی، فرقہ صابئین اور ہر قوم اور ہر اہل مذہب کے لیے معیار نجات صرف سیدنا حضرت محمد رسول ﷺ کی ذات گرامی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اور کسی قوم کا کوئی ایمان معتبر نہیں صرف یہی ایمان معتبر ہے کہ آنحضرت سرور عالم ﷺ پر ایمان لائے اور آپ نے جو کچھ بتایا ہے اس کو دل سے مانے اور تسلیم کرے۔ ان سب تصریحات کو سمجھ لینے کے بعد اب آیت کا ترجمہ اور مطلب سمجھ لیں کہ جو لوگ ایمان لائے یعنی سیدنا حضرت محمد رسول ﷺ کی نبوت اور رسالت کے اقراری ہوتے ہوئے آپ کو دل سے نبی اور رسول مانا اور یہودی اور نصرانی اور صابئین میں سے جو کوئی اللہ پر ایمان لائیگا اور یوم آخرت کو مانے گا۔ اور عمل صالح کرے گا۔ اور یہ ایمان باللہ اور ایمان بالیوم الآخر اور عمل صالح حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے ایمان کے مطابق اور عمل صالح آپ کے بتائے ہوئے طریقے کے موافق ہوگا تو ایسے لوگ قیامت کے دن بےخوف اور بےغم ہوں گے۔ وحدت ادیان کا فتنہ اور اس کی تردید : اتنی بڑی تفصیل ہم نے دور حاضر کے ملحدین اور زنادقہ کی تردید کرنے کے لیے لکھی ہے۔ دور حاضر کے فتنوں میں وحدت ادیان کا فتنہ بھی ہے۔ بہت سے اہل باطل یہ کہتے ہیں کہ نجات اخروی کے لیے اللہ پر اور آخرت پر ایمان لاناکافی ہے۔ دین اسلام میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں (العیاذ باللہ) یہ لوگ اپنی گمراہی کو پھیلانے کے لیے آیت بالا کو پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس میں صرف من اٰمن باللّٰہ و الیوم الاٰخر مذکور ہے۔ ایمان بالرسول کا ذکر نہیں ہے۔ یہ لوگ جاہلوں کو دھوکہ دینے کے لیے ان آیات کو سامنے نہیں رکھتے جو ہم نے اوپر ذکر کی ہیں۔ ایمان باللہ کا مطلب صرف اتنا سا نہیں ہے کہ اللہ کے وجود کا اقرار کرلے اور انسانوں کے خود ساختہ طریقوں سے عبادت کرلیا کرے، اللہ پر ایمان لانے کا کیا مطلب ہے اس کے جاننے کا ذریعہ محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ یہ کیسا ایمان باللہ ہے کہ بتوں کی پوجا کریں۔ اور اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کریں۔ اور یہ کیسا یوم آخرت پر ایمان ہے کہ تناسخ یعنی آوا گون کے قائل ہوں اور جنت دوزخ کے منکر ہوں۔ آیت شریفہ میں اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سے صرف اہل اسلام مراد ہیں۔ یہود کی وجہ تسمیہ : اور (اَلَّذِیْنَ ھَادُوْا) سے یہود مراد ہیں۔ ھاد یھود توبہ کرنے کے معنی میں آتا ہے چونکہ ان لوگوں نے گائے کے بچھڑے کی عبادت سے توبہ کی تھی اس لیے ان کو ان لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا مشہور نام یہود ہے۔ جماعت کو یہود اور ایک شخص کو یہودی کہتے ہیں۔ بعض حضرات نے یہ فرمایا ہے کہ یہ لوگ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے سب سے بڑے بیٹے یہودا کی طرف منسوب ہیں۔ اس لیے ان کو یہودی کہا جاتا ہے۔ بعض حضرات نے یہ فرمایا کہ یہ لفظ تہود سے مشتق ہے جو تحرک یعنی حرکت کرنے کے معنی میں ہے۔ چونکہ یہ لوگ توریت شریف پڑھتے ہوئے حرکت کرتے تھے اور اس طرح ان کا یہ لقب پڑگیا۔ (قالہ ابو عمروبن العلاء) النصارٰی : ” النصارٰی “ سے وہ لوگ مراد ہیں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دین کو ماننے کے مدعی ہیں۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ یہ لفظ نصرت سے مشتق ہے۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے (مَنْ اَنْصَارِیْٓ اِلَی اللّٰہِ ) فرمایا تو ان کے حواریین نے (نَحْنُ اَنْصَار اللّٰہِ ) کہا جیسا کہ سورة صف میں مذکور ہے۔ لفظ نصاریٰ کو جمع نصران کی بھی بتایا گیا ہے، جیسا کہ سکران کی جمع سکاریٰ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ان لوگوں نے ایک بستی میں سکونت اختیار کی تھی جس کو ناصرہ کہا جاتا تھا اس کی وجہ سے ان کو نصاری کہا گیا۔ بہر حال وجہ تسمیہ جو بھی ہو نصاری سے وہ لوگ مراد ہیں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ماننے کے مدعی ہیں۔ ان دعویداروں میں وہ بھی تھے جو ان کے واقعی اصلی دین پر تھے اور ان کے دین میں کسی طرح کی تغییر و تبدیلی نہیں کی اور وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے ان کا دین بدل دیا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا تعالیٰ کا بیٹا بنا دیا پھر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ کو بھی معبود ماننے لگے۔ قرآن مجید نے ان کو کسی جگہ عیسائی نہیں فرمایا یعنی حضرت عیسیٰ کی طرف نسبت نہیں کی۔ مشرک ان کی طرف منسوب نہیں ہوسکتا۔ قرآن نے ان کے لیے لفظ نصاری استعمال فرمایا ہے۔ الصابئین : یہ (صَبَاَ ، یَصْبَؤُ ) سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ زمانہ نزول قرآن میں اس فرقہ کا وجود تھا۔ ان لوگوں کا دین کیا تھا، اس کے بارے میں حضرات مفسرین نے بہت سے اقوال نقل فرمائے ہیں، حضرت مجاہد نے فرمایا کہ یہ لوگ مجوسیت، یہودیت اور نصرایت کے درمیان تھے۔ ان کا مستقل کوئی دین نہ تھا۔ حضرت حسن بصری نے فرمایا کہ یہ لوگ فرشتوں کی عبادت کرتے تھے۔ ابن ابی الزناد نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ وہ لوگ تھے جو عراق کے قریب رہتے تھے اور تمام انبیاء کرام (علیہ السلام) پر ایمان لاتے تھے اور سال بھر میں تیس روزے رکھ لیتے تھے اور یمن کی طرف رخ کر کے نمازیں پڑھتے تھے۔ عبدالرحمن بن زید نے کہا کہ یہ لوگ موصل کے جزیرہ میں تھے صرف لاَ اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ کہتے تھے۔ خلیل کا قول ہے کہ ان کا دین نصاریٰ کے دین سے ملتا جلتا تھا۔ ان کا قبلہ جنوبی ہوا کی طرف تھا۔ یہ لوگ سمجھتے تھے کہ ہم نوح (علیہ السلام) کے دین پر ہیں۔ وہب بن منبہ کا قول ہے کہ یہ لوگ نہ دین یہودیت پر تھے نہ نصرانیت پر نہ مجوسیت پر اور مشرک بھی نہ تھے۔ یہ فطرت پر باقی تھے۔ ان کا کوئی مقرر دین نہ تھا جس کا اتباع کرتے اور بعض علماء کا قول ہے کہ صابئین وہ لوگ ہیں جن کو کسی نبی کی دعوت نہیں پہنچی۔ (آیت کی تفسیر اور توضیح کے لیے ہم نے تفسیر ابن کثیر کو سامنے رکھا ہے اہل علم اس کی مراجعت فرما لیں) ۔ فائدہ : صاحب بیان القرآن لکھتے ہیں کہ حاصل قانون کا یہ ہے کہ ہمارے دربار میں کسی کی تخصیص نہیں جو شخص پوری اطاعت اعتقاد اور اعمال میں اختیار کرے گا خواہ وہ پہلے سے کیسا ہی ہو ہمارے یہاں مقبول اور اس کی خدمت مشکور ہے اور ظاہر ہے کہ بعد نزول قرآن کے پوری اطاعت مسلمان ہونے میں منحصر ہے مطلب یہ ہوا کہ جو مسلمان ہوجائے گا مستحق اجر و نجات اخروی ہوگا۔ اور اس قانون میں مسلمانوں کے ذکر کی ظاہر میں ضرورت نہیں کیونکہ وہ تو مسلمان ہیں ہی لیکن اس سے کلام میں ایک خاص بلاغت اور مضمون میں ایک خاص وقعت پیدا ہوگئی اس کی ایسی مثال ہے کہ کوئی حاکم یا بادشاہ کسی ایسے ہی موقع پر یوں کہے کہ ہمارا قانون عام ہے خواہ کوئی موافق ہو یا مخالف جو شخص اطاعت کرے گا وہ مورد عنایت ہوگا اب ظاہر ہے کہ موافق تو اطاعت کر ہی رہا ہے، سنانا ہے اصل میں مخالف کو، لیکن اس میں نکتہ یہ ہوتا ہے کہ ہم کو جو موافقین پر عنایت ہے سو اس کی علت ان سے کوئی ذاتی خصوصیت نہیں بلکہ ان کی صفت موافقت مدار ہے ہماری عنایت کا سو مخالف بھی اگر اختیار کرلے وہ بھی اس موافق کے برابر ہوجائے گا اس لیے مخالف کے ساتھ موافق کو بھی ذکر کردیا گیا۔
Top