Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 14
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُكُمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ وَ اِنْ اَدْرِیْۤ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ روگردانی کریں فَقُلْ : تو کہ دو اٰذَنْتُكُمْ : میں نے تمہیں خبردار کردیا عَلٰي سَوَآءٍ : برابر پر وَاِنْ : اور نہیں اَدْرِيْٓ : جانتا میں اَقَرِيْبٌ : کیا قریب ؟ اَمْ بَعِيْدٌ : یا دور مَّا تُوْعَدُوْنَ : جو تم سے وعدہ کیا گیا
اور ان کا انکار کیا اور ان کا یقین کرچکے تھے اپنے جی میں بےانصافی اور غرور سے، سو دیکھ لے کیسا ہوا انجام خرابی کرنے والوں کا7
7 یعنی جب وقتاً فوقتاً ان کی آنکھیں کھولنے کے لیے وہ نشانیاں دکھلائی گئیں تو کہنے لگے کہ یہ سب جادو ہے حالانکہ ان کے دلوں میں یقین تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) سچے ہیں اور جو نشانیاں دکھلا رہے ہیں یقینا خدائی نشان ہیں۔ جادو، شعبدہ اور نظر بندی نہیں مگر محض بےانصافی اور غرور تکبر سے جان بوجھ کر اپنے ضمیر کے خلاف حق کی تکذیب اور سچائی کا انکار کر رہے تھے، پھر کیا ہوا چند روز بعد پتہ لگ گیا کہ ایسے ہٹ دھرم مفسدوں کا انجام کیسا ہوتا ہے۔ سب کو بحرقلزم کی موجوں نے کھالیا، کسی کو گور وکفن بھی نصیب نہ ہوا۔
Top