Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 134
وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَ لَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ
وَلَمَّا : اور جب وَقَعَ : واقع ہوا عَلَيْهِمُ : ان پر الرِّجْزُ : عذاب قَالُوْا : کہنے لگے يٰمُوْسَى : اے موسیٰ ادْعُ : دعا کر لَنَا : ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنا رب بِمَا : سبب۔ جو عَهِدَ : عہد عِنْدَكَ : تیرے پاس لَئِنْ : اگر كَشَفْتَ : تونے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنَّا : ہم سے الرِّجْزَ : عذاب لَنُؤْمِنَنَّ : ہم ضرور ایمان لائیں گے لَكَ : تجھ پر وَلَنُرْسِلَنَّ : اور ہم ضرور بھیجدیں گے مَعَكَ : تیرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
کہنے لگا کاش مجھ کو تمہارے مقابلہ میں زور ہوتا، یا جا بیٹھتا کسی مستحکم پناہ میں6 
6 لوط (علیہ السلام) کی زبان سے انتہائی گھبراہٹ اور پریشانی میں بےساختہ الفاظ نکلے کہ کاش مجھ میں بذات خود تم سب سے لڑنے اور مقابلہ کرنے کی طاقت ہوتی یا کوئی طاقتور اور مضبوط پناہ دینے والا ہوتا۔ یعنی میرا کنبہ اور جتھا یہاں ہوتا۔ حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ " یَرْحَمُ اللّٰہُ لُوْطًالَقَدْکَانَ یَاْوِیْ اِلٰی رُکْنٍ شَدِیْدٍ " خدا لوط پر رحم فرمائے، بیشک وہ مضبوط مستحکم پناہ حاصل کر رہے تھے۔ یعنی خداوند قدوس کی مگر اس وقت سخت گھبراہٹ اور بیحد ضیق کی وجہ سے ادھر خیال نہ گیا۔ بےساختہ ظاہری اسباب پر نظر گئی۔ لوط کے بعد جو انبیاء مبعوث ہوئے سب بڑے جتھے اور قبیلے والے تھے۔
Top