Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 159
وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ لَئِنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَ لَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ
وَلَمَّا : اور جب وَقَعَ : واقع ہوا عَلَيْهِمُ : ان پر الرِّجْزُ : عذاب قَالُوْا : کہنے لگے يٰمُوْسَى : اے موسیٰ ادْعُ : دعا کر لَنَا : ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنا رب بِمَا : سبب۔ جو عَهِدَ : عہد عِنْدَكَ : تیرے پاس لَئِنْ : اگر كَشَفْتَ : تونے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنَّا : ہم سے الرِّجْزَ : عذاب لَنُؤْمِنَنَّ : ہم ضرور ایمان لائیں گے لَكَ : تجھ پر وَلَنُرْسِلَنَّ : اور ہم ضرور بھیجدیں گے مَعَكَ : تیرے ساتھ بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور کوئی اہل کتاب نہیں ہوگا مگر انکی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئے گا اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں کے۔
(تفسیر) 159۔: (آیت)” وان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ “۔ کوئی بھی اہل کتاب میں سے ایسا شخص نہیں کہ اپنے مرنے سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان نہ لے آئے (آیت)” قبل موتہ “ اس کنایہ میں اختلاف ہے، مجاہد (رح) ، عکرمہ (رح) ، ضحاکرحمۃ اللہ علیہ ، اور سدی (رح) کا قول ہے یہ کتابی سے کنایہ ہے اس کا معنی یہ ہے کہ اہل کتاب میں سے کوئی بھی ایک شخص باقی نہیں بچے گا کہ وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ضرور ایمان لے آئیں گے ، ابی طلحہ ؓ کا قول ہے کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ ہر کتابی اپنے مرنے سے پہلے ایمان لے آئے گا ، راوی کا بیان ہے کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے دریافت کیا گیا بتایئے اگر کوئی کتابی چھت سے گرجائے، فرمایا ہاں ہوا میں (یعنی زمین پر گرنے سے پہلے) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا کلمہ پڑھ لے گا ، دریافت کیا گیا اگر اس کی گردن ماری جا رہی ہو تو کیا کرے گا ، فرمایا لڑکھڑاتی زبان سے بولے گا ۔ (لیومنن بہ اور قبل موتہ کی ضمیر مرجع میں ائمہ کے اقوال) بعض لوگوں نے کہا کہ ” موتہ “ کی ضمیر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف راجع ہے ۔ اس صورت میں آیت کا معنی یہ ہوگا کہ اہل کتاب میں سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئیں گے ، جب تک حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) وفات نہ پاجائیں اور یہ اس وقت ہوگا جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آخری زمانہ مین نزول فرمائیں گے کوئی شخص بھی باقی نہیں رہے گا جو آپ پر ایمان نہ لے آئے ، یہاں تک کہ سب ایک ہی ملت ملت اسلامیہ پر جمع ہوجائیں گے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قریب ہے کہ وہ ہم میں ابن مریم نازل ہوں ، حاکم عادل اور صلیب کو توڑیں گے ، خنزیر کو قتل کریں گے ، جزیہ کو ختم کریں گے ، مال بہائیں گے کہ کوئی بھی مال قبول کرنے والا نہیں ہوگا۔ (یہاں تک کہ اس وقت ایک سجدہ دنیا اور دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہوگا) اور تمام ادیان باطلہ ختم ہوجائیں گے ، سب ایک ہی ملت پر جمع ہوجائیں گے اور وہ اسلام ہے اور دجال کو قتل کریں گے اور زمین پر چالی سال رہیں گے پھر ان کو موت آجائے گی اور مسلمان ان پر نماز جنازہ پڑھائیں گے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا اگر چاہو تو یہ پڑھو (آیت)” وان من اھل الکتاب الا لیومنن بہ قبل موتہ “۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے پھر حضرت ابوہریرہ ؓ نے اس کو تین بار دہرایا۔ حضرت عکرمہ (رح) سے مروی ہے کہ (آیت)” لیومنن بہ “ کی ضمیر سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں کہ کوئی کتابی اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک کہ وہ آپ ﷺ پر ایمان نہ لے آئے اور بعض نے کہا کہ اس ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ ہے جیسے کہ کہا گیا کہ اہل کتاب میں ضرور اللہ پر ایمان لے آئے گا ، اہل کتاب کو مرنے یا موت کے معائنہ کے وقت ان کا ایمان نفع نہیں دے گا ۔ (آیت)” ویوم القیامۃ یکون “۔ اس سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) (آیت)” علیھم شھیدا “۔ کہ انہوں نے اپنے رب کی رسالت پہنچا دی اور اپنے بندے ہونے کا اقرار کیا ، جیسا کہ قرآن پاک کی آیت میں ہے (آیت)” وکنت علیھم شھیدا مادمت فیھم “۔ اور ہر نبی اپنی امت کا شاہد ہوتا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (آیت)” فکیف اذا جئنا من امۃ بشھید وجئنا بک علی ھولاء شھیدا “۔
Top