Maarif-ul-Quran - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ (پرانی) بستیوں کے تھوڑے سے حالات ہیں جو ہم تم سے بیان کرتے ہیں ان میں سے بعض تو باقی ہیں اور بعض کا تہس نہس ہوگیا۔
تذکیر عواقب ونیویہ امم ظالمہ برائے عبرت قال اللہ تعالیٰ ذلک من انباء القری .... الیٰ .... ان اخذہ الیم شدید۔ (ربط) یہاں تک امم ظالمہ کے عبرتناک قصص کا بیان ہوا جن میں کفار کے شبہات اور انبیاء کرام (علیہ السلام) کے جوابات کا ذکر تھا اب ان واقعات کے ذکر کرنے کی حکمت بیان کرتے ہیں کہ دیکھ لو کہ کفر و تکذیب کا انجام باعتبار دنیا کے بھی برا ہے اور باعتبار آخرت کے بھی برا ہے جن لوگوں نے انبیاء (علیہ السلام) کا مقابلہ کیا۔ وہ دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے اور ان کی بستیاں تباہ و برباد ہوئیں ان آیات میں کفر و تکذیب کا مقابلہ کیا۔ وہ دنیا میں ذلیل و خوار ہوئے اور ان کی بستیاں تباہ و برباد ہوئیں ان آیات میں کفر و تکذیب کے دنیوی انجام کو بیان کرتے ہیں تاکہ عبرت پکڑیں اور آئندہ آیت ام فی ذلک لایۃ لمن خاف عذاب الاخرۃ میں کفر و تکذیب کے عذاب اخروی کو بیان کرتے ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں اور سمجھیں کہ حق اور صداقت کا انجام کیسا ہوتا ہے۔ اور اس قسم کے عجیب و غریب واقعات کا بلا تعلیم و تعلم بیان کرنا یہ آپ ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے کیونکہ اس قسم کا علم بدون وحی الٰہی ناممکن اور محال ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں یہ سات ہولناک اور عبرتناک قصے جو ہم نے اس سورت میں بیان کیے ہیں۔ امم سابقہ اور قرون ماضیہ کے بستیوں میں کے چند قصے ہیں جن کو ہم تمہارے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ آپ ﷺ لوگوں کو سنا دیں اور لوگ سن کر عبرت پکڑیں۔ سو بعض بستیاں تو اب بھی ان میں کی باقی اور آباد ہیں۔ اور بعض اجڑ گئیں اور ان نستیوں کو جو ہم نے جو عذاب نازل کرکے برباد کیا۔ سو ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا۔ لیکن انہوں نے کفر کرکے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا کہ کفر و شرک کرکے مستوجب عذاب ہوئے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا کہ ان کو بلا قصور ہلاک کردیا ہو بلکہ اول ان کو نصیحت کی۔ اور نافرمانی کے بعد ان کو فورا نہیں پکڑا بلکہ ان کو مہلت دی۔ جب ان لوگوں نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا اور پیغمبروں کے مقابلہ پر اتر آئے۔ اور کسی طرح اپنے کفر اور عناد سے باز نہ آئے تب اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کیا۔ سو جب تیرے پروردگار کا حکم آپہنچا تو ان کے معبودوں نے جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے ان کو کچھ نفع نہیں پہنچایا۔ یعنی ان کے معبود ان سے ہمارے عذاب کو نہ ہٹا سکے۔ اور ان کے معبودوں نے ان کے لیے سوائے ہلاکت کے اور کسی بات میں اضافہ نہ کیا۔ یعنی یہ معبود ہی ان کی ہلاکت اور تباہی کا باعث بنے۔ اور تیرے پروردگار کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے۔ جب وہ ظالم بستیوں کو ظلم اور معصیت کے جرم میں پکڑتا ہے۔ بیشک تیرے پروردگار کی پکڑ نہایت دردناک اور سخت ہے صحیحین میں ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ خدا تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے پھر جب اس کو پکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی۔ وکذلک اخذ ربک اذا اخذ القری وہی ظالمۃ ان اخذہ الیم شدید۔
Top