Maarif-ul-Quran - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
جس دن ہر متنفس اپنی طرف سے جھگڑا کرنے آئے گا اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کا نقصان نہیں کیا جائے گا۔
ذکر جزائے آخرت قال اللہ تعالیٰ : یوم تاتی کل نفس تجادل عن نفسھا .... الیٰ .... وھم لا یظلمون۔ (ربط) گزشتہ آیات میں اہل ایمان کے لیے وعدہ اور اہل کفر کے لیے وعید کا ذکر تھا اب اس آیت میں اس وعدہ اور وعید کے ظہور کا وقت بیان کرتے ہیں اصل عذاب اور ثواب تو مرنے کے بعد ہی شروع ہوجاتا ہے مگر اس کا پورا ظہور قیامت کے دن ہوگا یعنی جس دن کہ کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اور ہر ایک اپنی اپنی فکر میں ہوگا اور ہر نفس اپنی طرف سے مجادلہ کرے گا اور خویش و اقارب کو بھی بھول جائے گا۔ اور اپنی رہانی کے جھوٹے سچے عذر کرے گا لیکن اس کی حجت اور ساری عذر معذرت بےسود ہوگی۔ اور ہر جان کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ نہ ثواب میں کمی ہوگی نہ عذاب میں زیادتی ہوگی۔
Top