Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن يَهْدِيْ : رہنمائی کرتا ہے لِلَّتِيْ : اس کے لیے جو ھِيَ : وہ اَقْوَمُ : سب سے سیدھی وَيُبَشِّرُ : اور بشارت دیتا ہے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ : کہ لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا كَبِيْرًا : بڑا اجر
یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے اجر عظیم ہے
ذکر فضیلت قرآن کریم قال اللہ تعالیٰ : ان ھذا القران یھدی للری ہی .... الیٰ .... لہم عذابا الیما۔ (ربط) گزشتہ آیت میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی کتاب ہدایت کا ذکر تھا اور اس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ان پر دینی اور دنیوی مصیبتیں آئیں اب اس آیت میں قرآن مجید کا ذکر فرماتے ہیں جو آنحضرت ﷺ کی نبوت کی دلیل ہے لوگوں کو چاہئے کہ اس کی حفاظت سے ڈریں کہ بنی اسرائیل کی طرح ان پر مصیبتیں نازل نہ ہوں اور قرآن مجید توریت سے بڑھ کر کتاب ہدایت ہے اس لیے کہ توریت کی ہدایت، ہدایت خاصہ تھی بنی اسرائیل کے ساتھ مخصوص تھی اور قرآن کی ہدایت، ہدایت عامہ ہے تمام عالم کے لئے قیامت تک کے لئے ہدایت ہے۔ لہٰذا اس کی مخالفت سے ڈرنا چاہئے اور قرآن کریم میں جا بجا توریت اور قرآن کا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت محمد ﷺ کا ذکر ساتھ ساتھ آیا ہے موسیٰ (علیہ السلام) کو کوہ طور توریت عطا ہوئی اور آنحضرت ﷺ کو کوہ فاران پر غار حرا میں قرآن عطا ہوا توریت بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے نازل ہوئی اور قرآن کریم اول بنی اسرائیل اور تمام عالم کی ہدایت کے لیے نازل ہوا اور اس آیت میں اشارہ اس طرف فرمایا کہ یہ قرآن توریت سے کہیں بلند اور برتر ہے اس لیے کہ اس آیت میں قرآن کے دو وصف ذکر فرمائے۔ (1) اول یہ کہ لوگوں کو ایسے راہ راست کی ہدایت کرتا ہے کہ جو تمام راستوں میں سب سے زیادہ سیدھا ہے اور خدا تک پہنچانے کا سب سے زیادہ قریب راستہ ہے۔ دوسرے یہ کہ اہل ہدایت کو بشارت دیتا ہے اور اہل ضلالت کو ڈراتا ہے۔ لہٰذا لوگوں کو چاہئے کہ اس پر عمل کریں اور بنی اسرائیل سے عبرت پکڑیں کہ جو لوگ اس کتاب ہدایت پر عمل نہ کریں گے وہ بنی اسرائیل کی طرح ذلیل و خوار ہوں گے۔ تحقیق یہ قرآن اس طریقہ کی ہدایت کرتا ہے جو سب سے زیادہ ٹھیک اور درست ہے مراد ہے اور تمام دینی اور دنیاوی امور میں تمہاری راہنمائی کرتا ہے انسان کی سعادت اور نحوست کی کوئی بات ایسی نہیں چھوڑی کہ جو قرآن نے نہ بتلادی ہو اب اس سے بڑھ کر اور کون سا طریقہ درست ہوگا اور خوش خبری سناتا ہے مومنوں کو جو اس پر ایمان لائے اور دل سے اس کو مانتے ہیں اور اسی راہ پر چلتے ہیں یعنی اعمال صالحہ کرتے ہیں ان کے لیے آخرت میں بڑا اجر ہے۔ اور بشارت دیتا ہے بدبختوں کو یعنی ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے لیے دوزخ کا دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے یہ اہل ایمان کے لیے دوسری خوشخبری ہے کہ ان کے دشمنوں کو عذاب ہوگا اس لیے کہ دشمنوں کی مصیبت سے مسرت ہوتی ہے
Top