Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Maryam : 81
وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّاۙ
وَاتَّخَذُوْا
: اور انہوں نے بنالیا
مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
اٰلِهَةً
: معبود
لِّيَكُوْنُوْا
: تاکہ وہ ہوں
لَهُمْ
: ان کے لیے
عِزًّا
: موجب عزت
اور ان لوگوں نے خدا کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لیے (موجب عزت و) مدد ہوں
ابطال عقیدۂ ابنیت وبیان ضلال و وبال منکرین وحدانیت و منکرین قیامت برائے تسلیہء نبی اکرم ﷺ قال اللہ تعالیٰ ۔ و اتخذوا من دون اللہ اٰلھۃ۔۔۔ الیٰ ۔۔۔ او تسمع لھم رکزا (ربط) شروع سورت میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی عبودیت اور بلا باپ کے ان کی ولادت کا ذکر فرمایا تاکہ ان کی والدۂ ماجدہ کی عصمت و نزاہت ثابت ہوجائے اور یہود بےبہبود کا رد ہو جو حضرت عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) کو ولد الزنا اور ساحر بتلاتے تھے اب ان آیات میں ان لوگوں کے زعم فاسد کا رد ہے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا بتاتے ہیں اور اس پر گھمنڈ کرتے ہیں۔ نیز گزشتہ آیت میں قیامت اور خدا پرستوں کا حال اور مآل بیان فرمایا۔ اب ان آیات میں ان لوگوں کی جہالت اور ضلالت اور سوء عاقبت کو بیان کرتے ہیں۔ جو مشرک ہیں اور خدائے تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرتے ہیں جیسے نصاریٰ اور یہ بتلاتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرنا ایسا جرم عظیم ہے کہ اندیشہ ہے کہ آسمان اور زمین نہ شق ہوجائیں اگر اللہ تعالیٰ کا حلم نہ ہوتا تو یہ گستاخ کبھی کے تباہ ہوچکے ہوتے۔ اور جب دنیا میں کفار اور مشرکین کی جہالت اور آخرت میں ان کی فضیحت بیان کرچکے تو سورت کو احوال مومنین صالحین پر ختم فرمایا اور یہ بتلایا کہ ایمان اور عمل صالح کی برکات میں سے ایک برکت یہ ہے کہ من جانب اللہ لوگوں کے دلوں میں مومن کی محبت ڈال دی جاتی ہے۔ جس سے وہ محبوب خلائق ہوجاتا ہے اور سورت کو ایک موعظت بلیغہ پر ختم فرمایا۔ یعنی کم اھلکنا قبلھم من قرن پر سورت کو ختم فرمایا کہ یہ دنیا فانی اور آنی جانی ہے اپنے انجام کو سوچ لو۔ مال و دولت کے غرہ میں نہ رہو۔ اس سورت کو رحمت کے ذکر سے شروع فرمایا اور انذار اور ترہیب پر اس کو ختم فرمایا۔ یہ انداز کلام خاص طور پر موجب لطف ہے۔ نیز قریبی آیتوں میں ناخلف لوگوں کا حال اور مآل بیان فرمایا۔ اب ان آیات میں دوسرے ناخلف لوگوں کا حال بیان کرتے ہیں۔ جو خدا کے لیے بیٹا ثابت کرتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے مال و دولت پر تو گھمنڈ کرتے ہیں اور اپنی جہالت اور ضلالت کو نہیں دیکھتے۔ چناچہ فرماتے ہیں : اور ان نادانوں نے بنالیے اللہ کے سوا اور معبود جن کی یہ عبادت کرتے ہیں۔ تاکہ وہ معبود ان کے لیے اللہ کے یہاں عزت اور نصرت کا سبب بنیں اور اللہ کے یہاں ان کی شفاعت کریں اور ان کی شفاعت کی بدولت خدا کے یہاں عزت پائیں۔ ہرگز نہیں یعنی کبھی ایسا نہیں ہوسکتا۔ یہ ان نادانوں کا محض سودائے خام ہے جو انہوں نے اپنے خیال سے گھڑ رکھا ہے۔ کسی کو معبود بنانے سے کچھ نہیں ہوتا وہ معبود خود ان کے ہاتھوں کے بنائے ہوئے اور تراشے ہوئے ہیں۔ وہ ان کو کیا نفع پہنچائیں گے اور ان کو کیا عزت بخشیں گے ؟ بلکہ قیامت کے دن یہی معبود خود ان کی عبادت کے منکر ہوجائیں گے۔ اور بجائے معین و مددگار ہونے کے ان کے مخالف اور دشمن ہوجائیں گے۔ اور ان کی بندگی سے اپنی برأت اور بیزاری کا اظہار کریں گے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بتوں کو گویائی بھی عطا کر دے گا اور وہ بت ان کی عبادت کے منکر ہوجائیں گے اور کہیں گے کہ ہم کو تو تمہاری عبادت کی خبر بھی نہیں جن کو اپنا دوست یا رومددگار سمجھتے تھے وہ مدد تو کیا کرتے الٹے ان کے دشمن ہوجائیں گے اور بجائے عزت بڑھانے کے ذلت اور رسوائی کا سبب بنیں گے۔ کما قال اللہ تعالیٰ و من اضل ممن ید عوا من دون اللہ من لا یستجیب لہٓ الیٰ یوم القیٰمۃ و ھم عن دعآءھم غا فلون و اذا حشر الناس ایا نا یعبدون۔ فالقو الیھم القول انکم لکاذبون۔ پس جب یہ بت بھی ان سے بری اور بیزار ہوجائیں گے تو ان کی حسرت بہت ہی زیادہ ہوجائے گی۔ اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ سیکفرون کی ضمیر عابدوں یعنی مشرکوں کی طرف راجع ہے اور مطلب یہ ہے کہ جب کافر اور مشرک قیامت کے دن کفر اور شر ک کے برے انجام کا مشاہدہ کریں گے تو اپنے شرک سے منکر ہوجائیں گے اور کہیں گے واللہ ربنا ما کنا مشرکین یعنی خدا کی قسم ہم تو کبھی مشرک ہوئے ہی نہیں۔ اس ہولناک منظر کو دیکھ کر اپنے شرک سے مکر جائیں گے اور صریح جھوٹ بول جائیں گے کہ ہم نے تو تیری عبادت میں کسی کو شریک ہی نہیں کیا۔ اوپر کی آیتوں میں کافروں کی گمراہیوں کا اور آخرت میں ان کی رسوائیوں کا بیان ہوا۔ اب آئندہ آیات میں ان کی گمراہی کا سبب کرتے ہیں کہ وہ تسلط شیاطین ہے کہ دنیا میں شیاطین ان پر مسلط تھے اور یہ لوگ ان کے اشاروں پر چل رہے تھے۔ چناچہ فرماتے ہیں کہ آپ نے دیکھا نہیں کہ ہم نے بتقاضائے حکمت اور بغرض ابتلاء و امتحان شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ ان کو ہلاتے رہتے ہیں خوب ہلانا اور اچھالتے رہتے ہیں اور اپنی انگلیوں پر نچاتے رہتے ہیں۔ خوب نچانا تاکہ اہل عقل ان کی گمراہی کا تماشہ دیکھیں۔ زجاج (رح) کہتے ہیں کہ ” ارسال “ کے معنی چھوڑ دینے کے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ جیسے کتا شکار پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح ہم نے شیاطین کو کفار پر چھوڑ دیا ہے۔ انتہیٰ کلامہ یہ اس کی قضا و قدر ہے اور اس کی حکمت اور مصلحت ہے جس کو چاہے جس پر مسلط کر دے۔ اور تؤ زھم اذا کے معنی تحریک اور ازعاج کے ہیں یعنی ہلانے اور جنبش دینے اور برانگیختہ کرنے کے ہیں مطلب یہ ہے کہ شیطان کسی کو معصیت پر مجبور نہیں کرتا بلکہ برانگیختہ کرتا ہے۔ جیسے انبیاء کرام (علیہ السلام) اور انکے وارث کسی کو اللہ کی اطاعت پر مجبور نہیں کرتے بلکہ ایمان اور عمل صالح کی دعوت دیتے ہیں۔ اسی طرح شیاطین کسی کو کفر اور معصیت پر مجبور نہیں کرتے بلکہ اس کو کفر اور معصیت کی دعوت دیتے ہیں۔ جو عقل والے ہیں وہ انبیاء کرام (علیہ السلام) کی دعوت کو قبول کرتے ہیں اور جو شہوت پرست نفس کے بندے ہیں وہ شیطان کی دعوت کو قبول کرتے ہیں اور کھلم کھلا اللہ کی نافرمانی اور اس کے مقابلہ پر تل جاتے ہیں اور مستحق سزا کے ہوجاتے ہیں۔ پس اے نبی ﷺ آپ ان بدبختوں کے لیے عذاب اور سزا کی جلدی نہ کیجیے۔ ہم ان کے جرم سے غافل نہیں۔ ہم نے ان کی سزا کے لیے ایک وقت معین کر رکھا ہے۔ جزایں نیست کہ ہم ان کی مدت کو شمار کر رہے ہیں شمار کرنا جب وہ شمار پوری ہوجائے گی اس وقت ان پر عذاب آئے گا۔ مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ ان کے عذاب میں جلدی نہ کیجیے ہم نے ان کو مہلت دے دی ہے اور ان کی باگ ڈور ڈھیلی چھوڑ دی ہے اور ان کے لیے ایک وقت مقرر کردیا ہے اور ان کی میعاد کے دن ہم گن رہے ہیں جب وہ دن پورے ہوجائیں گے تو ضرور عذاب آئے گا اور کسی طرح نہیں ٹلے گا اور ان مجرموں کو سزا اس روز ملے گی کہ جس روز ہم پرہیزگاروں کو بارگاہ رحمٰن کی طرف اعزازو اکرام کے ساتھ وفد بنا کر سواریوں پر لے جائیں گے۔ جیسے معزز وفود کو شہنشاہ کی بارگاہ میں سوار کرکے لے جاتے ہیں۔ اور مجرموں کو جانوروں کی طرح جہنم کی طرف پا پیادہ اور پیاسا ہنکا کر دوزخ کے گھاٹ لے جا کر اتار دیں گے۔ بیشمار روایات سے یہ امر ثابت ہے کہ متقین اعزازو اکرام کے سواریوں پر سوار کر کے جنت میں پہنچائے جائیں گے۔ اور مجرم لوگ پاپیادہ اور پیاسے جانوروں کی طرح ذلت اور خواری کے ساتھ دوزخ کی طرف ہنکائے جائیں گے۔ اور اس روز لوگ شفاعت کے مالک اور مختار نہ ہوں گے مگر جس نے رحمٰن سے کوئی پروا نہ لیا۔ یعنی اس روز کوئی کسی کی سفارش نہیں کرسکے گا۔ مگر جس کو اللہ کی طرف سے شفاعت کی اجازت ہو جیسے انبیاء و صلحاء اور جن کے لیے اجازت ہو بغیر اس کی اجازت کے کوئی زبان نہیں ہلا سکے گا۔ اور سفارش انہی لوگوں کی کرسکیں جن کے لیے سفارش کی اجازت ہوگی جیسے مسلمان، اور کافروں کے لیے سفارش کی اجازت نہ ہوگی۔ یہاں تک اللہ تعالیٰ نے بت پرستوں کا رد فرمایا اب آگے ان لوگوں کا رد فرماتے ہیں جو خدا کے لیے اولاد تجویز کرتے ہیں۔ چناچہ فرماتے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ رحمٰن نے اپنے لیے اولاد بنائی۔ یہود حضرت عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاریٰ مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا اور مشرکین عرب فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس میں شک نہیں کہ تم تینوں بڑی بھاری بات لائے ہو اور جرم عظیم کے مرتکب ہوئے ہو۔ قریب ہے کہ تمہاری اس گستاخی سے آسمان پھٹ پڑیں اور ان کہنے والوں پر گر پڑیں اور زمین پھٹ جائے اور یہ اس میں دھنس جائیں اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر پڑیں اور وہ ریزے اڑ کر ان کو لگ جائیں۔ جس سے یہ ہلاک یا زخمی ہوجائیں اس لیے کہ ان لوگوں نے رحمٰن کے لیے اولاد ٹھہرائی ہے۔ یہ ایسی بات ہے کہ اگر اس سے سارا عالم تہہ وبالا ہوجائے تو کچھ تعجب کی بات نہیں۔ مگر وہ رحمٰن حلیم اور بردبار ہے۔ گستاخی اور نالائقی پر فورا سزا نہیں دیتا۔ کما قال اللہ تعالیٰ ان اللہ یمسک السمٰوٰت والارض ان تزو لا ولئن زالتآ ان امسکھما من احد من م بعدہٖٓ انہ کان حلیما غفورا غرض یہ کہ یہ کلمہ نہایت درجہ خراب اور برا ہے اور جس سے اللہ کا غضب اور قہر جوش میں آجاتا ہے اور زمین اور آسمان اس سے تھرا جاتے ہیں اور اندیشہ ہوتا ہے کہ دنیا تباہ نہ ہوجائے۔ رحمٰن کی شان کے شایان نہیں کہ وہ اولاد رکھے۔ بیٹا باپ کا شبیہ اور نظیر ہوتا ہے۔ اور کسی درجہ میں باپ کا مددگار بھی ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ شبیہ اور نظیر سے پاک ہے اور کسی کی مدد سے بےنیاز ہے جو کوئی بھی آسمانوں میں ہے اور اس کے روبرو ضرور بندہ اور غلام بن کر حاضر ہونے ولا ہے تو اس کے بیٹا کیونکر ہوسکتا ہے۔ بیٹا اور غلام ہونے میں تو منافات ہے۔ البتہ تحقیق اللہ نے سب کو اپنے علم اور قدرت کے احاطہ میں گھیر رکھا ہے۔ کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں اور ہر ایک ان میں قیامت کے دن اس کے پاس تنہا حاضر ہونے والا ہے۔ نہ اس کے پاس مال ہوگا اور نہ اولاد ہوگی۔ غرض یہ کہ کل عالم اس کے سامنے مجبور اور مقہور ہے اور عاجز اور لاچار ہے اور اس کے علم اور قدرت کے احاطہ میں گھرا ہوا ہے۔ پھر وہ خدا کا شریک یا اس کا فرزند کیسے ہوسکتا ہے۔ خاتمہء سورت مشتمل بربشارت اہل ایمان وطاعت و نذارت اہل طغیان وخصومت و بودن آں از اعظم مقاصد نزول کتاب ہدایت و اغراض بعثت (ربط) اوپر کی آیتوں میں متقین کے اعزازو اکرام اور مجرمین کی ذلت و خواری کا ذکر تھا۔ اب اس سورت کو ابرار کی بشارت اور اشرار کی نذارت پر ختم فرماتے ہیں جو کہ تنزیل قرآن اور بعثت نبوی کا عظیم ترین مقصد ہے چناچہ فرماتے ہیں کہ بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے جو خد تعالیٰ کے نزدیک محبوب اور پسندیدہ ہیں۔ سو اللہ تعالیٰ اخروی نعمتوں کے علاوہ دنیا ہی میں ان کو یہ نعمت عطا کرے گا۔ کہ نیک بندوں کے دل میں ان کی محبت ڈال دے گا۔ اور بدوں کے دل میں ان کی ہیبت ڈال دے گا۔ یعنی ایمان اور اعمال صالحہ کی وجہ سے وہ لوگوں کی نظر میں محبوب ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بدون سبب ظاہری لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت پیدا کردیتے ہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ کافروں کے دل میں رعب ڈال دیتے ہیں۔ حضرت شاہ عبد القادر (رح) لکھتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ اللہ ان سے محبت کرے گا یا ان کے دل میں اپنی محبت پیدا کرے گا یا مخلوق کے دل میں ان کی محبت ڈال دے گا۔ (کذا فی موضح القرآن) فائدہ : جاننا چاہیے کہ مقبولیت و محبوبیت اور چیز ہے اور شہرت اور چیز ہے۔ دونوں میں بڑا فرق ہے۔ مقبولیت اور محبوبیت کی ابتداء نیک بندوں اور خدا پرستوں سے ہوتی ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے نیک بندوں کے دل میں اس کی محبت ڈال دیتے ہیں۔ پھر رفتہ رفتہ اس کو قبول عام ہوجاتا ہے باقی محض اخباری شہرت یا کسی غلط فہمی کی بنا پر عوام الناس کا کسی لیڈر کی طرف جھک جانا یہ مقبولیت عند اللہ کی دلیل نہیں۔ خوب سمجھ لو پس اے نبی آپ ﷺ لوگوں کو یہ بشارت دیجیے کیونکہ اس قرآن کر ہم نے آپ کی زبان پر اسی لیے آسان اور سہل کردیا ہے کہ آپ ﷺ اس کے ذریعے بشارت سنائیں پرہیزگاروں کو جنہوں نے کفر اور شرک سے کنارہ کیا۔ اور ایمان لائے اور اعمال صالحہ کیے۔ اور تاکہ آپ ﷺ اس قرآن کے ذریعے جھگڑالو قوم کو ڈرائیں۔ جھگڑالو قوم سے مراد وہ لوگ ہیں جو حق اور اہل حق سے جھگڑتے ہیں اور باطل اور اہل باطل کا ساتھ دیتے ہیں۔ جن کو حق سے عداوت ہے اور حق سے عداوت اور نفرت ہی ہمہ اقسام کفرو معصیت کی جڑ ہے۔ لہٰذا آپ ﷺ اللہ کے عذاب سے اس جھگڑالو قوم کو ڈرائیے اور یہ بتلا دیجیے کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی جھگڑالو قوموں کو ہلاک کردیا۔ جو حق سے نفرت اور عداوت رکھتے تھے اور اہل حق سے جھگڑتے تھے۔ کیا تو پاتا ہے اور دیکھتا ہے ان ہلاک ہونے والوں میں سے کسی کو یعنی کیا ان میں سے کوئی تجھے دکھائی دیتا ہے یا ان میں سے کسی کی سنک اور بھنک سنتا ہے ؟ ” رکز “ کے معنی لغت میں آہستہ آواز کے ہیں۔ حاصل یہ کہ ان ہلاک شدگان میں تجھے کسی کا جسم نظر آتا ہے یا کسی کی آواز سنائی دیتی ہے ؟ سب ہی ہلاک ہوگئے۔ کسی کا نام و نشان تک بھی باقی نہ رہا۔ لہٰذا عرب کے کافر اپنے انجام کو سوچ لیں اور پہلی قوموں کی تباہی اور بربادی سے عبرت پکڑیں اور برے انجام سے ڈریں اور آخرت کی فکر کریں اور قہر الہٰی سے ڈریں۔ اور اللہ کی عادت یہ ہے کہ نافرمانوں کو مہلت دیتا ہے اور پھر جب جکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں۔ یہ صفت اور حالت تو کفار کی تھی۔ مگر اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے مسلمانوں کا ظاہری اور عملی طور پر یہی حال ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری حالت پر رہم فرمائے اور ہم کو حسن اعمال کی توفیق دے اور ایمان پر ہمارا خاتمہ فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین۔
Top