Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 139
قُلْ اَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰهِ وَ هُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْ١ۚ وَ لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْ١ۚ وَ نَحْنُ لَهٗ مُخْلِصُوْنَۙ
قُلْ : کہہ دو اَتُحَآجُّوْنَنَا : کیا تم ہم سے حجت کرتے ہو فِي ۔ اللہِ : میں۔ اللہ وَهُوْ : وہی ہے رَبُّنَا : ہمارا رب وَرَبُّكُمْ : اور تمہارا رب وَلَنَا : اور ہمارے لئے اَعْمَالُنَا : ہمارے عمل وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَنَحْنُ : اور ہم لَهُ : اسی کے ہیں مُخْلِصُوْنَ : خالص
(ان سے) کہو کیا تم خدا کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے اور ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال کا اور ہم خاص اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔
تلقین جواب از مجادلۂ اہل کتاب قال تعالیٰ قل اتحاجوننا فی اللہ۔۔۔ الی۔۔۔ وال تسئلون عما کانوا یعملون اور اگر اہل کتاب آپ سے اس بارے میں مجادلہ کریں کہ ہم خدا کے رنگ کے ساتھ رنگین ہیں ہمارا دین اور ہماری کتاب تمہارے دین اور تمہاری کتاب سے مقدم ہے نبوت و رسالت ہمیشہ ہمارے ہی خاندان میں رہی اور ہم اللہ کے محبوب ہیں تو آپ ان کے جواب میں یہ کہدیجئے کہ کیا تم ہم سے اللہ کے بارے میں مجادلہ کیے چلے جاتے ہو۔ حالانکہ وہ ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے اس کی ربوبیت کسی کے ساتھ مخصوص نہیں سب کو عام ہے جو اس کے حکم کے مطابق طاعت اور عبادت کرے گا وہ قبول ہوگی ورنہ رد۔ اور ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں کہ سراسر اس کے حکم کے مطابق ہیں آخری نبی کی زبانی جو آخری حکم نازل ہوا اس پر عمل کرتے ہیں۔ اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ہیں کہ ناسخ کے نازل ہونے کے بعد منسوخ حکم اور محرف شریعت پر چل رہے ہو اور تازہ اور محفوظ شریعت سے اعراض اور انحراف کر رہے ہو اور علاوہ ازیں ہمارے اور تمہارے درمیان میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ ہم خالص اللہ ہی کے لیے عبادت کرنے والے ہیں اور تم جو کچھ کرتے ہو وہ تعصب اور نفسانیت اور دنیوی اعتراض اور اپنی آبائی رسم کے باقی رکھنے کے لیے کرتے ہو بلکہ صریح شرک میں مبتلاہو۔ حضرت عزیر اور حضرت مسیح کو خدا کا بیٹا بتلاتے ہو۔ توحید اور اخلاص کا تم پر کوئی ہلکا سا نشان بھی نہیں لہذا تمہارا یہ دعوی کہ ہم خدا کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں سراسر غلط ہے تم تو سرتاپا شرک کے رنگ میں رنگے ہوئے ہو۔ تمہارا رنگ تمہارے اعمال سے ظاہر ہے اور ہمارا رنگ ہمارے اعمال سے ظاہر ہے۔ اور کیا تم اس آخری پیغام کی ضد اور اپنی مسنوخ اور محرف شریعت کی پچ میں یہ کہتے ہو کہ تحقیق ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور ان کی اولاد یہودی ہیں اور گزشتہ آیات میں ان حضرات کا ملت اسلام پر ہونا بخوبی واضح ہوچکا ہے آپ ان کے جواب میں یہ کہدیجئے کہ تم زیادہ جاننے والے ہو یا اللہ زیادہ جانتا ہے کہ جس نے یہ خبر دی ہے ماکان ابراہیم یہودیا ولا نصرانیا ولکن کان حنیفا مسلما وماکان من المشرکین۔ اب بتلاؤ تم زیادہ جاننے والے ہو یا اللہ اور ظاہر ہے کہ اللہ سے زیادہ جاننے والا اور کون ہوسکتا ہے بلکہ نصوص توریت وانجیل اس پر شاہد ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کی ملت حنفیت تھی۔ ختنہ اور حج بیت اللہ ان کا شعار تھا یہودیت اور نصرانیت کے خواص مثلاً ہفتہ اور اتوار کی تعظیم ان کی شریعت میں نہ تھی اور یہ سب کچھ ان کو معلوم ہے مگر چھاپتے ہیں اور ایسے شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے کہ جو ایسی شہادت کو چھپائے اور مخفی رکھے جو اس کے پاس محفوظ ہو اور اس کو خوب یاد ہو اور وہ اس کو شہادت کو چھپائے اور مخفی رکھے جو اس کے پاس محفوظ ہو اور اس کو خوب یاد ہو اور وہ شہادت اس کو من جانب اللہ پہنچی ہو اور اس کے اعلان اور اظہار کا وہ مامور ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بیخبر نہیں رسول آخر الزمان کے متعلق جو شہادتیں تمہاری کتابوں میں مذکور ہیں تمہارا ان واضح شہادتو وں کو چھپانا اور نصوص توریت وانجیل میں تحریف اور تغیر وتبدل کرنا سب اللہ کی نظروں کے سامنے ہے اور تم اس پر غرہ نہ کرنا کہ ہم ان بزرگوں کی اولاد ہیں۔ یہ ایک جماعت تھی جو گذر گئی اور اپنے اعمال اپنے ساتھ لے گئی اور مال ومتاع کی طرح تمہارے لیے اپنے اعمال صالحہ کا ذخیرہ چھوڑ کر نہیں گئی کہ جو بوقت ضرورت تمہارے کام آئے اس جماعت کے لیے اس کا کیا ہوا کام آئیگا اور تمہارے لیے تمہارا کیا ہوا کام آئے گا اور تم سے ان کے اعمال کے متعلق کوئی سوال نہ ہوگا لہذا جب تم کو ان کے اعمال سے کوئی تعلق نہیں تو پھر ان کے اعمال سے نفع کی امید رکھنا سفاہت اور نادانی ہے۔ فائدہ : یہ آیت قریب ہی میں گذر چکی ہے تاکید اور مبالغہ کے لیے اس کو مکرر لائے کہ پھر کہہ دیتے ہیں کہ عمل کرو آباء و اجداد کے بھروسہ پر نہ رہو۔ بندۂ عشق شدی ترک نسب کن جامی کہ دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست الحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات والصلاۃ والسلام علی سید البریات وعلیٰ الہ و اصحابہ وازواجہ الطاھرات۔ مسلسلات ومتواترات۔ 4 شوال المکرم یوم دو شنبہ ص 1369 مقام بھاول پور
Top