Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 254
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو مِمَّا : سے۔ جو رَزَقْنٰكُمْ : ہم نے دیا تمہیں مِّنْ قَبْلِ : سے۔ پہلے اَنْ : کہ يَّاْتِيَ : آجائے يَوْمٌ : وہ دن لَّا بَيْعٌ : نہ خریدو فروخت فِيْهِ : اس میں وَلَا خُلَّةٌ : اور نہ دوستی وَّلَا شَفَاعَةٌ : اور نہ سفارش وَالْكٰفِرُوْنَ : اور کافر (جمع) ھُمُ : وہی الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اے ایمان والو جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہو اور نہ دوستی اور سفارش ہوسکے اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں
ترغیبات وترہیبات دربارہ صدقات ونفقات قال تعالی، یا ایھا الذین آمنوا انفقوا۔۔۔ الی۔۔۔ الظالمون۔ ربط) ۔ دورکوع پیشتر اللہ جل شانہ نے دو حکم دیے ایک جہاد اور دوسرا اللہ تعالیٰ کو قرض دینے کا پہلے حکم کی تائید اور تقویت کے لیے طالوت اور جالوت کا قصہ ذکر فرمایا اب دوسرے حکم کی تائید اور تقویت کے لیے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیبات اور ترہیبات کو بیان فرمایا یہ بیان دور تک چلا گیا ہے۔ نیز گزشتہ آیت فمنھم من امن ومنھم من کفر۔ آیت۔ میں مکلفین کو دو قسموں پر منقسم فرمایا مومن اور کافر، اب اس آیت میں اہل ایمان کو اپنے خطاب سے عزت دی اور ان کو اہل ایمان کے لقب سے مخاطب فرمایا اے ایمان والو اس رزق میں سے جو ہم نے تم کو دیا ہے کچھ ہماری راہ میں بھی خرچ کرو قبل اس کے وہ دن آئے جس میں قصور کے تلافی کی کوئی سبیل نہیں یعنی مرنے سے پہلے اس لیے کہ قیامت میں نہ کوئی خرید فروخت ہے اور نہ کوئی ودستی کارآمد ہے اور نہ کوئی سفارش کارگر ہے اور کافر ہی ظالم ہیں کہ جان اور مال سب بےموقع صرف کررہے ہیں پس اے ایمان والو تم ان کافروں کی طرح اپنی جانوں اور مالوں پر ظلم نہ کرنا۔
Top