Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 92
وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس مُوْسٰى : موسیٰ بِالْبَيِّنَاتِ : کھلی نشانیاں ثُمَّ : پھر اتَّخَذْتُمُ : تم نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا مِنْ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَنْتُمْ : اور تم ظَالِمُوْنَ : ظالم ہو
اور موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو تم ان کے ( کوہ طور پر جانے کے) بعد بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اور تم (اپنے ہی حق میں) ظلم کرتے تھے
شناعت ہفدہم (17) قال تعالیٰ ولقد جاء کم موسیٰ بالبینت۔۔۔ الی۔۔۔ وانتم ظلمون اور انبیاء کے قتل کا واقعہ تو موسیٰ (علیہ السلام) کے بہت بعد کا ہے خود حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں اس سے بڑھ کر کفر کرچکے ہو وہ یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) تمہارے پاس توحید و رسالت کی نہایت واضح اور روشن دلیلیں لیکر آئے جو اس بات پر صاف طور پر دلالت کرتی تھیں کہ عبادت اور بندگی اللہ ہی کے ساتھ مخصوص ہے اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں پھر بھی تم نے ان کے جانے کے بعد ہی ایک گو سالہ بےعقل کو اپنا معبود بنا لیا اور جب خدا ہی ایک بےعقل حیوان ٹھہرا تو اہل عقل سمجھ سکتے ہیں کہ بےعقل حیوان کے بندے کس درجہ بےعقل اور حیوان ہونگے۔ ہندوستان کے ہندو جو گوسالہ پرستی کرتے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انکا سلسۂ سند سامری سے ضرور ملتا ہوگا اور تم بڑے ہی ظالم ہو کہ اپنے ہاتھ سے ایک بےعقل حیوان کی بنائی ہوئی صورت کو تم نے خدا بنالیا کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی ظلم ہوسکتا ہے۔ : گوسالہ کو معبود بنانا اس لیے تھا کہ یہ لوگ غایت حماقت کی وجہ سے یا تو مجسمہ تھے یا حلولیہ تھے یعنی خدا تعالیٰ کا کسی جسم میں حلول کرنا جائز سمجھتے تھے۔
Top