Maarif-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 74
وَ لُوْطًا اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا وَّ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ تَّعْمَلُ الْخَبٰٓئِثَ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمَ سَوْءٍ فٰسِقِیْنَۙ
وَلُوْطًا : اور لوط اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اسے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچالیا مِنَ الْقَرْيَةِ : بستی سے الَّتِيْ : جو كَانَتْ تَّعْمَلُ : کرتی تھی الْخَبٰٓئِثَ : گندے کام اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے قَوْمَ سَوْءٍ : برے لوگ فٰسِقِيْنَ : بدکار
اور لوط (کا قصہ یاد کرو) جب انکو ہم نے حکم (حکمت ونبوت) اور علم بخشا اور اس بستی سے جہاں کے لوگ گندے کام کیا کرتے تھے ' بچانکالا، بیشک وہ برے اور بد کردار لوگ تھے
(3) قصہ حضرت لوط (علیہ السلام) قال اللہ تعالیٰ ولوطا اتینہ حکما وعلما .... الیٰ .... انہ من الصلحین۔ یہ تیسرا قصہ لوط (علیہ السلام) کا ہے جو ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے اور اللہ کے عباد صالحین اور عابدین میں سے تھے اور لوط (علیہ السلام) کو ہم نے علم و حکمت عطاء کی یعنی ان کو نبوت عطاء کی۔ اور ہم نے ان کو اس بستی سے نجات دی۔ جہاں کے باشندے نہایت خبیث اور گندے کام کرتے تھے وہ بستی سدوم تھی جن افعال خبیثہ اور شنیعہ کے یہ لوگ عادی تھے ان میں سب سے زیادہ گندہ فعل لواطت تھا اور اس کے علاوہ اور بھی برے افعال کے خوگر تھے مثلاً رہزنی اور کبوتر بازی اور گانا بجانا اور شراب خوری اور ڈاڑھی کٹانا اور مونچھیں بڑھانا اور سیٹی بجانا اور تالیاں بجانا اور ریشمی کپڑے پہننا وغیرہ وغیرہ۔ کچھ شک نہیں کہ وہ بڑے ہی بدذات اور بدکار تھے حدود اطاعت سے باہر ہوچکے تھے اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو ان بدذاتوں سے نکال کر اپنی رحمت میں داخل کیا بیشک وہ بڑے نیک بختوں میں تھا اس لیے ہم نے اس کو فاسقین میں سے نکال کر صالحین میں داخل کردیا۔
Top