Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 45
ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى وَ اَخَاهُ هٰرُوْنَ١ۙ۬ بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ
ثُمَّ : پھر اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ وَاَخَاهُ : اور ان کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون بِاٰيٰتِنَا : ساتھ (ہماری) اپنی نشانیاں وَ سُلْطٰنٍ : اور دلائل مُّبِيْنٍ : کھلے
پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور دلیل ظاہر دے کر بھیجا
قصہ موسیٰ و ہارون علیہما الصلاۃ والسلام قال اللہ تعالیٰ ثم ارسلنا موسیٰ واخاہ ھرون .... الیٰ .... لعلہم یھتدون۔ (ربط) ان آیات میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا حال اور فرعون اور اس کی قوم کی تکذیب اور ان کا غارت ہونا بیان کیا، چناچہ فرماتے ہیں پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیاں اور کھلا غلبہ دے کر فرعون اور اس کے ملک کے سرداروں کی طرف بھیجا تو انہوں نے ایمان لانے سے تکبر کیا اور وہ بڑے سرکش لوگ تھے حق کے سامنے جھکنے پر تیار نہ ہوئے تو بولے۔ تو کیا ہم نے اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں حالانکہ ان کی کل قوم ہماری غلام اور تابعدار رہی ہے۔ ہمیں کیا ضرورت ہے کہ ان کے تابعدار بنیں پس فرعون اور اس کی قوم نے موسیٰ اور ہارون دونوں کی تکذیب کی پس ہوگئے وہ غارت شدہ لوگوں میں سے۔ اس تکذیب کہ وجہ سے بحر قلزم میں غرق کر دئیے گئے اور ان کے ہلاک ہونے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب یعنی تورات عطا کی تاکہ بنی اسرائیل ہدایت پاویں اور احکام شریعت پر عمل کرکے خدا تعالیٰ تک پہنچیں۔
Top