Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - An-Naml : 7
اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِاَهْلِهٖۤ اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا١ؕ سَاٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ اٰتِیْكُمْ بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ
اِذْ
: جب
قَالَ
: کہا
مُوْسٰي
: موسیٰ
لِاَهْلِهٖٓ
: اپنے گھر والوں سے
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اٰنَسْتُ
: میں نے دیکھی ہے
نَارًا
: ایک آگ
سَاٰتِيْكُمْ
: میں ابھی لاتا ہوں
مِّنْهَا
: اس کی
بِخَبَرٍ
: کوئی خبر
اَوْ اٰتِيْكُمْ
: یا لاتا ہوں تمہارے پاس
بِشِهَابٍ
: شعلہ
قَبَسٍ
: انگارہ
لَّعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَصْطَلُوْنَ
: تم سینکو
جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے میں وہاں سے (راستہ کا) پتہ لاتا ہوں یا سلگتا ہوا انگارا تمہارے پاس لاتا ہوں تاکہ تم تاپو
قصہء اول حضرت موسیٰ (علیہ السلام) قال اللہ تعالیٰ اذ قال موسیٰ لاملہ انی انست نارا۔۔۔ الی۔۔۔ عاقبۃ المفسدین۔ (ربط) اس سورت کے شروع میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی نبوت و رسالت کو بیان فرمایا پھر اس کی تائید کے لئے پانچ قصے بیان فرمائے۔ (1) قصہء موسیٰ (علیہ السلام) با فرعون۔ (2) قصہء داؤد (علیہ السلام) مشتمل بر قصہء نمل چیونٹی جس کو باوجود ایک حقیر جانور ہونے کے اللہ اور اس کے رسول کی معرفت حاصل تھی اور خدا کے رسول کی عصمت اور نزاہت کا یقین کامل تھا کہ وہ دیدہ و دانستہ کسی کے لئے باعث ایذا نہیں بن سکتے۔ (3) قصہء بلقیس بزبان ہد ہد جو سلیمان (علیہ السلام) کے متعدد معجزات پر مشتمل ہے۔ (4) قصہء صالح علیہ السلام۔ (5) قصہء لوط (علیہ السلام) بعدہ چند حکمت اور موعظت کی باتیں بیان فرمائیں۔ اول موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کا قصہ سناتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح ان کو رسالت کا منصب عطا فرمایا اور کیسے معجزات قاہرہ ان کو عطا کئے تاکہ ان کی نبوت و رسالت کے دلائل اور براہین عام لوگوں کے سامنے آجائیں تاکہ معلوم ہو کہ مکذبین اور منکرین کا کیا انجام ہوتا ہے اس عبرتناک قصہ کو سن کر ایمان کو تسلی ہوگی اور منکرین اور مکذبین کو عبرت ہوگی۔ چناچہ فرماتے ہیں اے نبی اس وقت کا قصہ ذکر کیجئے کہ جب موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) مدین سے واپس ہوئے اور مصر کی طرف متوجہ ہوئے اور رات کا وقت تھا اور سردی تھی اور بیوی صفوراء بنت شعیب (علیہ السلام) ہمراہ تھیں۔ اور راستہ بھول گئے تھے اس وقت اپنی اہلیہ سے اور ساتھ والوں سے کہا کہ میں نے کوہ طور کی طرف ایک آگ دیکھی ہے ابھی جا کر میں وہاں سے یا تو راستہ کی کوئی خبر اور پتہ لے کر آؤں گا اگر کوئی اس آگ کے قریب ہوا تو اس سے راستہ کی خبر پوچھ لوں گا یا تمہارے پاس آگ کا شعلہ لے کر آؤں گا تاکہ تم اس سے تاپو اور گرمی حاصل کرو۔ پس موسیٰ (علیہ السلام) جب اس آگ کے پاس پہنچے تو من جانب اللہ ان کی ندا کی گئی یعنی آواز دی گئی کہ برکت دیا گیا وہ شخص کہ جو آگ کے مقام پر ہے یا آگ کی تلاش اور طلب میں ہے یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور برکت دیا گیا جو اس آگ کے آس پاس ہے یعنی جو فرشتے اس وقت وہاں آگ کے گردا گرد موجود اور حاضر تھے وہ بھی مبارک ہیں۔ اور بعض علماء کا قول یہ ہے کہ من فی النار۔ سے وہ ملائکہ مراد ہیں جو اس آگ میں جلوہ افروز تھے۔ اور من حولھا۔ سے وہ اشخاص مراد ہیں جو آگ کے اردگرد تھے جن میں موسیٰ (علیہ السلام) بھی داخل تھے۔ اور بعض علمایہ کہتے ہیں کہ من فی النار سے وہ نورانی فرشتے مراد ہیں جو آگ کے اندر جلوہ افروز تھے اور من حولھا سے وہ فرشتے مراد ہیں جو آگ کے قریب تھے اور آگ کے اردگرد تھے اور یہ فرشتے ان فرشتوں سے کم درجہ والے تھے جو خاص اس آگ کے اندر تھے بہر حال جو بھی معنی ہوں مبارک ہو تم کو اور ملائکہ حاضرین کو۔ جیسے فرشتے جب ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس گئے تو من جانب اللہ یہ کہا رحمۃ اللہ وبرکاتہ علیکم اھل البیت۔ یہ فرشتوں کی طرف سے سلام اور تحیہء اکرام تھا اور ابن عباس ؓ اور سعید بن جبیر ؓ اور حسن بصری (رح) سے یہ منقول ہے کہ من فی النار۔ سے اللہ پاک مراد ہے یعنی اللہ تعالیٰ کا نور اس کی قدرت کا جلوہ مراد ہے اور ایک روایت میں ابن عباس ؓ سے اس طرح آیا ہے کہ وہ آگ درحقیقت آگ نہ تھی بلکہ وہ ایک نور تھا جو آگ کی صورت میں ظاہر ہوا اور اس روایت کی بنا پر آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ باربرکت ہے وہ ذات پاک جو اس آگ میں جلوہ فرما ہے اور جس کا نور اس آگ میں ظاہر ہو رہا ہے یہ نور الٰہی کی ایک تجلی تھی جو اس آگ کے آئینے میں ظاہر ہو رہی تھی جیسے آنکھ کی پتلی میں آسمان کا جلوہ نظر آجاتا ہے اور یہ مطلب نہیں کہ آنکھ میں آسمان سما گیا۔ غرض یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے جو دیکھا وہ نور الٰہی کی ایک تجلی تھی جو چمک رہی تھی اور وہ دنیا کی آگ نہ تھی بلکہ ایک نورانی اور غیبی آگ تھی جس میں نور الٰہی ظاہر ہو رہا تھا اور یہ ظاہری آگ نور الٰہی کا ایک حجاب اور ایک پردہ یا آئینہ تھی۔ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے حجابہ النار۔ اور ظاہر ہے کہ جو چیز کسی آئینہ میں ظاہر ہو وہ اس آئینہ کا عین نہیں ہوتی اور نہ آئینہ اس کا عین ہوتا ہے آئینہ اس چیز کا مظہر ہوتا ہے اور آئینہ میں ظاہر ہونے والی اصل ظاہر کا جلوہ ہوتا ہے اور جب یہ معلوم ہوگیا کہ من فی النار۔ سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ مراد ہیں تو ممکن تھا کہ کسی نادان کو یہ وہم ہو کہ اللہ تعالیٰ کسی مکان اور کسی چیز میں سمایا ہوا ہے تو آئندہ آیت وسبحان اللہ رب العالمین۔ میں اس کی تنزیہ و تقدیس پر متنبہ فرمایا جس کا مطلب یہ ہے اور اللہ جو جہانوں کا پروردگار ہے وہ مخلوقات کی مشابہت سے اور مکان سے اور سمت سے اور جہت سے اور کسی محل نزول اور حلول کرنے سے پاک اور منزہ ہے۔ اس آگ میں جو کچھ نظر آیا وہ اللہ کے نور کی ایک تجلی تھی جو آگ میں نمودار ہوئی جیسے آفتاب کسی آئینہ میں متجلی ہوسکتا ہے مگر اس میں سما نہیں سکتا اسی طرح سمجھو کہ اللہ تعالیٰ کسی مخلوق میں متجلی اور جلوہ افروز ہوسکتا ہے مگر اس میں سما نہیں سکتا۔ اس جملہ سے اللہ تعالیٰ نے متنبہ فرمایا کہ کوئی اس آگ کو اللہ کا مکان نہ سمجھے جس میں اس کا نور ظاہر ہو رہا ہے اور محل اور مظہر میں اہل عقل کے نزدیک فر ق ظاہر ہے۔ محل کے معنی مکان کے ہیں جس کے اندر متمکن موجود ہوتا ہے۔ مظہر کے معنی جائے طہور کے ہیں جیسے آئینہ اور ظاہر ہونے والی مظہر (آئینہ) کے اندر موجود نہیں ہوتی بلکہ اس سے باہر ہوتی ہے الحاصل یہ تجلی تھی۔ حلول اور نزول نہ تھا۔ خلاصہء کلام یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب یہ ندا سنی تو کہا کہ یہ ندا کرنے والا کون ہے تو پھر یہ ندا آئی کہ اے موسیٰ تحقیق یہ ندا کرنے والا اور تجھ سے خطاب اور کلام کرنے والا میں ہی ہوں اللہ جو تیرا پروردگار ہوں زبردست حکمتوں والا جس نے یہ ندا کر کے تجھ کو اپنی تکلیم سے عزت بخشی اور تجھ کو اپنانبی اور رسول بنایا اور میرا ارادہ یہ ہے کہ تجھ کو کچھ معجزات بھی عطا کروں جو تمہاری نبوت اور رسالت کی دلیل وبرھان بنیں۔ پس اے موسیٰ (علیہ السلام) تم اپنا عصا زمین پر ڈال دو ۔ حسب الحکم جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اس عصا کو اپنے ہاتھ سے زمین پر ڈال دیا تو وہ سانپ ہوگیا۔ پس جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اس عصا کو سانپ کی ہلتے اور چلتے دیکھا تو ڈر کے مارے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا یہ خوف طبعی اور بشری تھا اس قسم کا خوف نبوت کے منافی نہیں۔ ارشاد ہوا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) کچھ خوف نہ کو کرو ہم نے تم کو پیغمبری دی ہے اور ہمارے حضور میں پیغمبر نہیں ڈرا کرتے ہم نے یہ معجزہ تم کو فرعون کے لئے دیا ہے۔ تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ اس قسم کے خوف سے میرے رسول بالکل مامون ہیں م اگر وہ شخص کہ جس نے اپنا جان پر کسی قسم کا ظلم یا زیادتی کی ہو اور اللہ کی نافرمانی کی ہو وہ اگر ڈرے تو اس کا ڈرنا ٹھیک ہے پھر اگر اسی شخص نے برائی اور ظلم اور زیادتی کے بعد اپنی برائی کو نیکی سے بدل لیا ہو یعنی توبہ کرلی ہو تو اس پر بھی کوئی خوف وخطر نہیں۔ بلاشبہ میں بڑا بخشنے والا اور مہربان ہوں توبہ سے اس کا گناہ معاف کردیتا ہوں۔ خلاصہ کلام یہ کہ خدا کے حضور میں اندیشہ صرف اس شخص کو ہے کہ جس نے کسی ظلم وستم یعنی کسی معصیت کا ارتکاب کیا ہو اور اس کے لئے بھی قاعدہ یہ ہے کہ اگر توبہ کرلے تو پھر اس کو خوف اور اندیشہ نہیں رہتا لہٰذا تم کو ڈرنے کی ضرورت نہیں اگر تم سے کوئی خطا بھی ہوئی ہے جس کی بناء پر تم ڈر رہے ہو تو ہم معاف کردیں گے۔ جاننا چاہئے کہ اس آیت یعنی لا یخاف لدی المرسلون۔ میں خوف مواخذہ کی نفی مراد ہے۔ اللہ کی عظمت و جلال کے خوف کی نفی مراد نہیں۔ کما قال اللہ تعالیٰ انما یخشی اللہ من عبادہ العلموء۔ نکتہ : اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو عصا ڈالنے کا حکم اس لئے دیا کہ جب اس کرشمہ قدرت اور خارق عادت کو دیکھیں تو پہچان لیں کہ یہ کلام کرنے والا اور ندا دینے والا رب العالمین ہے۔ ان آیات میں معجزہ عصا کا ذکر فرمایا اب اس کے بعد دوسرے معجزہ کے اظہار کا حکم دیتے ہیں۔ چناچہ فرماتے ہیں اور اے موسیٰ (علیہ السلام) اس معجزہ عصا کے سوا ایک اور بھی معجزہ ہے جو ہم تجھ کو عطا کرتے ہیں وہ یہ کہ تو اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال اور پھر اس کو نکال تو وہ بلا کسی عیب اور بلا کسی مرض کے یعنی بلا برص وغیرہ کے نہایت سفید اور روشن ہو کر ن کے گا چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے ایسا ہی کیا کہ اپنا ہاتھ بغل کے نیچے لے جا کر نکالا تو نہایت دلکش نور کے ساتھ ظاہر ہوا کہ آنکھوں کو اپنی طرف جذب کرتا تھا اور خوب لہلہاتا تھا آفتاب کی روشنی اگرچہ بہت تیز ہے مگر گرم ہے آنکھوں کو چندھیانے والی ہے کچھ دلچسپ نہیں اور ماہتاب کی روشنی اگرچہ ناگوار نہیں مگر اس میں ملاحت اور دلکشی نہیں۔ اے موسیٰ (علیہ السلام) ان دونوں نشانیوں کو من جملہ نو نشانیوں کے جو ہم نے تجھ کو عطا کی ہیں ان کو لے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف لے جا یہ نشانات دیکھ کر تجھ کو فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ بلاشبہ وہ بڑے ہی بدکار لوگ تھے۔ اور حد سے نکل گئے تھے نو نشانیوں کا بیان سورة بنی اسماعیل کی آیت ولقد اتینا موسیٰ تسع ایات بینات۔ کے تحت گزر چکا ہے اور ان کی تفصیل سورة اعراف میں گزر چکی ہے دو نشانیاں تو یہ ہوئیں۔ عصا اور ید بیضا۔ تیسری انفلاق بحر۔ دریا کا پھٹ جانا۔ چوتھی طوفان۔ پانچویں جراد یعنی ٹڈی چھٹی قمل یعنی چچڑیاں۔ ساتویں ضفادع یعنی مینڈک۔ آٹھویں دم یعنی خون۔ نویں طمس اموال کما قال اللہ تعالیٰ ربنا اطمس علی اموالہم۔ دسویں جذب یعنی خشک سالی۔ گیا رھویں نقصان اثمار و مزارع جن کا بیان سورة اعراف میں گزر چکا ہے۔ پس جب اس قوم کے پاس ہماری نشانیاں پہنچیں جس سے آنکھیں کھل جائیں تو بولے یہ تو کھلا جادو ہے اللہ تعالیٰ نے ابتدا دعوت میں موسیٰ (علیہ السلام) کو دو معجزے عطا فرمائے پھر وقتا فوقتا اور معجزات دئیے مگر ان معاندین نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے اور ان لوگوں نے ازراہ ظلم وتکبر زبان سے ان معجزات کا انکار کیا لیکن ان کے دلوں نے اس بات کو یقین کرلیا کہ یہ نشانیاں اللہ کی طرف سے ہیں جادو نہیں یعنی فرعون کو اور اس کی قوم کو دل سے یقین کامل ہوگیا تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے نبی اور رسول ہیں اور جادوگر نہیں مگر محض عناد اور سرکشی کی بنا پر انکار کرتے تھے۔ پس دیکھ لے کہ ان مفسدوں کا انجام کیا برا ہوا کہ سب بحر قلزم میں غرق ہوئے اور ساری سرکشی خاک میں مل گئی اور دنیا کا جاہ و جلال اور مال ومنال سب ختم ہوا۔ متکبرین کو چاہئے کہ اس قصہ سے عبرت پکڑیں۔
Top