Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Qasas : 22
وَ لَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ قَالَ عَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یَّهْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَمَّا
: اور جب
تَوَجَّهَ
: اس نے رخ کیا
تِلْقَآءَ
: طرف
مَدْيَنَ
: مدین
قَالَ
: کہا
عَسٰى
: امید ہے
رَبِّيْٓ
: میرا رب
اَنْ يَّهْدِيَنِيْ
: کہ مجھے دکھائے
سَوَآءَ السَّبِيْلِ
: سیدھا راستہ
اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا راستہ بتائے
موسیٰ (علیہ السلام) کا مدین کی جانب سفر قال اللہ تعالیٰ ولما توجہ تلقاء مدین۔۔۔ الی۔۔۔ واللہ علی ما نقول وکیل۔ (ربط) گزشتہ آیت میں اس بات کا ذکر تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ایک خیر خواہ نے یہ مشورہ دیا کہ آپ فورا مصر سے نکل جائیے موسیٰ (علیہ السلام) نے اس وقت اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی۔ رب نجنی من القوم الظالمین۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دعا قبول کی اور ظالموں سے نجات کا ایک ذریعہ بنایا چناچہ وہ مصر سے نکل کھڑے ہوئے راہ سے واقف نہ تھے توکلا علی اللہ ایک سمت پر چل پڑے اور جب بالقاء غیبی شہر مدین کی طرف متوجہ ہوئے اور قضاء وقدر نے وجہ (منہ) کو مدین کی طرف کردیا اور ” مدین “ ایک شہر کا نام ہے جو مدین بن ابراہیم (علیہ السلام) کے نام پر رکھا گیا تو جب ادھر متوجہ ہوئے تو کہنے لگے مجھے امید ہے کہ میرا پروردگار مجھ کو سیدھے راستہ پر لے جائے گا اللہ نے ان کی امید کو پورا کیا اور دنیا اور آخرت کے اعتبار سے ان کو سیدھا راستہ دکھایا اور اس پر چلایا اور منزل مقصود تک پہنچایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی یہ دعا ایسی تھی (ف 1) جیسا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے شہر سے چلتے وقت کہا تھا۔ انی ذاھب الی ربی سیھدین۔ غرض یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) مصر سے روانہ ہوئے منہ مدین کی طرف تھا اور دل خداوند ذوالمنن کی طرف تھا اور جب چلتے چلتے شہر مدین کے پانی پر پہنچے یعنی اس کنویں پر پہنچے جو شہر کے کنارہ پر تھا تو اس کنویں پر ایک مجمع اور ہجوم دیکھا کہ لوگ وہاں جمع ہیں اور اپنے مویشیوں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان لوگوں سے علیحدہ ایک طرف دو عورتیں پائیں کہ جو اپنی بکریوں کو ہانکتی اور روکتی تھیں کہ ان کی بکریاں دوسروں کی بکریوں میں نہ مل جائیں یہ دونوں شعیب (علیہ السلام) کی لڑکیاں تھیں مگر چونکہ بالغہ تھیں اس لئے ان کو عورتیں کہا۔ حیا اور شرم کی وجہ سے ایک طرف کھڑی تھیں ان میں اتنی طاقت نہ تھی کہ مردوں کی مزاحمت کرسکیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کے حال پر رحم آیا تو کہا کہ تم دونوں کا کیا حال ہے ان دونوں نے جواب دیا ہم اس وقت تک اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلائیں گے جب تک یہ چرواہے اپنے جانوروں کو پانی پلا کر نہ لے جائیں ہم کو اس ہجوم کی مزاحمت پسند نہیں اور ہم بحالت مجبوری یہاں آئی ہیں سوائے باپ کے ہمارا کوئی سہارا نہیں اور ہمارا باپ بہت بوڑھا ہے وہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتا اس لئے مجبورا ہم کو گھر سے نکل کر یہاں آنا پڑا ہم دو ضعیف عورتیں ہیں مردوں کی مزاحمت پر قادر نہیں اس لئے ان کے واپس ہونے کے بعد ہم اپنی بکریوں کو پانی پلاسکیں گے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب ان کی یہ بات سنی تو ان کے حال پر رحم آیا۔ پس موسیٰ (علیہ السلام) نے پانی کھینچ کر ان کی بکریوں کو پلا دیا تاکہ لاچار کی اعانت اور امداد کا اجر اور ثواب ان کو ملے پھر وہاں سے مڑکر کسی سایہ کی جگہ کی طرف متوجہ ہوئے اور وہاں جا کر بیٹھ گئے اور لڑکیوں کی طرف کوئی التفات نہ کیا پس ہمہ تن خدا کی طرف متوجہ ہوگئے اور یہ دعا کی۔ اے میرے پروردگار میں آپ کی نازل فرمودہ خیروبرکت اور رزق ونعمت کا محتاج ہوں۔ میں فقیر مطلق ہوں اور آپ کریم مطلق ہیں۔ آپ کے سامنے ہوں خزانہ غیب سے جو مل جائے اس کا امیدوار اور منتظر ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے غیب سے ان کے لئے سامان کیا۔ دونوں لڑکیوں نے اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھا کہ ایک جوان ہے اور ایسا توانا ہے کہ جس چٹان کو دس آدمی اٹھاتے ہیں اس نے اس کو تن تنہا ہٹا دیا اور اس کی امانت اور دیانت اور عفت اور پاکدامنی کا یہ حال ہے کہ خدائے تعالیٰ سے دعا اور التجا میں غرق ہے اس شخص کا حال اور قال اس کے باطن کی ترجمانی کر رہا ہے آخر وہ دونوں پیغمبر کی صاحبزادیاں تھیں اس قسم کی کیفیتوں اور حالتوں سے بیخبر نہ ہوں گی۔ دونوں لڑکیاں گھر واپس آگئیں باپ نے دریافت کیا کہ آج خلاف معمول کیسے جلد واپس آگئیں انہوں نے سارا ماجرا سنایا اور بتلایا کہ ایک نووارد مسافر آیا ہے اور بڑا نیک اور قوی معلوم ہوتا ہے اس نے ہماری مدد کی اور اے باپ آپ کو اپنی خدمت کے لئے اور گھر کے کاروبار کے لئے ایک آدمی درکار ہے اس شخص کو ملازم رکھ لیجئے یہ سن کر شعیب (علیہ السلام) کو اس کی سچائی میں کوئی تردد نہ ہوا اور شعیب (علیہ السلام) نے ایک لڑکی سے کہا کہ اچھا اس کو بلا لاؤ اور میرے پاس لے کر آؤ پس ان دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس نہایت حیا اور شرم سے چلتی ہوئی آئی اس طرح سے آنا صاحبزادی کے کمال ایمان کی دلیل تھی۔ کیونکہ حیا ایمان کا عظیم اور درمیانی شعبہ ہے جس پر تمام اخلاق فاضلہ کا مدار ہے اور آکر یہ کہا کہ میرا باپ تجھ کو بلاتا ہے تاکہ تجھ کو اس چیز کا صلہ اور بدلہ دے کہ جو تو نے ہمارے لئے پانی کھینچا اور ہماری بکریوں کو پلایا۔ لڑکیوں نے یہ بات اپنے خیال سے کہی کہ باپ کا ارادہ اجرت اور معاوضہ دینے کا ہے۔ ھل جزاء الاحسان الا الاحسان۔ ہمارے باپ کی عادت اور سرشت ہے۔ غالبا انہوں نے اسی احسان کے مکافات کے لئے بلایا ہوگا اور موسیٰ (علیہ السلام) نے مزدوری حاصل کرنے کے لئے پانی نہیں پلایا تھا اور عجب نہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کو دل سے یہ بات ناگوار گزری ہو کہ میں نے یہ کام محض اللہ کے لئے کیا تھا نہ کہ مزدوری کے لئے۔ مگر موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک بوڑھے بزرگ کی دعوت کو موجب خیر و برکت سمجھ کر قبول کیا کہ ایک بوڑھا اور ناتواں شخص مجھے بلا رہا ہے اس لئے وہ اٹھے اور کہا کہ اچھا چلتا ہوں تم زبان سے مجھے راستہ بتاتی جاؤ۔ جب وہاں پہنچے تو شعیب (علیہ السلام) نے کہا کیا تو بھوکا نہیں۔ کہا ہاں بھوکا ہوں لیکن اس بات سے ڈرتا ہوں کہ جانوروں کے پانی پلانے کے عوض لوں۔ میں اس خاندان کا ہوں کہ جو آخرت کے عمل کو روئے زمین کے برابر سونے کے عوض میں بھی نہیں بیچتے۔ شعیب (علیہ السلام) نے کہا لاؤ اللہ خدا قسم یہ مطلب ہرگز نہیں و لیکن میرے آباؤ اجداد کی عادت مہمانی ہے اس لئے ہم ہر مہمان کو کھانا کھلاتے ہیں۔ (تفسیر قرطبی ص 271 ج 13) یہ سن کر موسیٰ (علیہ السلام) بیٹھ گئے اور کھاناکھایا۔ پھر اپنا سارا قصہ بیان کیا اس طرح سمجھو کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا دعوت قبول کرنا حکم خداوندی اور سنت انبیاء کے اتباع میں تھا کہ ایک بزرگ کی دعوت قبول کرنا انبیاء کی سنت ہے نہ کہ اپنے عمل پر اجرت لینے کے لئے تھا اگرچہ فاقہ کی شدت اور عند الضرورت اجرت لینا جائز ہے جیسا کہ خود موسیٰ (علیہ السلام) اور خضر (علیہ السلام) کے قصہ میں گزر چکا ہے۔ لو شئت لاتخذت علیہ اجرا۔ غرض یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) شعیب (علیہ السلام) کی دعوت کی بنا پر ان کے پاس آئے اور ان سے اپنا سارا قصہ بیان کیا اور ابتداء ولادت سے لے کر اب تک کا سارا حال ان کو بتایا۔ شعیب (علیہ السلام) نے سن کر ان کو تسلی دی اور کہا ڈرو مت تم نے ظالموں سے نجات پائی یعنی یہاں فرعون کی سلطنت نہیں بعد ازاں شعیب (علیہ السلام) کی دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی بولی جن کا نام صفورا تھا اے والد بزرگوار اس کو اپنا نوکر رکھ لیجئے تاکہ ہماری بکریاں چرایا کرے۔ تحقیق بہترین وہ شخص جس کو اپنا اجیر اور نوکر رکھیں وہ شخص ہے جو مضبوط اور توانا ہو اور امانت دار ہو۔ قوت اور توانائی کا تو یہ حال ہے کہ جو پتھر دس آدمیوں سے نہیں اٹھ سکتا تھا۔ اس شخص نے تن تنہا اس کو نہایت سہولت سے اٹھا کر رکھ دیا اور امانت کا یہ حال ہے کہ اس شخص نے مجھ کو پیچھے چلنے کو کہا کہ میرے پیچھے پیچھے چلو اور زبان سے راستہ بتاتی چلو۔ اور جس میں یہ دو خصلتیں ہوں یعنی قوت اور امانت وہ خوب خدمت انجام دے گا۔ شعیب (علیہ السلام) نے بیٹی کے اس مشورہ کو قبول کیا بعد ازاں حضرت شعیب (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ تحقیق میں یہ چاہتا ہوں کہ ان دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کو تیرے نکاح میں دے دوں اس شرط اور اس قول وقرار پر کہ آٹھ برس تو میری نوکری کرے اور یہی نوکری اس نکاح کا بدل اور مہر ہے حاصل یہ کہ آٹھ سال کی خدمت یہی اس نکاح کا مہر ہے لہٰذا آٹھ سال تک تو یہاں رہنا ضروری ہے پس اگر تو دس سال پورے کر دے تو یہ تیری طرف سے تبرع اور احسان ہوگا اور میں تجھ پر کوئی مشقت ڈالنا نہیں چاہتا۔ عنقریب انشاء اللہ تعالیٰ تو مجھے نیک بختوں میں سے پائے گا کہ میری صلاح اور نیکی کا اثر میری بیٹی میں دیکھے گا کہ وہ لڑکی بھی صالحات اور قانتات میں سے ہوگی اور میں تجھ سے کوئی ایسی خدمت نہ لوں گا کہ جو باعث مشقت اور گرانی ہو۔ شعیب (علیہ السلام) کی دو لڑکیاں تھیں بڑی کا نام صفورا تھا اور چھوٹی کا نام لیا تھا۔ کما قالہ محمد بن اسحاق۔ تفسیر کبیر ص 470 ج 6۔ جب بیٹی نے باپ سے موسیٰ (علیہ السلام) کی قوت اور امانت کی تعریف کی تو شعیب (علیہ السلام) نے یہ خیال فرمایا کہ یہ نوجوان میری لڑکی کی نظر میں پسندیدہ ہے پس اگر میں اپنی لڑکی کا اس سے نکاح کردوں تو یہ اس پر راضی ہوگی اس لئے بیٹی کی بات کا تو جواب نہ دیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے انی ارید ان انکحک احدی ابنتی ھتین۔ کہ میں ان دو لڑکیوں میں سے ایک لڑکی تیرے نکاح میں دینا چاہتا ہوں بشرطیکہ آٹھ سال تو میری نوکری کرے موسیٰ (علیہ السلام) نے اس معاملہ کو منظور کرلیا اور کہا کہ میرے اور تیرے درمیان یہ عہد قرار پا گیا اور بات پکی ہوگئی۔ ان دونوں مدتوں میں سے جس مدت کو بھی میں پورا کردوں تو مجھ پر کوئی جبر اور زیادتی نہ ہوگی اور جو ہم کہہ رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے اور کارساز ہے اللہ کو حاضر ناظر سمجھ کر عہد کو پورا کرنا اور اسی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ وہی سب کا کارساز ہے۔ اللہ کی شہادت اور اس کے توکل پر معاملہ ختم کیا۔ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دس برس کی مدت پوری کی۔ حضرت شاہ عبدالقادر (رح) لکھتے ہیں ” ہمارے حضرت ﷺ بھی وطن سے نکلے سو آٹھ برس پیچھے آکر مکہ فتح کیا اگر چاہتے تو اسی وقت کافروں سے شہر خالی کرا لیتے لیکن اپنی خوشی سے دس برس پیچھے کافروں سے مکہ کو پاک کیا “ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ولی کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنی لڑکی کو کسی مرد صالح پر پیش کرے جیسے ابوبکر ؓ وعمر ؓ نے اپنی اپنی بیٹیوں کو آنحضرت ﷺ پر پیش کیا۔ مسئلہ : خدمت کو لڑکی کا مہر مقرر کرنا پہلی شریعتوں میں جائز تھا اور ہماری شریعت میں حکم یہ ہے کہ مہر کے لئے مال ہونا ضروری ہے۔ کما قال تعالیٰ ان تبتغوا باموالکم۔ اور حدیث میں ہے لامھر اقل من عشرۃ دراہم تفصیل کے لئے شروح ہدایہ دیکھیں۔ خلاصہء کلام یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) مدین آنے سے پہلے قصر شاہی میں عیش و عشرت کے ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے اب خدا نے کو پیغمبر کے گھرانہ میں پہنچا دیا جہاں دن رات اللہ کی رحمتیں اور برکتیں برس رہی تھیں اس طرح ایک نبی کی خانقاہ اور دارالتربیت میں پہنچا دئیے گئے تاکہ دس سالہ نصاب تربیت مکمل ہوجانے کے بعد ان کو محض اپنے فضل و رحمت سے نبوت و رسالت کے منصب پر فائز کریں اور فرعون اور فرعونیوں کو اپنی قدرت کے کرشمے اور اپنے نبی کے معجزے دکھلائیں اور جب مجرمین کا پیمانہ جرم لبریز ہوجائے تو یکلخت سب کو ہلاکت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ شعیب (علیہ السلام) نے بظاہر معاملہ اجارہ کیا لیکن درحقیقت ان کی قوت اور امانت کو دیکھ کر اپنی صاحبزادی دینے کا ارادہ فرمایا اور نور نبوت سے ان کی صلاحیت اور باطنی استعداد کا اندازہ لگا لیا اور آٹھ دس سال قیام کی شرط لگا کر اپنی تربیت میں رکھنا مقصود تھا کہ مقام ارادت سے ترقی کر کے کمال استقامت کو پہنچ جائیں۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مدین سے مصر کی طرف واپسی اور اثناء سفر میں منصب نبوت و رسالت سے سرفرازی اور بغرض تبلیغ و دعوت فرعون کی طرف جانے کا حکم اور حفاظت اور غلبہ کا وعدہ
Top