Maarif-ul-Quran - Al-Ankaboot : 36
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ۙ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَ : اور اِلٰى مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب کو فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَارْجُوا : اور امید وار رہو الْيَوْمَ الْاٰخِرَ : آخرت کا دن وَ : اور لَا تَعْثَوْا : نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے (مچاتے)
اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا اے قوم ! خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن (کے آنے) کی امید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ
قصہء چہارم شعیب (علیہ السلام) باقوم او قال اللہ تعالیٰ والی مدین اخاہم شعیبا۔۔۔ الی۔۔۔ فاصبحوا فی دارہم جثمین۔ یہ چوتھا قصہ شعیب (علیہ السلام) کے ابتلا کا ہے۔ آپ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھے۔ مدین کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ مدیان حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک صاحبزادے کا نام تھا جو بی بی قتورا کے شکم سے تھے آپ دریائے قلزم کے ایک کنارہ پر بستے تھے اور آپ ہی کے نام سے اس بستی کو مدین کہنے لگے حضرت شعیب (علیہ السلام) انہی کی اولاد میں سے ہیں۔ اس بستی میں نبی بنا کر بھیجے گئے یہ لوگ نہ صرف بت پرست اور منکر قیامت تھے بلکہ قزاقی کا پیشہ بھی کرتے تھے اور مفسد اور فتنہ پرداز تھے۔ شعیب (علیہ السلام) نے ہرچند ان کو سمجھایا مگر انہوں نہ مانا بالآخر قہر خداوندی نازل ہوا اور سب ہلاک اور برباد ہوئے گزشتہ رکوع میں لوط کے صالحین اور فاسقین کا انجام بیان کیا اب ان آیات میں قوم شعیب (علیہ السلام) کا حال ذکر کرتے ہیں اور ہم نے مدین والوں کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو پیغمبر بنا کر بھیجا پس شعیب (علیہ السلام) نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت اور اطاعت کرو اور امید رکھو دنیا کے آخری دن کی جس میں بد اعمالیوں کی سزا ملے گی اور ملک میں فساد مچاتے نہ پھرو پس انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا اور فتنہ فساد سے باز نہ آئے پس ان کو ایک سخت زلزلہ نے آپکڑا پس انہوں نے اس حال میں صبح کی کہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل مرے تھے۔ جب زلزلہ آیا تو اوندھے منہ گر کر مرگئے۔ معلوم نہیں کہ فلاسفہء عصر اس واقعہ کو کس مادہ کا اقتضا اور اثر بتلائیں گے۔
Top