Maarif-ul-Quran - Al-Ankaboot : 56
یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ
يٰعِبَادِيَ : اے میرے بندو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو ایمان لائے اِنَّ : بیشک اَرْضِيْ : میری زمین وَاسِعَةٌ : وسیع فَاِيَّايَ : پس میری ہی فَاعْبُدُوْنِ : پس تم عبادت کرو
اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو میری زمین فراخ ہے تو میری ہی عبادت کرو
ترغیب ہجرت وذکر بقائے عالم آخرت وبیان حقارت دنیا وفناء وزوال او قال اللہ تعالیٰ یعبادی الذین امنوا ان ارضی واسعۃ۔۔۔ الی۔۔۔ وان اللہ لمع المحسنین۔ (ربط) جب کفار مکہ مسلمانوں کی ایذا رسانی پر تل گئے اور مسلمانوں کو احکام اسلام بجا لانا دشوارہو گیا تو حکم نازل ہوا کہ مسلمان مکہ سے ہجرت کر جائیں اور جہاں ارکان اسلام آزادی کے ساتھ ادا کرسکیں وہاں چلے جائیں کافروں کی زمین میں کافروں کے ساتھ رہنا درست نہیں چناچہ صحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین) نے اول حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر بعد چندے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی زجاج (رح) کہتے کہ جس جگہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت نماز روزہ ممکن نہ ہو یا جس جگہ علی الاعلان اللہ تعالیٰ کی معصیت ہونے لگے اور اس کا متغیر کرنا ممکن نہ ہو وہاں سے ہجرت واجب ہے ورنہ مستحب ہے اور چونکہ ترک وطن اور ہجرت اور خویش و اقارب سے مفارقت ابتلا عظیم ہے اور بہت بھاری چیز ہے اس لئے مہاجرین کی تسلی کے لئے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں یہ دنیا فانی ہے کل نفس ذائقۃ الموت ہر شخص کو ایک دن موت کا مزہ چکھنا ہے فرض کرو کہ آج ہجرت نہ کی تو ایک نہ ایک روز اس دنیا سے ہجرت کرنا ضروری ہے اور اس دنیا کو چھوڑنا ہے اگر خدا کے لئے تم وطن اور خویش و اقارب کو چھوڑو گے وہ تم کو اس کے بدلہ میں اس سے بہتر عطا کرے گا رزق کسی مکان کے ساتھ مخصوص نہیں چوپاؤں سے عبرت حاصل کرو کہ وہ بھی تو اپنی روزی ساتھ لئے نہیں پھرتے مگر اللہ تعالیٰ ان کو روزی پہنچاتا ہے۔ اے مسلمانو ! اس دنیا کو لہو ولعب سمجھو اور آخرت کی جدو جہد میں لگے رہو اللہ تمہارے ساتھ ہے اور اللہ تعالیٰ کی لازوال نعمتیں ان لوگوں کے لئے ہیں جو خدا کی راہ میں مجاہدہ کریں اور اس کے احکام کی تعمیل میں محنتیں اور مشقتیں اٹھائیں چناچہ فرماتے ہیں اے میرے ایمان والے بندو اگر اپنے ایمان کی حفاظت چاہتے ہو تو میرے دشمنوں سے الگ ہوجاؤ اور ان کے درمیان سے نکل جاؤ اور جس جگہ تم علانیہ میری عبادت نہیں کرسکتے وہاں سے الگ ہوجاؤ اور ان کے درمیان سے نکل جاؤ اور جس جگہ تم علانیہ میری عبادت نہیں کرسکتے وہاں سے ہجرت کر جاؤ البتہ میری زمین کشادہ ہے یہاں سے دوسری جگہ چلے جاؤ پس وہاں جا کر خالص میری ہی عبادت کرو وطن مالوف کی اقامت کو اللہ کی عبادت کے مقابلہ میں ترجیح نہ دو یعنی میرے بندوں کو چاہئے کہ عبادت الٰہی کو مقصود اصل سمجھیں اور آخرت کو اپنا وطن اصلی جانیں جہاں عبادت میسر نہ آسکے وہاں سے ہجرت کر کے ایسی جگہ چلے جاویں جہاں اللہ کی عبادت میسر آسکے اور اگر اہل و عیال کی محبت کی وجہ سے اپنا شہر نہیں چھوڑ سکتے تو ایک نہ ایک دن اس دنیا سے مفارقت ضروری ہے کیونکہ ہر نفس ایک دن موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر بالآخر سب کو چھوڑ ہماری ہی طرف واپس آنا ہے تو بہتر یہ ہے کہ ابھی سے ہمارے پاس آنے کی فکر کرلو اور وطن اصلی کی تیاری کرو اور پیغمبر آخر الزمان ﷺ کا رخ کرو ان پر ایمان لاؤ اور ان کی ہدایت کے مطابق اعمال صالحہ بجا لاؤ اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے ہم ان کو ضرور بالضرور جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جو تمہارے متروکہ محلوں سے لاکھوں درجہ بہتر ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی دنیا کی منازل فانیہ کے بدلہ میں ان کو یہ منازل عالیہ اور باقیہ عطا کریں گے وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کیا ہی خوب ثواب ہے نیک کام کرنے والوں کا یعنی ہجرت کرنے والوں کا جنہوں نے کافروں کی ایذاؤں پر اور ہجرت کے مصائب پر اور خویش و اقارب اور وطن کی مفارقت پر صبر کیا اور رزق کے بارے میں وہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہر جگہ رزق دینے والا ہے اور اگر کسی کو یہ شبہ ہو کہ وطن میں تو اسباب معیشت مہیا ہیں باہر جا کر کیا ہوگا تو خوب سمجھ لے کہ زمین پر چلنے والے کے کتنے جانور ہیں کہ اپنا رزق اپنے ساتھ اٹھائے اور لادے نہیں پھرتے اللہ ہی اپنے فضل سے رزق دیتا ہے ان کو بھی اور تم کو بھی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے جو خدا چرند اور پرند کو روزی دے سکتا ہے وہ مہاجرین کو بھی روزی دے سکتا ہے لہٰذا ہجرت کے بارے میں یہ اندیشہ نہ کرو کہ اگر ہم ہجرت کر جائیں تو ہم روزی کہاں سے پائیں گے تم تو اہل ایمان ہو تمہارا درجہ جانوروں سے کہیں بلند ہے جب خدا تعالیٰ جانوروں کو روزی دیتا ہے تو اس کی راہ میں ہجرت کرنے والے اہل ایمان کو کیوں روزی نہ دے گا لہٰذا مہاجرین کو چاہئے کہ آسمان و زمین کے خالق پر بھروسہ رکھیں کیونکہ رزق کا اصل سر چشمہ زمین اور آسمان ہے اور خدا ہی ان سب کا خالق ہے جس میں کسی کو انکار نہیں چناچہ اگر آپ مکہ کے کافروں سے دریافت کریں کہ بتاؤ کس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا کہ آسمان سے تمہارے لئے پانی برستا ہے اور زمین سے تمہارے لئے غلہ پیدا ہوتا ہے اور کس نے سورج اور چاند کو تمہارے لئے مسخر کیا سورج کی روشنی سے پھل اور کھیتیاں پکتی ہیں اور چاند کی روشنی سے بڑھتی اور ابھرتی ہیں اگر چاند اور سورج ایک ہی جگہ پر ٹھہرے رہتے اور حرکت نہ کرتے تو نہ دن ہوتا اور نہ رات ہوتی اور نہ موسم بدلتا اور نہ گرمی اور سردی ہوتی لیل ونہار کا اختلاف اور موسم سرما اور گرما کا اختلاف شمس وقمر کی حرکت سے ہے جو اللہ کے حکم سے ہے تو جواب میں سب کے سب ضرور یہی کہیں گے کہ وہ اللہ ہی ہے تو پھر کہاں بہکے جاتے ہیں اور اس اقرار کے بعد کیوں شرک میں مبتلا ہیں اور غیر اللہ سے کیوں مرادیں مانگتے ہیں کیا یہ شمس وقمر کی حرکت ان کے مادہ اور طبیعت کا اقتضا ہے یا کسی قادر مختار کی قدرت کا کرشمہ ہے سب جانتے ہیں کہ اسباب رزق اسی کے پیدا کئے ہوئے ہیں پھر بھی اس پر بھروسہ نہیں کرتے اور جس طرح اصل رزق اور اصل روزی اس کے ہاتھ میں ہے اسی طرح رزق کی کمی اور زیادتی اور فراخی اور تنگی بھی اسی کے ہاتھ میں ہے خدا تعالیٰ ہی فراخ اور کشادہ کرتا ہے روزی کو جس کے لئے چاہے اپنے بندوں میں سے اور تنگ کرتا ہے جس کے لئے چاہتا ہے رزق کی فراخی اور تنگی سب اللہ کی مشیت اور حکمت پر ہے بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے خوب آگاہ ہے تنگی اور فراخی کی مصلحت اس پر پوشیدہ نہیں لہٰذا یہ سمجھنا کہ ہجرت سے رزق کی وسعت ختم ہوجائے گی خیال خام ہے حسب الحکم اور حسب الہدایت تدبیر میں لگے رہو مگر نظر اور بھروسہ ہماری تقدیر پر رکھو۔ اور اگر آپ مشرکین عرب سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا پھر کس نے اس پانی کے ذریعہ زمین کو مردہ اور افسردہ ہونے کے بعد اس کو زندہ اور سر سبز و شاداب کیا تو جواب میں ضرور یہی کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کہئے الحمد للہ یعنی شکر ہے خدا کا سب نے اس بات کا اقرار کیا کہ آسمان سے لے کر زمین تک رزق اور سامان رزق سب اسی کے قبضہ قدرت میں ہے پس عقل کا تقاضا تو یہ تھا کہ سب اس کی خالقیت اور راز قیت کا اقرار کرتے بلکہ معاملہ برعکس ہوگیا کہ اکثر کافر باوجود دنیا کے ہوشیار ہونے کے آخرت کے بےعقل ہوگئے اور آخرت کو چھوڑ کر دنیا کے شیدائی بن گئے اور دار بقا کو چھوڑ کر دار فنا اور فانی حیات پر فریفتہ ہونا بھی بےعقل کی دلیل ہے اور مادہ پرستوں کا عجب حال ہے کہ ان باتوں کو سمجھتے ہیں اور نہیں سمجھتے دیکھتے ہیں اور انہیں دیکھتے ہر وقت ایتھر کے چکر اور بھنور میں ہیں اللہ ان کو عقل دے۔
Top