Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ
: البتہ سن لیا
اللّٰهُ
: اللہ
قَوْلَ
: قول (بات)
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
قَالُوْٓا
: کہا
اِنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
فَقِيْرٌ
: فقیر
وَّنَحْنُ
: اور ہم
اَغْنِيَآءُ
: مالدار
سَنَكْتُبُ
: اب ہم لکھ رکھیں گے
مَا قَالُوْا
: جو انہوں نے کہا
وَقَتْلَھُمُ
: اور ان کا قتل کرنا
الْاَنْۢبِيَآءَ
: نبی (جمع)
بِغَيْرِ حَقٍّ
: ناحق
وَّنَقُوْلُ
: اور ہم کہیں گے
ذُوْقُوْا
: تم چکھو
عَذَابَ
: عذاب
الْحَرِيْقِ
: جلانے والا
خدا نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ خدا فقیر ہے اور ہم امیر ہیں۔ یہ جو کہتے ہیں ہم اس کو لکھ لیں گے اور پیغمبروں کو جو یہ ناحق قتل کرتے رہے ہیں اس کو بھی (قلمبند کر رکھیں گے) اور (قیامت کے روز) کہیں گے کہ عذاب (آتشِ ) دوزخ کے مزے چکھتے رہو۔
قال اللہ تعالیٰ لقد سمع اللہ۔۔۔۔۔ الی۔۔ مایشترون۔ آیت۔ ربط) ابتداء سورت کا بڑا حصہ اہل کتاب (یہود ونصاری) سے متعلق تھا اور درمیان میں خاص خاص مناسبات کے بنا پر غزوہ احد کی تفصیلات کا بیان ہوا اب اخیر سورت میں پھر اہل کتاب کی کچھ شنائع اور قبائح کو بیان فرماتے ہیں کہ چونکہ اہل کتاب میں یہود کا معاملہ سخت تھا اور یہ گروہ مسلمانون کا شدید ترین دشمن تھا اور منافقین بھی اکثر انہی میں کے تھے اس لیے یہود کی گستاخیوں کو خاص طور پر ذکر کرتے ہیں۔ شان نزول۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی من ذالذی یقرض اللہ۔ الی۔۔۔ کثیرہ۔ آیت۔ تو یہود یہ کہنے لگے کہ اے محمد آپ کا پروردگار فقیر ہوگیا ہے جو اپنے بندوں سے قرض مانگتا ہے تو اس کے جواب میں یہ آیت یعنی لقد سمع اللہ الخ نازل ہوئی محمد بن اسحاق کی روایت میں ہے کہ ایک روز ابوبکر صدیق ؓ یہود کے مدرسہ میں گئے وہاں فنحاص بن عازوراء جو یہودیوں کا بڑا عالم تھا درس دے رہا تھا اور اسکے پاس یہودیوں کا ہجوم تھا حضرت ابوبکر نے فخاص سے کہا اے فخاص اللہ سے ڈرو اور اسلام قبول کر خدا کی قسم تجھ کوا اس امر کا علم یقینی اور قطعی ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کی طرف سے حق کو لے کر آئے ہیں اور تم ان کے اوصاف کو توریت میں اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہو پس تجھ کو چاہیے کہ نبی صلی اللہ پر ایمان لائے اور خدا کو قرض حسن دے یعنی اس کی راہ میں صدقہ اور خیرات کرے اللہ تعالیٰ تمہیں جنت میں داخل کرے گا اور دو چند ثواب دے گا فخاص بولا اے ابوبکر تمہارا یہ گمان ہے کہ ہمارا پروردگار ہم سے قرض مانگتا ہے حالانکہ قرض تو فقیر غنی سے لیا کرتا ہے اگر خدا فقیر نہ ہوتا تو قرض نہ مانگتا۔ پس اگر تیرا یہ قول صحیح ہے تو بلاشبہ اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں اس پر حضرت ابوبکر کو غصہ آگیا اور زور سے ایک طمانچہ اس کے منہ پر رسید کیا اور کہا کہ دشمن خدا اگر ہمارے اور تیرے درمیان عہد نہ ہوتا تو بخدا میں تیری گردن ماردیتا فخاص نے نبی ﷺ کے پاس جا کر ابوبکر کی شکایت کی اور کہا اے محمد آپ کے رفیق نے میرے ساتھ یہ بری حرکت کی نبی نے ابوبکر سے کہا تم نے یہ حرکت کیوں کی ابوبکر نے عرض کیا یارسول اللہ اس دشمن خدا نے بڑی سخت بات کہی اس نے کہا اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں اس پر مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے منہ پر طمانچہ مارا فخاص نے کہا میں نے یہ قول نہیں کہا تھا اپنے کہے پر مکر گیا اس پر اللہ نے ابوبکر صدیق کی تصدیق اور فخاص کذیب کی تکذیب اور تردید کے لیے یہ آیت نازل فرمائی کہ واقعی اس کذاب نے یہ ہر زہ سرائی کی تھی چناچہ فرماتے ہیں کہ البتہ تحقی سن لیا اللہ نے قول ان گستاخوں کا جہوں نے یہ کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں اور دولت مند ہیں گزشتہ آیت میں اللہ نے یہود کے بخل کو بیان فرمایا تھا کہ یہ ایسے بخیل کہ اللہ کی راہ میں ایک پیسہ بھی خرچ کرنے کا حکم سنتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ خدا فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں جب ہی تو ہم سے قرض مانگتا ہے مگر یہ کوڑ مغز اور بیوقوف یہ نہیں سمجھتے کہ تمام دنیا کے اغنیاء اور دولت مندوں کی غناء اور دولت اس غنی مطلق کی غنا اور عطا کا ایک پر تو ہے مالک مطلق وہی ہے دولت مندوں کے پاس جو کچھ بھی وہ چندرو عاریت اور امانت ہے مالک حقیقی اپنی انتہائی رحمت و شفقت سے اپنے بندوں سے یہ فرماتاہیہ کہ تم ہمارے دئے ہوئے مال میں سے کچھ مال ہماری راہ میں قرض دے دو ہم تم کو اس کا دس گنا معاوضہ دیں گے کیا کوئی نادان یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ حقیتا قرض مانگتا ہے۔ قرض کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ جو مال تم سے لیا جارہا ہے تم کو اس کا معاوضہ دیا جائے گا بلامعاوضہ تم سے کچھ نہیں لیا جارہا احتیاج اور ضرورت، قرض کے مفہوم میں داخل نہیں ان نادان فقیروں نے قرض کے لفظ سے یہ سمجھ لیا کہ معاذ اللہ اللہ محتاج ہے اور یہ نہ سمجھا کہ یہ سب مال اسی کی مملوک ہے کمال ترحم سے لفظ قرض کا اس لیے استعمال فرمایا ہے ہ تمہارے نفسوں کو اطمینان ہوجائے کہ اس کا اضعافا مضاعفہ معاوضہ ملے گا تم سے مفت نہیں لیا جارہا پھر یہ کہ اللہ تعالیٰ جب کبھی بندوں کو خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے اس میں بندوں ہی کے دنیوی اور اخروی فوائد اور منافع مضمر ہوتے ہیں خرچ کرو یا نہ کرو خدا کا کوئی نفع نہیں۔ خلاصہ کلام یہ کہ تم اور تمہاری ہر چیز اس کی مملوک ہے اور تمہارے پاس چند روزہ عاریت ہے حقیقی معنی کے اعتبار سے بارگاہ خداوندی میں قرض ناممکن ہے تم اپنے مال و دولت کے تو کیا مالک ہوتے تم تو اپنے وجود کے بھی مالک نہیں تم تو اپنی صحت اور تندرستی اور حرکت و سکون کے بھی مالک نہیں۔ اس مالک حقیقی نے جب تمک و اپنے عطا کردہ دولت میں سے تمہارے ہی فائدے کے لیے کچھ خرچ کرنے کا حکم دیا تو کمال ترحم سے اس کو قرض سے تعبیر فرمایا تاکہ اس بات کی رجسٹری ہوجائے کہ بارگاہ خداوندی سے اس کا اضعافا مضاعفہ معاوضہ ملے گا جیسے قرض کی ادائیگی عقلا ضروری ہوتی ہے اسی طرح اس غنی مطلق نے جو چیز قرض کے نام سے لی ہے ضرور بالضرور اس کا معاوضہ ملے گا تاکہ بخیل طبیعتیں گھبرائیں نہیں ان بدباطن بخیلوں نے جب اللہ کا حکم سنا تو بجائے احسان ماننے کے ہنسی اور مذاق اڑانے لگے اس پر اللہ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری یہ گستاخانہ باتیں سن لی ہیں اس پر جو کاروائی ہوگی اس کے منتظر رہو ہم ابھی اس بات کو لکھ رکھیں گے جو انہوں نے کہی ہے یعنی ان کے جرائم کے رجسٹر میں اس ناپاک اور ملعون قول کو بھی درج کرائے دیتے ہیں اور جیسا کہ ان کے اور ان کی قوم کے دوسرے ملعون قول کو بھی درج کروائے اسی طرح انہوں نے جو نبیوں کے ناحق خون کیے ہیں ان کو بھی لکھ لیں گے اور قیامت کے دن ان سے کہیں گے جلتی آگ کے عذاب کا مزہ چکھو اشارہ اس طرف ہے کہ تمہارا یہ گستاخانہ جملہ، قتل انبیاء کے ہم پلہ ہے ان کا یہ گستاخانہ قول قتل انبیاء کے جرم سے کم نہیں۔ (ف) جاننا چاہیے کہ اوپر جو قول مذکور ہوا وہ نبی ﷺ کے زمانہ کے نبی ﷺ کے زمانہ کے یہودی پانے بزرگوں کے اس فعل کو اچھا سمجھتے تھے اس لیے قتل انبیاء کو ان کی طرف منسوب کیا گیا کسی فعل سے راضی ہونا اس فعل کے کرنے کے برابر ہے۔ امام شعبی سے مروی ہے کسی شخص نے ان کے سامنے حضرت عثمان کا ذکر کیا اور ان کے قتل پر خوشنودی ظاہر کی تو امام شعبی نے کہا تو بھی عثمان کے قتل کے گناہ میں شریک ہوگیا بعدازاں امام شعبی نے یہ آیت پڑھی، قل قد جاء کم رسل من قبلی۔۔۔۔ الی۔۔ قتلتموھم۔ یہ عذاب تمہارے ان اعمال کی سزا اور بدلہ ہے کہ جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے یعنی جلانے والا عذاب تمہارے افعال کی سزا ہے کہ تم نے اللہ کو فقیر کہا اور انبیاء کو قتل کیا اور اس لیے ہے کہ جلانے والا عذاب تمہارا افعال کی سزا ہے کہ تم نے اللہ کو فقیر کہا اور انبیاء کو قتل کیا اور اس لیے ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں بلکہ عادل ہے اور عدل کا مقتضی مجرمین کو سزا دینا ہے تم نے جو کمایا اور تمہارے ہاتھوں نے جو سمیٹا وہ تمہارے سامنے آگیا اللہ نے تم پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا یہ سزا اور بلا تمہارے ہی اعمال کی صورت ہے کوئی نئی چیز نہیں یہ عذاب الیم۔ معاذ اللہ ظلم عظیم نہیں بلکہ عدل عظیم ہے اور تمہارے جرم عظیم اور ظلم عظیم کی سزا ہے۔ نکتہ۔ ظلام مبالغہ کا صیغہ ہے اور لیس بظلام للعبید میں مبالغہ کی نفی مراد نہیں بلکہ مبالغہ فی النفی مراد ہے جیسا کہ بخاری کی روایت میں بار بار آتا ہے، حدثنی البراء وھوغیر کذوب کذوب مبالغہ کا صیغہ ہے اور غیر کذوب سے مبالغہ کی نفی مراد نہیں بلکہ مبالغہ فی النفی مراد ہے ہماری اس عبارت کا مطلب کسی اسیے عالم سے حل کرلیں جو مطول اور مختصر معانی پڑھا چکا ہو اور بعض علمائے نے یہ کہا ہے کہ ظلام صیغہ نسبت ہے بمعنی ذی ظلم جیسے صباغ اور دباغ اور عطار اور معنی یہ ہیں کہ اللہ کو ظلم سے کوئی نسبت نہیں یا یہ کہ مقصود کلام تعریض ہے کہ اللہ تو ظلام نہیں البتہ بندوں میں بڑے ظلام ہیں یعنی بڑے بڑے ظالم ہیں اور اشارہ یہود کی طرف ہے کہ یہ بڑے ظالم ہیں۔ یہود کا ایک اور افتراء اور اس کی تردید۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ سے پہلے بعض انبیاء بنی اسرائیل کو یہ معجزہ عطا فرمایا تھا کہ قربانی یا کوئی چیز اللہ کے نام کی نیاز کی تو آسمان سے ایک آگ آتی اور اس کو کھا جاتی تو یہ اس قوربانی اور نیاز کے قبول ہونے کی علامت ہوتی اور اگر اس کے جلانے کے لیے آسمان سے آگ نہ آتی تو معلوم ہوتا کہ خدا کے یہاں وہ قربانی اور نیاز قبول نہیں ہوئی اب یہود نے ایک بہانہ پکڑا اور یہ کہا اللہ نے ہم کو توریت میں یہ حکم دیا ہے کہ جس نبی سے یہ معجزہ نہ دیکھو اس پر ایمان نہ لانا یہ معجزہ صرف بعض پیغمبروں کو ملا تھا ہر پیغمبر کو اللہ نے اس زمانہ کے مناسب معجزات عطا کیے یہ ضروری اور لازم نہیں کہ ہر نبی ایک ہی معجزہ دکھلا دے چناچہ فرماتے ہیں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ الہ نے ہم سے یہ عہد لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لائے جسے غیب سے آکر آگ کھا جاوے یہ یہود کا مطلب تھا کہ حضور پرنور یہ معجزہ ظاہر نہیں فرمائیں گے اس لیے ہم اس پر ایمان نہیں لائیں گے آپ ان کے جواب میں کہہ دیجئے کہ مجھ سے پہلے کتنے ہی رسول تمہارے پاس اپنی نبوت و رسالت کے دلائل اور براہین اور صاف اور روشن معجزات لے کر آئے اور وہ معجزہ بھی لاچکے ہیں جو تم مانگتے ہو پھر تم نے ان کو کیوں مار ڈالا اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ اللہ نے ہم کو توریت میں ایسا حکم دیا ہے مطلب یہ ہے کہ تم جھوٹے ہو خدا نے کہیں ایسا حکم نہیں دیا اثبات نبوت کے لیے مطلق معجزہ کا ظہور ضروری ہے اس خاص معجزہ کا ظاہر ہونا ضروری نہیں اور اگر تم اس دعوے میں سچے ہو کہ اسی خاص معجزہ کے دکھلانے پر ایمان لانا موقوف ہے تو یہ بتلاؤ کہ جن نبیوں نے اپنی صداقت کے کھلے کھلے نشان دکھلائے اور یہ قربانی کا معجزہ بھی دکھلایا تو تم ان پر کیوں ایمان نہیں لائے بلکہ ان کو قتل کیا معلوم ہوا کہ یہ سب تمہاری حیلہ ساری اور ہٹ دھرمی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی تسلی چونکہ کفار کی تکذیب اور اس قسم کی معاندانہ باتوں سے نبی ﷺ کو رنج ہوتا تھا اس لیے آئندہ آیت میں آپ کی تسلی فرماتے ہیں کہ پس اگر یہ معاند اور کج بحث لوگ آپ کو جھٹلائیں اور آپ کی نبوت کو نہ مانیں تو اس سے رنجیدہ اور دل گیر نہ ہوں کیونکہ آپ سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے جاچکے ہیں جو اپنی صداقت کے کھلے کھلے ثبوت اور آسمانی صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے انبیاء صادقین کی تکذیب ان کی قدیم عادت ہے آپ کو کوئی نئی بات پیش نہیں آئی۔ فائدہ۔ بینات سے انبیاء کرام کی صداقت کے روشن دلائل اور کھلے ثبوت مراد ہیں اور زبر لفظ زبور کی جمع ہے جو زبر سے مشتق ہے جس کے معنی لغت میں جھڑکنے اور ڈانٹنے کے ہیں اور اصطلاح شرع میں زبور اس کتاب کو کہتے ہیں جو مضامین حکمت اور نصیحت وموعظت پر مشتمل ہو ایسی کتابوں کو زبور اس لیے کہتے ہیں کہ اور یہاں والزبر سے وہ آسمانی صحیفے مراد ہیں جو مضامین وموعظت پر مشتمل ہوں اور کتاب منیر (یعنی روشن کتاب) سے توریت اور انجیل مراد ہے اگرچہ لفظ زبر ان کو بھی شامل تھا مگر ان کی فضیلت اور شرافت ظاہر کرنے کے لیے ان کو علیحدہ بیان فرمایا۔ وعید برائے مکذبین ووعد برائے مصدقین۔ اب آئندہ آیت میں مکذبین کے لیے وعید اور مصدقین کے لیے وعدہ اور بشارت کا ذکر فرماتے ہیں کہ ہر نفس تم میں سے موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور جزایں نیست کہ تم کو پورا پورا بدلہ قیامت کے دن دیا جائے گا دنیا میں یا قبر میں اگر سزا ملتی ہے تو وہ اعمال کا پورا بدلہ نہیں وہ تو سزا کا محض ایک نمونہ ہے پس جو شخص دوزخ سے محفوظ کردیا گیا جو تمام مصیبتوں کا معدن اور منبع ہوا اور جنت میں داخل کردیا گیا جو تمام راحتوں اور نعمتوں اور لذتوں کا معدن اور مخزن ہے پس ایسا شخص ٹھیک مراد کو پہنچا اور کامیاب ہوا اور دنیاوی زندگی اگرچہ وہ کتنی ہی عیش و عشرت کو ساتھ لیے ہوئے وہ کچھ بھی نہیں مگر دھوکہ کا سامان ہے جس پر بیوقوف عاشق ہوگئے ہیں اگر یہ لوگ دنیا کی حقیقت جان لیں تو سمجھ جائیں کہ یہ ساری دنیاغرور یعنی فریب اور دھوکہ ہے کوئی بھی اس کو مول لینے پر تیار نہ ہو۔ دردیدہ اعتبار خوابیست بررھگذر اجل سرابیست ایمن منشیں زگرم سردش مشغول مشوبہ سرخ وزردش کافروں کی تکذیب اور ہر زہ درائیوں پر مسلمانوں کو صبر کی تعلیم چونکہ کافروں کے معاندانہ عبرت اور ہر زہ درائیوں سے مسلمانوں کو ایذا پہنچی تھی اس لیے آئندہ آیت میں مسلمانوں کو صبر کی تلقین فرماتے ہیں مسلمانوں البتہ تم آزمائے جاؤ گے اپنے مالوں میں اور اپنی جانوں میں مطلب یہ ہے کہ جان ومال دونوں ہی سے آزمائش ہوگی خدا کی راہ میں تمہارے مال بھی طلب کیے جائیں گے اور جانیں بھی اور فقر و افلاس میں بھی مبتلا ہوگے اور خدا کی راہ میں کفار کے ہاتھ سے مقتول اور مجروح بھی ہوگے غرض یہ کہ اے مسلمانو تمہاری جانی اور مالی تکالیف کے ذریعہ تمہاری آزمائش ہوگی لہذا تم اس آزمائش کے لیے مستعد رہنا کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمت ہار دو اور البتہ تم ان لوگوں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور نیز مشرکین سے بہت دل آزار باتیں سنو گے اور اگر تم ایسے موقعہ پر صبر کرو اور تقوی پر قائم رہو تو بیشک یہ خصلت ہمت کے کاموں میں سے ہے صبر کے معنی ناگوار امر کو برداشت کرنے اور تقوی کے معنی نامناسب بات سے بچنے کے ہیں اور ظاہر ہے کہ اس عظیم خصلت کے لیے ہمت مردانہ چاہیے اور بعض مفسرین نے من عزم الامور کے یہ معنی بیان کیے ہیں کہ یہ جملہ ان کاموں کے ہے جو خدا کی طرف سے تم پر لازم کیے گئے ہیں۔ مذمت اہل کتاب برکتمان حق گزشتہ آیات میں یہود کے قبائح کو بیان فرمایا اب آئندہ آیت میں ان کی ایک اور خصلت قبیحہ کو بیان کرتے ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے علماء اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ ہمارے احکام جو توریت اور انجیل میں مذکور ہیں اور نبی آخرالزمان کی جو صفتیں اور بشارتیں ان میں مسطور ہیں ان کو لوگوں سے ہرگز نہ چھپانا مگر ان لوگوں نے اللہ سے جو عہد لیا تھا اس کو پس پشت ڈال دیا اور اپنے امیروں سے رشوت لے کر پیغمبر آخرالزمان کی بشارتوں کو چھپا لیا اور یاد کرو اس وقت کو جب کہ اللہ نے ان لوگوں سے جن کو کتاب دی گئی یہ عہد لیا کہ تم اس کتاب کے تمام مضامین کو خود بخود لوگوں کے سامنے بیان کرنا اگرچہ کوئی تم سے دریافت بھی نہ کرے تم پر ان مضامین کا بیان اور اعلان واجب ہے تم اس کے مضامین کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا اور پوشیدہ نہ رکھنا پس ان لوگوں نے اس عہد اور میثاق کو پس پشت پھینک دیا اور اس کے بدلہ میں بہت تھوڑا سا معاوضہ لے لیا یعنی دنیاوی لالچ میں نبی کی صفتوں وار بشارتوں کو چھپا لیا پس کیا ہی بری چیز ہے کہ جو وہ خرید رہے ہیں یعنی تھوڑے سے نذرانوں کے لالچ میں کتاب الہی کا مطلب الٹا سلٹا کرتے ہیں اور حق بات کو ظاہر نہیں کرتے بہت ہی برا سودا ہے۔
Top