Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ
: فرمادیں
اَفَغَيْرَ اللّٰهِ
: تو کیا اللہ کے سوا
تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ
: تم مجھے کہتے ہو
اَعْبُدُ
: میں پرستش کروں
اَيُّهَا
: اے
الْجٰهِلُوْنَ
: جاہلو (جمع)
کہہ دو کہ اے نادانو ! تم مجھ سے یہ کہتے ہو کہ میں غیر خدا کی پرستش کرنے لگوں
اعلان برأت از شرک وتنبیہ ووعید بحبط اعمال و خسران انجام برنافرمانی رب العالمین : قال اللہ تعالیٰ : (آیت ) ” قل افغیر اللہ تامرونی ...... الی ....... وھو اعلم بما یفعلون “۔ (ربط) گذشتہ آیات میں دنیا کے تمام انسانوں کو دعوت رحمت دی گئی اور یہ کہ دلائل حق واضح ہونے پر اگر کوئی شخص قبول حق سے محض اس وجہ سے اعراض کرتا ہے کہ اس کو اپنے سابق اعمال کا ڈر ہے اور یہ تصور ہے کہ اس کی نجات ممکن نہیں تو اس کا یہ خیال غلط ہے، اس کو چاہئے کہ مایوسی کا یہ تصور قلب و دماغ سے نکال دے، اب ان آیات میں اس امر کی ہدایت کی جارہی ہے کہ ہر حق پرست اور موحد انسان کو شرک سے برأت وبیزاری کا اعلان کردینا چاہئے، تاکہ کافروں کو اس کے بارے میں ایسی کوئی طمع باقی نہ رہے کہ شاید کسی ذریعہ سے یہ شخص راہ راست سے بھٹک سکتا ہے، اسی ضمن میں یہ بھی فرمادیا گیا، اللہ رب العالمین کی نافرمانی انسان کے لیے تمام اعمال خیر کو برباد کرتی ہے اور اس کا انجام خسارہ اور تباہی کے سوا کچھ نہیں، فرمایا۔ کہہ دیجئے اے ہمارے پیغمبر ﷺ تو کیا غیر اللہ کی عبادت کرنے کی مجھ سے فرمائش کرتے ہو تم اے جاہلو، بعداس کے کہ حق واضح ہوچکا، اور توحید ثابت ہوگئی، اب بجائے اس کے کہ تم اس توحٰد کو قبول کرو، خود تمہاری یہ جرأت اور طمع کیسے ہوئی کہ تم مجھ سے غیر اللہ کی پرستش کے لیے کہنے لگے، اور حال یہ ہے کہ بیشک آپ ﷺ کی طرف وحی بھیجی جاچکی۔ اور ان انبیاء کی طرف جو آپ سے پہلے گذرے کہ اے مخاطب اگر تو شرک کرے گا تو یقیناً تیرا سارا عمل برباد ہوگا اور تو خسارہ میں پڑے گا، اے مخاطب شرک تو کیا بلکہ تو تو ہمیشہ اللہ ہی کی عبادت کرتا رہ اور ہمیشہ اللہ کے شکر گزار بندوں میں سے رہنا اور سب سے بڑا حق اللہ کا اس کی عظمت و توحید پر ایمان لانا ہے تو ظاہر ہے کہ شرک کے ارتکاب کے ساتھ اللہ کا شکر ادا ہوسکتا ہے، اور جو لوگ شرک کے مرتکب ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ وہ خدا کی عظمت اور قدرومنزلت کو پہچانتے ہیں نہیں چناچہ یہ وہی لوگ ہیں کہ انہوں نے خدا کی عظمت نہیں کی جیسے کہ خدا کی عظمت کا حق تھا اور حق عظمت ادا کرنا قبول توحید کے بغیر ممکن نہیں، حالانکہ اس کی شان یہ ہے کہ ساری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی، قیامت کے روز اور تمام آسمان لپٹے ہوئے ہوں گے، اس کے دائیں ہاتھ میں پس پاکی ہے اس پروردگار کی اور برتر ہے وہ ذات ان کے ہر شرک سے جو وہ کرتے ہیں اور قیامت کے روز جس میں حق تعالیٰ کی یہ شان عظمت ہوگی، صور میں پھونک ماری جائے گی تو مدہوش ہوکرگرپڑیں گے، تمام زمین و آسمان والے بجز اس کے کہ جس کو خدا چاہے کہ اس مدہوشی سے محفوظ رہے پھر اس صور میں دوبارہ پھونک ماری جائے گی تو دفعتہ سب ہوش میں آنے کے بعد اپنی قبروں سے باہر نکل کر کھڑے دیکھتے ہوں گے حیرت وتعجب سے کہ یہ سب کچھ کیا ہوگیا اور کیسے ہوگیا، اور پھر حق تعالیٰ جب اپنی شان بےچون وچگوں کے ساتھ زمین کی طرف نزول وتجلی فرمائیں گے تو زمین اپنے رب کے نور سے روشن ہوجائے گی، اور یہ نور اللہ کی تجلی کا ہوگا جیسے کہ ارشاد ہے۔ (آیت ) ” وجآء ربک والملک صفا صفا “۔ اور ہر ایک کا نامہ اعمال اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا اور لایا جائے گا پیغمبروں کو اور گواہوں کو، انبیاء گواہی دیں گے کہ ہم نے اللہ کے احکام پہنچا دیئے تھے اور گواہ (جو کود ان کے ہاتھ پاؤں بھی ہوں گے علاوہ فرشتوں اور امت محمد یہ کے) ان کے اعمال کی گواہی دیتے ہوں گے اور اس طرح سب مکلفین کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا، حق وانآف کے ساتھ مجرمین ونافرمانوں کے واسطے سزا کا اور مطیعین وفرمانبرداروں کے لیے نجات و انعامات کا فیصلہ کردیا جائے گا اور یہی فیصلہ حق و انصاف کا فیصلہ ہوتا ہے اور پورا پورا دے دیا جائے گا، ہر ایک شخص کو اس کے عمل کا بدلہ جو اس نے کیا، نہ کسی کی نیکی ضائع ہوگی اور نہ کوئی ظلم کے بدلہ سے بچ سکے گا، اور وہ پروردگار تو سب کے کاموں کو خوب جانتا ہے جو وہ کرتے تھے، اس لیے اس کے علم اور نظر سے کسی کا کوئی عمل اور کسی کی کوئی حالت پوشیدہ نہیں مگر اس کے باوجود نامہ اعمال مرتب ہوں گے جو ان کے سامنے ہوں گے، انبیاء (علیہم السلام) احکام خداوندی پہنچا دینے کی گواہی دے رہے ہوں گے، اعمال کے لکھنے والے فرشتے اور خود ان کے ہاتھ پاؤں گواہی دیتے ہوں گے کہ اس شخص نے یہ یہ کیا اس طرح عدل و انصاف سے فیصلہ کردیا جائے گا، جس کے بعد مجرمین جہنم کی طرف گھسیٹے جارہے ہوں گے اور مطیعین انعام واکرام اور اعزاز کے ساتھ جنت میں داخل ہورہے ہوں گے اور فرشتے دروازوں پر استقبال کے لیے کھڑے ہوں گے اور تحیہ وسلام ہوتا ہوگا، (آیت ) ” سلام علیکم طبتم فادخلوھا خلدین، وما قدرواللہ حق قدرہ “۔ کی تفسیر میں عبداللہ بن عباس ؓ سے یہ منقول ہے کہ اس کے مصداق تمام کافر ہیں کیونکہ انہوں نے اللہ کی عظمت کو پہچانا ہی نہیں۔ اگر وہ اس کی قدرومنزلت کو پہچان لیتے تو ضرور ایمان لے آتے یعنی مشرکین نے اس کی عظمت و جلال کو اس حد تک نہ سمجھا جہاں تک ایک بندہ کو سمجھنا اور ملحوظ رکھنا چاہئے تھا، یہ کیسے ممکن تھا کہ اس کی شان رفیع کا سمجھنے والا ایک عاجز مخلوق حتی کہ پتھروں کو اس کا شریک بناتا۔ (آیت ) ” والارض جمیعا قبضتہ “۔ کی تفسیر میں حضرات مفسرین نے متعدد روایات بیان کی ہیں اور مختلف اقوال نقل کیے گئے ہیں لیکن اہل سنت والجماعت اور تمام ائمہ سلف اس قسم کی جملہ آیات کو متشابہات میں سے قرار دیتے ہیں اور آیات متشابہات میں سلف کا یہی موقف ہے کہ ظاہر پر برقرار رکھتے ہوئے ان پر ایمان لایا جائے اور کسی کیفیت کی تحقیق اور تعیین سے گریز کیا جائے، اس آیت کے شان نزول میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے جو حدیث امام بخاری (رح) نے اور دیگر ایمہ محدثین نے عبداللہ بن عباس ؓ اور عبداللہ بن مسعود ؓ سے جو حدیث امام بخاری (رح) نے اور دیگر ائمہ محدثین نے عبداللہ بن عباس ؓ اور عبداللہ بن عمر ؓ سے تخریج کی ہے، وہ سلف کے اس مؤقف کے خلاف نہیں جس کا مضمون یہ ہے کہ ایک عالم علماء یہود میں سے آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور اس نے کہا اے محمد ﷺ ہم کتاب میں یہ پاتے ہیں کہ اللہ عزوجل آسمانوں کو ایک انگلی پر اٹھالے گا، اور زمینوں کو ایک انگلی پر درختوں کو ایک انگلی پر، پانی اور مٹی کو ایک انگلی پر ........ اور باقی تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر (اس طرح تمام کائنات کو اپنے دست قدرت میں لے لے گا اور پھر فرمائے گا میں ہی ہوں بادشاہ اور مالک تمام کائنات کا) اور ایک روایت میں ہے اس طرح تمام کائنات کو پانچوں انگلیوں پر لیے ہوئے حرکت دے گا اور ایک روایت میں ہے کہ پھر آنحضرت ﷺ نے اس کی کیفیت بھی اپنے دست مبارک سے ظاہر فرمائی، الغرض جب اس یہودی عالم نے یہ کہا تو آنحضرت ﷺ ہنسے، حتی کہ آپ ﷺ کے دندان مبارک بھی ظاہر ہوگئے، اس عالم کی بات پر تعجب کے طور پر یا بعض احادیث کے کلمات کی رو سے تصدیق کے طور پر، اور اس کے بعد آنحضرت ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی، (آیت ) ” وما قدروا اللہ حق قدرہ والارض جمیعا قبضتہ یوم القیمۃ والسموت مطویات بیمینہ “۔ ان تمام روایات کا استیعاب حافظ ابن کثیر (رح) نے اپنی تفسیر میں کردیا ہے۔ اہل علم مراجعت فرمائیں۔ نفخ صور کی تفصیل ‘: نفخ صور والی آیت مبارکہ سے ہی ظاہر ہے کہ ایک مرتبہ صورت پھونکنے پر آسمان اور زمین والے سب مدہوش ہو کر گریں گے اور دوبارہ نفخ صورپر سب انان میدان حشر میں رب العالمین کے سامنے کھڑے حیرت کے ساتھ اس منظر کو دیکھ رہے ہوں گے، پہلے نفخ کو نفخۃ الصعق کہا جاتا ہے جس پر آسمان و زمین کے احیاء پر موت کی مدہوشی طاری ہوگی، اس کے بعد پھر اسرافیل (علیہ السلام) کو جب دوبارہ نفخ صور کا حکم ہوگا تو تمام اموات حتی کہ وہ مردے جن کی ہڈیان اور گوشت پوست ریزہ ریزہ ہوچکے ہوں گے یا سمندروں میں غرق ہوچکے ہوں گے یا ہواؤں میں منتشر ہوچکے ہوں گے سب زندہ ہو کر قیامت کے یہ ہولناک مناظر دیکھنے لگیں گے، اسی چیز کو حق تعالیٰ شانہ نے اس آیۃ مبارکہ میں ارشاد فرمایا ہے (آیت ) ” ثم اذا دعا کم دعوۃ من الارض اذا انتم تخرجون “۔ (روم) اکثر ائمہ مفسرین کے نزدیک نفخ صور دو مرتبہ ہی ہے اور احادیث سے بھی ان ہی دو مرتبوں کی وضاحت وتعیین ہورہی ہے، بعض حضرات مفسرین جیسے حافظ ابن کثیر (رح) کے کلام سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نفخۃ الصعق یعنی مدہوشی کا صور دوسرا ہوگا اور (آیت ) ” ثم نفخ فیہ اخری “۔ کو تیسرا نفخ کہا اور بعض نے یہ فرمایا ایک بار نفخ صور عالم کے فنا ہونے کا ہوگا اور دوسری بار زندہ ہونے کا اور یہ نفخۃ الصعق بعد حشر کے بیہوشی کا تیسری بار ہوگا اور چوتھی مرتبہ کے نفخ پر سب لوگ پروردگار کے رو برو حاضر کھڑے ہوں گے۔ نفخ صور پر مدہوشی سے مستثنی کون ہوں گے : (آیت ) ” الا من شآء اللہ “۔ سے ان افراد کا استثناء فرمایا گیا جو اس مدہوشی سے مستثنی اور محفوظ رہیں گے حدیث میں ہے، آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا دوبارہ نفخ صور پر سب لوگ ہوش میں آئیں گے تو میں ہی وہ شخص ہوں گا جو سب سے پہلے افاقہ پانے والا ہوں گا اور دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) عرش الہی کا پایہ پکڑے کھڑے ہوئے ہیں، میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آچکے یا آج کی مدہوشی کے بالعوض ان کی کوہ طور کی مدہوشی کو سمجھ لیا گیا جب کہ کوہ طور کی تجلی واقع ہونے سے مدہوش ہو کر گرپڑے تھے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا تھا۔ (صحیح بخاری) بعض مفسرین نے استثناء سے جبرئیل (علیہ السلام) میکائیل (علیہ السلام) اور ملک الموت (علیہ السلام) مراد لیے ہیں، بعض کے نزدیک اس سے مراد حاملین عرش الہی ہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ انبیاء وشہداء ہیں۔ ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا، صور کے دونوں نفخوں کے درمیان چالیس کا فرق ہوگا، راوی بیان کرتے ہیں لوگوں نے دریافت کیا اے ابوہریرہ ؓ چالیس دن کا ؟ جواب دیا، میں نہیں جانتا، پھر لوگوں نے کہا، کیا چالیس مہینے کہنے لگے، میں نہیں کہہ سکتا، پوچھا گیا، تو کیا چالیس سال ؟ جواب دیا مجھے نہیں معلوم، اس کے بعد حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیا کہ آپ نے فرمایا، پھر حق تعالیٰ آسمان سے بارش برسائے گا جس سے لوگوں کی نشوونما ہوگی اور فرمایا انسان کے جسم میں سے کوئی چیز بھی ایسی باقی نہ رہے گی کہ وہ بوسیدہ اور پارہ پارہ نہ ہوچکی ہو مگر ” عجب الذنب “ ، یعنی پشت کی ہڈی جسے ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے پھر اسی سے (یا اس کے اجزاء سے خواہ وہ کسی بھی شکل میں متغیر ہوچکے ہوں) اس کے تمام بدن کی تخلیق اور ترکیب کی جائے گی (صحیح بخاری) اور اس طرح بعث جسمانی ہوگا۔ (آیت ) ” وجآی بالنبیین “۔ انبیاء کا لایا جانا وہی ہے جو سورة نساء میں گذر چکا ، (آیت ) ” فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علی ھؤلآء شھیدا “۔ کہ ہر امت کے پیغمبر کو لایا جائے گا اور ان انبیاء کی تبلیغ احکام الہی پر گواہی دینے کے لیے آنحضرت ﷺ کو لایا جائے گا، تو ایک گواہی یہ ہوگی، مزید ایک گواہی امت محمدیہ کی طرف سے ہوگی تو امت کے افراد بھی بطور گواہ لائے جائیں گے، جیسے کہ ارشاد ہے، (آیت ) ” لتکونوا شھدآء علی الناس “۔ تیسری قسم کی گواہی ہر انسان کے اعضاء وجوارح کی ہوگی جیسے کہ ارشاد ہے۔ (آیت ) ” الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنآ ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانوا یکسبون “۔ چوتھی گواہی ملائکہ اور کراما کاتبین کی ہوگی، چناچہ فرمایا گیا (آیت ) ” وجآءت کل نفس معھا سآ ئق وشھید “۔
Top