Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Fath : 1
اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِیْنًاۙ
اِنَّا فَتَحْنَا
: بیشک ہم نے فتح دی
لَكَ
: آپ کو
فَتْحًا
: فتح
مُّبِيْنًا
: کھلی
(اے محمد) ﷺ ہم نے تم کو فتح دی فتح بھی صریح و صاف
پیغام تہنیت برائے سید المرسلین ﷺ بفتح مبین واعلان اتمام نعمت رب العالمین : قال اللہ تعالیٰ : (آیت ) ” انا فتحنالک فتحا مبینا ..... الی ...... نصرا عزیزا “۔ (ربط) جیسا کہ گذشتہ سطور میں عرض کیا کہ سورة محمد ﷺ یا سورة قتال کا موضوع اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے جہاد فی سبیل اللہ تھا اور یہ کہ اہل ایمان کو منافقین کی سازشوں سے نہ پریشان ہونا چاہیے اور نہ ہی اپنے مادی وسائل کی قلت سے ڈرنا چاہئے، اللہ رب العزت ہر چیز پر قادر ہے، قوی کو ضعیف اور ضعیف کو قوی کرسکتا ہے غالب کو مغلوب ومفتوح اور مظلوم وبے سہارا قوم کو فتح ونصرت سے ہم کنار کرسکتا ہے تو اس سورة پاک میں مسلمانوں کو فتح مبین کی بشارت سنائی جارہی ہے، فرمایا بیشک ہم نے فیصلہ کردیا ہے آپ کے واسطے فتح مبین کا جو کہ صلح حدیبیہ ہے جس سے ظاہری اور باطنی فتوحات اور دینی ودنیاوی نعمتوں کا دروازہ کھول دیا گیا یہ۔ 1 حاشیہ : (جمہور علماء کا قول یہی ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا۔ احمد بن حنبل (رح)، ابن سعد (رح)، ابوداؤد (رح)، نے یہی بیان کیا اور اس روایت کی ابن المنذر (رح)، ابن مردویہ (رح)، نے تصحیح کی، بیہقی نے دلائل النبوۃ میں مجمع بن جاریۃ الانصاری ؓ سے روایت کی ہے کہ قال شھدنا مع رسول اللہ ﷺ الحدیبیۃ فلما انصرفنا عنھا الی کو اع الغمیم فاذا رسول اللہ ﷺ عند کو اع الغمیم فاجتمع الناس الیہ فقرء علیہم (آیت ) ” انا فتحنالک فتحا مبینا۔ الخ۔ 12) یہ صلح حدیبیہ جن رحمتوں نعمتوں اور کرامات کا آغاز ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ درگزر کرے آپ کے واسطے اللہ تعالیٰ آپ کی وہ تمام تقصیرات جو پہلے گذریں اور وہ جو بعد میں گذریں اس لئے اب آپ ﷺ کی کسی بھی ایسی تقصیر پر جو قبل از نبوت ہوئی یا بعد از نبوت جو بمقتضائے بشریت قبل از وحی پیغمبر سے ممکن ہے آپ ﷺ سے نہ کوئی مؤاخذہ ہوگا اور نہ سوال و عتاب اور نہ ہی ان باتوں پر کوئی گرفت ہوگی جو آپ ﷺ کے مقام عالی اور آپ کی آرزو سے کم تر ہوں کیونکہ آپ ﷺ کی تو آرزو ہر لمحہ یہی تھی کہ درجات زیادہ سے زیادہ بلند تر ہوں اور اللہ کا دین زائد سے زائد غالب اور بلند ہو اور صرف تقصیرات سے درگزر ہی نہیں بلکہ پورا کردے آپ ﷺ پر اپنا انعام ظاہری وباطنی اور مادی وروحانی انعامات میں جو اب تک آپ ﷺ پر ہوچکے ہیں اور چلائے آپ کو سیدھی راہ پر کہ ہمیشہ ہدایت اور استقامت کی سیدھی راہ پر آپ ﷺ معرفت وشہود کے غیر محدود مراتب طے کرتے رہیں اور ابدان وقلوب پر اسلام کی حکومت قائم کرنے کی راہ میں آپ ﷺ کے واسطے کوئی رکاوٹ حائل نہ ہوسکے گی۔ 1 حاشیہ (فوائد شیخ الاسلام حضرت علامہ عثمانی (رح) اور مدد کرے اللہ آپ کی نہایت ہی مضبوط مدد، جس کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہ سکے، اور جب وہ مدد وظفر و کامیابی آپ کے قدموں کے ساتھ ہوگی تو لوگ دین الہی میں فوج در فوج داخل ہونے لگیں گے تو اس وقت آپ ﷺ کا بس یہی وظیفہ ہوگا کہ اپنے رب کی تسبیح وتحمید اور استغفار ہی میں منہمک ہوجائیں گے تو یہ بات اس وعدہ کی تکمیل اور تتمیم ہوجائے گی جو اس وقت فرمایا جارہا ہے (لیغفرلک اللہ الخ) فتح مبین اور انعامات خداوندی : ان آیات میں فتح مبین کی بشارت سناتے ہوئے چار خصوصی انعامات کا بیان فرمایا (1) اول مغفرت۔ (2) دوم اتمام نعمت۔ (3) سوم ہدایت صراط مستقیم۔ (4) چہارم نصر عزیز۔ مغفرت ذنوب سے کنایہ ہے کہ آپ ﷺ سے کسی قسم کا کوئی مواخذہ نہ ہوگا کیونکہ آپ ﷺ سید البشر ہیں اور اولین وآخرین انبیاء کے سردار ہیں یہ کرامت وفضیلت ایسی ہے۔ کہ کسی کو عطا نہیں کی گئی جس کا خاص طور پر ظہور قیامت کے روز شفاعت عظمے کی صورت میں ہوگا جب کہ تمام پیغمبر نفسی نفسی کہتے ہوں گے اور ہر پیغمبر کو کسی نہ کسی امر پر مؤاخذہ کا اندیشہ ہوگا اگرچہ وہ تقصیر نہ تو گناہ ہوگی اور نہ کسی خلاف امر خداوندی کا ارتکاب ہوگا بلکہ یا تو وہ بات بغیر کسی وحی خداوندی یا قبل از وحی منشاء خداوندی سے کچھ مختلف واقعی ہوگی کیونکہ انبیاء (علیہم السلام) معصوم ہوتے ہیں اور عصمت کے منافی یہ امر ہے کہ صریح حکم خداوندی کے خلاف دیدہ و دانستہ کسی امر کا واقع ہونا، سو ظاہر ہے کہ یہ کسی بھی پیغمبر سے نہیں ہوا چہ جائیکہ سرور کائنات جناب رسول اللہ ﷺ سے ! تو ارحم الراحمین نے ختم النبیین کو (آیت ) ” لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر “۔ کی بشارت عظمی سنا کر ہر قسم کے مؤاخذہ سے مطمئن کردیا۔ 2 حاشیہ (روح المعانی جلد 26۔ ) حدیث شفاعت میں ہے کہ جب اہل محشر روز حشر کی شدت سے گھبرا کر اول حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس جائیں گے کہ وہ خدا کے خلیفہ اور پہلے رسول اور نبی ہیں اور ہمارے باپ ہیں تاکہ وہ ہمارے لئے شفاعت کریں تو حضرت آدم (علیہ السلام) اپنی اس لغزش کی بناء پر جو بھولے سے سرزد ہوگئی تھی معذرت کریں گے اور فرمائیں گے ” لست لھا “۔ میں اس مقام اور مرتبہ کے لائق نہیں۔ بالآخر جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی خدمت میں یہ درخواست لے کر جائیں گے تو عیسیٰ (علیہ السلام) اول تو یہی عذر کریں گے ” لست لھا “۔ کہ میں بھی مقام شفاعت میں کھڑے ہونے کا اہل نہیں اور بعد ازاں اہل محشر کو یہ مشورہ دیں گے۔ ولکن ایتوا محمد ا ﷺ عبدا غفر اللہ لہ ماتقدم من ذنبہ وما تاخر (صحیح بخاری ص 1108) لیکن تم سب محمد رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ وہ اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کی اگلی اور پچھلی تمام تقصیرات کو اللہ نے معاف کردیا ہے۔ باب قول اللہ (آیت ) ” وجوہ یومئذ ناضرۃ الی ربھا ناظرۃ (صحیح بخاری ص 243) باب قول اللہ عزوجل (آیت ) ” وعلم ادم الاسمآء کلھا “۔ از کتاب التفسیر “۔ یعنی محمد رسول اللہ ﷺ کو یہ خطرہ نہیں کہ ان سے کسی تقصیر پر کوئی سوال اور مؤاخذہ ہو اللہ تعالیٰ نے (آیت ) ” لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر “۔ کی بشارت دے کر اس خطرہ اور اندیشہ سے مامون اور مطمئن کردیا ہے لہذا تم انکی خدمت میں حاضر ہو کر شفاعت کی درخواست کرو اور ایک روایت میں یہ الفاظ آتے ہیں۔ فیاتون محمد ا ﷺ فیقولون یا محمد انت رسول اللہ وخاتم الانبیاء وقد غفر اللہ لک ما تقدم من ذنبک وما تاخر اشفع لنا الی ربک الاتری مانحن فیہ۔ (صحیح بخاری تفسیر سورة اسراء ) پس اہل محشر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کریں گے کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم الانبیاء ہیں اور اللہ نے آپ ﷺ کی اگلی اور پچھلی کوتاہیوں کو معاف کردیا اس لیے آپ ہمارے رب سے ہمارے لئے شفاعت کیجئے کیا آپ ہماری اس مصیبت و پریشانی کو نہیں دیکھ رہے جس میں ہم مبتلا ہیں۔ سورة محمد کی تفسیر جیسا کہ گذر چکا ذنب سے اس آیت مبارکہ میں وہ سہو ونسیان مراد ہوسکتا ہے جو بمقتضائے بشریت آپ ﷺ سے کسی وقت مدت العمر ظہور میں آیا ہو مقصد آیت یہ ہے کہ آپ ﷺ ہمارے محبوب ہیں آپ ﷺ کو تسلی اور بشارت دی جاتی ہے کہ آپ ﷺ کی ہر بات سے درگزر کیا گیا اور کسی بھی امر پر آپ سے سوال ومؤاخذہ نہ ہوگا یہ (1) پہلا انعام ہوا۔ (2) دوسرا نعام، اتمام نعمت، کہ عفو تقصیر پر در گذر ہی پر اکتفاء نہ کیا جائے گا بلکہ اس نعمت وبشارت کے بعد اور جس قد ر بھی نعمتیں ہیں انکی بھی تکمیل وتتمیم فرما دی جائے گی اور ان نعمتوں میں سب سے بڑی اور عظیم تر نعمت یہ ہوگی کہ آپ ﷺ کا دین کامل اور تمام ادیان پر غالب کردیا جائے گا۔ (3) انعام، ہدایت صراط مستقیم یعنی آپ ﷺ کا دین اور شریعت ایسا سیدھا واضح اور ہموار راستہ ہوگا کہ اس پر چلنے میں نہ کسی کو رکاوٹ ہوگی نہ کوئی ابہام وخفا باقی رہے گا جس طرح کہ سورج کی روشنی میں سیدھے راہ پر چلنے والا مسافر بلاروک ٹوک سہولت کے ساتھ اپنا سفر طے کررہا ہو۔ (4) چوتھا انعام۔ نصر عزیز، کہ ایسی کامیابی اور غلبہ، جو نہایت مضبوط ومستحکم ہو جو کسی کی مخالفت ومقابلہ اور بغاوت سے متاثر نہ ہوسکے اور اسلام کے واسطے اس طرح راستہ کشادہ ہوجائیگا کہ بلاکسی روک ٹوک کے لوگ فوج در فوج اسلام میں داخل ہونے لگیں گے اور جب فتح ونصرت اور غلبہ دین اور اشاعت وقبولیت اسلام کا یہ منظر آپ ﷺ کے سامنے آجائے تو سمجھ لینا کہ آپ ﷺ کی بعثت کا مقصد پورا ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے جس غرض کے واسطے دنیا میں آپ ﷺ کو مبعوث فرمایا تھا وہ غرض پوری ہوگئی تو بس مخلوق سے فارغ ویکسو ہو کر صرف اپنے خالق کی طرف رجوع کرنا اور اسی کی تسبیح وتحمید میں مصروف ہوجانا جس کو سورة نصر میں فرمایا (آیت ) ” اذا جآء نصر اللہ والفتح ورایت الناس یدخلون فی دین اللہ افواجا فسبح بحمد ربک واستغرہ انہ کان توابا “۔ اور دار دنیا سے روانہ ہو کر دارآخرت میں قدم رکھو تو رنجیدہ وپریشان نہ ہونا کیونکہ ہم نے آپ ﷺ کی ہر بات سے درگزر کرلیا ہے۔ اور جو فتح مبین اور نصر عزیز آپ ﷺ کو عطا کی گئی اسکی تکمیل اور باقی ماندہ رفعت وبلندی کے مراتب آپ ﷺ کے وصال کے بعد آپ ﷺ کے جانشینوں کے ہاتھوں پورے ہوجائیں گے چناچہ ایران اور شام کی سرزمین آپ ﷺ کے خلفاء نے فتح کی اور قیصر وکسرے کے خزائن تقسیم کئے گئے یہ تھی اتمام نعمت جس کی خبر ان کلمات میں دے دی گئی تھی (آیت ) ” ویتم نعمتہ علیک “۔ اور یہی نصر عزیز کی تکمیل تھی جس کو (آیت ) ” وینصرک اللہ نصرا عزیزا “۔ میں فرمایا گیا۔ الغرض یہی حدیبیہ کی صلح فتح خیبر کا سبب بنی، دو سال بعد مکہ فتح ہوگیا حنین وطائف بھی فتح ہوگئے جس کے بعد کل حجاز، نجد اور یمن کے علاقوں میں اسلام کی حکومت قائم ہوگئی فتح روم وفارس سے ظاہری اور باطنی نعمتوں اور خیر کے دروازے کھل گئے۔ تاریخی روایات سے ثابت ہے کہ معاہدہ حدیبیہ سے فارغ ہو کر آنحضرت ﷺ نے شاہان عالم کے نام دعوت اسلام کے خطوت روانہ فرمائے اور قیصر و کسری اور مقوقس شاہ مصر وغیرہ کی طرف خطوط دیکر قاصد روانہ کیے اور اس صلح کی وجہ سے مشرکین کا مسلمانوں کے ساتھ اختلاط شروع اور کافروں کے دلوں میں جو قفل پڑے ہوئے تھے وہ کھلنا شروع ہوئے اور اسلام کی باتیں کافروں کے کانوں اور دلوں میں داخل ہونے لگیں نتیجہ یہ ہوا کہ تھوڑی سی ہی مدت میں بیشمار لوگ اسلام میں داخل ہوگئے اور جو لوگ بیس سال سے اسلام کے دشمن خونخوار بنے ہوئے تھے اب وہ اسلام کے عاشق جانثار بن گئے۔ قریش نے اسلام کی رفتار اور گفتار اور اسکے کردار سے اندرونی طور پر یہ سمجھ لیا کہ اب اسلام دبنے والا نہیں اور جو لشکر حضور پر نور ﷺ کے ساتھ ہے وہ کوئی بادشاہی فوج نہیں بلکہ وہ عاشقوں اور جانبازوں اور پروانوں کا کوئی لشکر ہے جن کے عشق کا یہ عالم ہے کہ حضور پر نور ﷺ کے وضو کا پانی زمین پر نہیں گرتا بلکہ صحابہ کے ہاتھوں پر گرتا ہے جس کو وہ اپنے منہ پر مل لیتے ہیں اور جب حضور پرنور ﷺ بولتے ہیں تو سناٹے کا یہ عالم ہوتا ہے کہ گویا ان کے سر پر پرندے بیٹھے ہیں قریش نے یہ منظر دیکھ کر سمجھ لیا کہ یہ شخص کوئی بادشاہ نہیں بلکہ خدا کا کوئی برگزیدہ بندہ ہے جس پر محبوبیت ختم ہے اور یہ مسلمان جو آپ ﷺ کے گرد جمع ہیں ان پر عاشقیت ختم ہے ان دیوانوں اور پروانوں سے جنگ کرنا آسان نہیں اس لئے صلح پر آمادہ ہوگئے بیس سال سے جو عداوت کا نشہ سر پر چڑھا ہوا تھا وہ ڈھیلا ہوگیا اور آج کل کی اصطلاح میں صلح کے معنی ہتھیار ڈال دینے کے ہیں قریش ظاہر میں بڑائی کی باتیں کرتے تھے مگر دل سے خوفزدہ تھے اور آنحضرت ﷺ دل سے مطمئن تھے اور قریش کی ہر شرط کو منظور کرتے جاتے تھے اس لئے کہ آپ ﷺ جانتے تھے کہ سب چند روزہ قصہ ہے۔ 1 حاشیہ (ازافادات حضرت والد محترم سید المحدثین والمفسرین حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی (رح)
Top