Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 47
وَ السَّمَآءَ بَنَیْنٰهَا بِاَیْىدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ
وَالسَّمَآءَ
: اور آسمان
بَنَيْنٰهَا
: بنایا ہم نے اس کو
بِاَيْىدٍ
: اپنی قوت۔ ہاتھ سے
وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ
: اور بیشک ہم البتہ وسعت دینے والے ہیں
اور آسمانوں کو ہم ہی نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم سب کو مقدور ہے
اثبات توحید و رسالت مع دلائل وبراہین و تسلی سید الانبیاء والمرسلین ﷺ :۔ قال اللہ تعالیٰ : (آیت) ” والسمآء بنینھا باید ...... الی ..... الذی یوعدون “۔ (ربط) سلسلہ بیان مکذبین ومنکرین کے انکار وتکذیب کے عبرتناک انجام کا چل رہا تھا اب ان مکذبین ومنکرین پر حجت قائم کرنے کے لئے توحید و رسالت کو دلائل کے ساتھ ثابت کیا جارہا ہے ارشاد فرمایا۔ اور آسمان کو ہم نے بنایا ہے اپنی قدرت سے اور ہم بہت ہی وسیع القدرت ہیں اور زمین کو ہم نے فرش بنایا سو ہم کیسے اچھے اس کو بچھانے والے ہیں کہ اس میں کس قدر منافع رکھے اور کتنی انواع و اقسام کی چیزیں پیدا کیں غلے، پھل سبزے اور پھول سب کچھ انسانوں کے نفع اور راحت کے لیے پیدا کیا اور زمین کو اس طرح بچھا دیا کہ اس پر نقل و حرکت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور یہ تمام چیزیں اس سے پیدا ہورہی ہیں اور اس کی تہہ میں جو معدنیات وخزائن ودیعت رکھے وہ مزید برآں ہے اور ہر چیز (نوع) سے ہم نے جوڑا بنایا جیسے سیاہ وسفید، شیریں وتلخ، خوبصورت وبدصورت، اور روشنی و تاریکی، نافع ومضر، بلند وپست اور مذکر ومؤنث اسید ہے کہ تم مخلوقات کے اس تنوع اور قدرت خداوندی کے عظیم مظاہر سے اللہ کی توحید وخالقیت کو سمجھ جاؤ اس لئے ان دلائل توحید اور قدرت کی نشانیوں کو دیکھ کر اور سمجھ کر اور تم کو چاہئے کہ بس تم اللہ کی طرف دوڑو عقل اور انسانی فطرت ہی آمادہ کررہی ہے کہ خالق کائنات کو پہچان کر اس کی خالقیت اور وحدانیت پر ایمان لایا جائے اور یہ بھی عقل انسانی اور فطرت فیصلہ کررہی ہے کہ اس کے تقاضوں کو پورا نہ کرنا ہلاکت و بربادی کا باعث ہے لیکن مع ھذا، اے کفار قریش میں اللہ کی طرف سے تمہارے لئے کھلم کھلا ڈرانیوالا ہو کر آیا ہوں کہ توحید وخالقیت رب العالمین کے انکار پر تم کو آگاہ ہوجانا چاہئے کہ عذاب آکر رہے گا پھر تاکید سے کہتا ہوں اور خدا کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بناؤ میں تمہارے واسطے اسی خدا کی طرف سے واضح ڈرانے والا ہوں ایسے روشن دلائل کے ساتھ دعوت توحید دینے والے پیغمبر پر چاہئے تھا کہ ایمان لاتے اور ایسا مخلص ومشفق رسول جو ہلاکت سے بچانے کے لیے تباہی کے انجام سے آگاہ کررہا ہے اور اس سے ڈرا رہا ہے اس کی بات پر یقین کرتے لیکن افسوس کہ قریش مکہ نہ ایمان لائے اور نہ اللہ کے پیغمبر ہادی کی بات پر یقین کیا بلکہ وہ تو تمسخر پر آمادہ ہوگئے کہ کبھی ساحر کہا، اور کبھی مجنون و دیوانہ تو حق تعالیٰ تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں، اے ہمارے پیغمبر آپ ﷺ ان باتوں پر رنجیدہ نہ ہوں صبرکیجئے اسی طرح انسے پہلے جس کسی قوم کے پاس بھی کوئی رسول اللہ کا پیغام لے کر آیا ان لوگوں نے یہی کہا جادوگر یا مجنون تو اسی طرح اگر یہ کفار مکہ آپ ﷺ کو کچھ کہیں تو تعجب کی بات نہیں کیا یہ لوگ ایک دوسرے کو اس کی وصیت کرتے چلے آئے ہیں کہ ہر ایک قوم اللہ کے رسولوں سے ایک ہی قسم کا مذاق اور ایک ہی طرح کا انکار کررہی ہے حالانکہ ایک قوم کا دوسری قوم سے کبھی ملنا بھی نہیں ہوا پھر بھی سب کا ایک ہی بات کہنا عجیب ہے اصل میں اسکی وجہ یہ نہیں کہ ایک قوم دوسری قوم سے مل کر اس کو طے کرتی چلی آتی ہو کہ تم بھی اپنے پیغمبر کا اس طرح انکار کرنا بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ یہ سب لوگ سرکش ہیں اور سرکشی کی یہ علت مشترکہ سب میں یکساں ہے اس وجہ سے اس کے نتیجہ میں زبانوں سے نکلنے والی بات بھی ایک ہی معلوم ہوئی ہے علت جب واحد اور متحد ہے تو اس کا ثمرہ اور نتیجہ بھی ایک ہی ہوگا پس آپ ﷺ ان سے اعراض کرلیجئے اور بلاوجہ ان کی طرف التفات سے اپنے اپ کو افسردہ وغمگین نہ بنائیے آپ کسی طرح بھی قابل مؤاخذہ نہیں اگر یہ لوگ ایمان نہ لائیں تو اس کو آپ پر ذمہ داری نہیں خدا کی طرف ہی لو لگائے رکھیئے اور نصیحت کرتے رہئے کیونکہ بار بار سمجھانا اور نصیحت کرنا یقین کرنے والوں کو نفع پہنچاتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ ان مخاطبین میں کسی وقت کسی کو اللہ تعالیٰ یقین کی صلاحیت عطا کردے اور پھر یہی ہے کہ وعظ ونصیحت سے اگر منکرین و کفار کوئی فائدہ نہ اٹھائیں گے تو اہل ایمان کو تو بہرحال نفع ہوگا اور نہیں پیدا کیا ہے میں نے جن وانس کو مگر صرف اسی لئے کہ وہ عبادت کریں اصل مقصد تخلیق تو یہی ہے اگرچہ وہ اپنی مادی زندگی کے اسباب کی تکمیل وفراہمی کے لیے اور بھی دوسرے کام کریں لیکن اصل مقصد حیات عبادت خداوندی برقرار رکھتے ہوئے دنیا کے ہر کام اور ہر عمل کو خواہ وہ کسب معاش ہوکھانا پینا ہو سونا جاگنا ہو، لباس وسکونت ہو ان امور میں اشتغال اور ان کی تکمیل میں عملی کوشش عبادت کے اصل مقصد تخلیق ہونے کے منافی نہیں پھر جب ان کو اصل مقصد تخلیق کی تکمیل کا ذریعہ بنا لیا جائے تو پھر ان منافع کا حصول اور ان میں اشتغال ان مقصد کے منافی ہونے کے بجائے مقصد اصلی کے مبادی میں سے ہوجائے گا، اور اس مقصد کے تعین کے بعد دنیاچون کہ دارالامتحان ہے اس لیے اس مقصد کے حصول کے لیے انسان کو قدرت علی العمل اور اختیار کی صلاحیت دی اور خیر وشر اس کے سامنے واضح کرکے خیر کی دعوت دیدی اور شر سے بچنے کا حکم دیدیا گیا تاکہ وہ اپنے اختیار اور عملی صلاحیت کو ایمان وہدایت کے راستہ پر صرف کرکے نجات وانعام خداوندی کا مستحق بنے اور اگر سرکشی اور نافرمانی کی روش اختیار کرے تو عذاب کا مستحق ہو۔ الغرض تخلیق جن وانس کا مقصد تو اللہ کی عبادت ہی ہے مگر عبادت اور طاعت کا کرنا جن وانس کے اختیار پر چھوڑ دیا گیا اور ان کے عمل ہدایت وگمراہی کو شجروحجر کی حرکات کی طرح بےبس وبے اختیار نہیں رکھا گیا یہی وجہ ہے کہ ان اشیاء کیلئے جن وانس کی طرح جنت و جہنم اور جزاء وسزا کا تصور نہیں کیونکہ انکے احوال میں ان کے کسب واختیار کو دخل نہیں ہے قرآن کریم میں حیوانات طیور شجر وحجر بادلوں اور سایوں کی تسبیح وتحمید اور عبادت کا ذکر ہے جیسے ارشاد ہے (آیت) ” قد علم صلوتہ وتسبیحہ “۔ مگر ان کی عبادات پر اہل ایمان وطاعت کی طرح جنت اور نعمأ جنت کا ذکر نہیں حضرت علی ؓ اسی مضمون کے قریب آیت مبارکہ کی تفسیر بعض مفسرین مثلا بغوی (رح) نے بیان کی ہے یہ بھی ممکن ہے مراد یہ ہو کہ جن وانس کی تخلیق ایسی استعداد وصلاحیت اور جوہر پر کی گئی کہ وہ ہدایت اور حق کو قبول کرکے اللہ کی عبادت کرسکیں (آیت) ” فطرۃ اللہ التی فطر الناس علیھا لا تبدیل لخلق اللہ کا مضمون اس کی تائید کرتا ہے اور وہ حدیث معروف بھی ” کل مولود یولد علی الفطرۃ فابواہ یھودانہ اوینصرانہ اویمجسانہ “۔ (کہ ہر بچہ صحیح فطرت پر پیدا ہوتا ہے پھر اسکے ماں باپ اس کو یہودی بنالیں، یا نصرانی بنالیں یا مجوسی) اسی کی موید ہے۔ الغرض اس تقدیر پر مراد یہ ہوگی کہ میں نے نہیں پیدا کیا جن وانس کو مگر ایسی صلاحیت اور استعداد کے ساتھ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں، متکلمین اور اکثر مفسرین کے ذوق سے پہلی تفسیر اولی اور راجح معلوم ہوتی ہے۔ (واللہ اعلم وعلمہ اتم واحکم) بہرکیف جن وانس کا مقصد تخلیق عبادت خداوندی ہے اور اس مقصد کے حصول وتکمیل کو جن وانس کے اختیار وکسب پر موقوف کردیا گیا اور انکو عقل وفہم کی صلاحیتوں کے عطا کرنے کے بعد ایمان کی دعوت دی گئی اور ظاہر ہے اس طلب عبادت میں اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی فائدہ ہے اور نہ اس کو مخلوق کی عبادت کی حاجت ہے بلکہ خود مخلوق اپنے خالق کی عبادت کی محتاج ہے اور اسی میں سعادت و فلاح مضمر ہے، اس لئے فرمایا۔ میں ان سے نہیں چاہتا ہوں کوئی روزینہ اور نہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں میں نے بندگی کا حکم دنیا کے آقاؤں کی طرح نہیں دیا ہے کہ وہ اپنے غلاموں کو کہتا ہے کہ محنت کرو اور کما لاؤ بلکہ میں ہی تو سب کو روزی دینے والا ہوں اور سب میرے محتاج ہیں عبادت کا حکم صرف اسی لئے دیا ہے کہ میری عظمت وشہنشاہیت کو پہچان کر میری بندگی کرو اور میرے انعام کے مستحق بنو۔ 1 حاشیہ (یہی وہ حقیقت ہے جس کو فرمایا گیا۔ من نکردم خلق تا سودے کنم بلکہ تابربندگاں جو دے کنم : (آیت) ” ماارید منھم من رزق “۔ کی یہ تفسیر قاضی بیضاوی (رح) کی رائے کے مطابق ہے دوسرا مفہوم (آیت) ” ماارید منھم “۔ کا یہ ہے کہ جن وانس کی تخلیق سے میں نے ارادہ یہ کیا کہ وہ میری عبادت کریں اور یہی ان کا مقصد حیات ہے جس کی وجہ سے ان کو چاہئے کہ وہ اپنی فکری اور عملی صلاحیتیں عبادت ہی کیلئے صرف کریں ان کی تخلیق سے میں کسی قسم کے رزق کا ارادہ نہیں کیا یعنی یہ کہ وہ اپنے رزق اور اپنی اولاد کی رزق کی فراہمی کو مقصود اصلی سمجھ کر آخرت اور عبادت کو نظر انداز کردیں جیسے یہ ممکن نہیں کہ بندے مجھ کو کھلائیں اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں کہ کوئی دوسرے کو کھلاتے میں ہی تو رزاق ذوالقوۃ المتین ہوں۔ گویا یہ مضمون اسی کے قریب ہوگیا جو سورة طہ میں ان الفاظ کے ساتھ ذکر فرمایا گیا (آیت) ” وامراھلک بالصلوۃ اصطبر علیھا لانسئلک رزقا نحن نرزقک تو لانسئلک رزقا “۔ کا مفہوم یہ ہے کہ اے مخاطب اپنے گھروالوں کو نماز کا حکم کیجئے اور خود بھی اس پر پابند رہئے ہم اپ سے رزق کا سوال نہیں کرتے مراد یہ ہے کہ ہر گھر کا سرپرست اپنے افراد خانہ کے لئے معاش کا فکر کرتا ہے تو بجائے اس کے کہ وہ اپنی سرپرستی تمام تراصلاح معاش کے لئے صرف کرے اور اپنے گھروالوں کی آخرت کی فکر نہ کرے اس کو چاہئے کہ وہ افراد خانہ کی اصلاح معاد کے لئے پوری کوشش کرے اصلاح معاد میں اگر کوتاہی ہوئی تو اس پر باز پرس ہوگی لیکن اصلاح معاش کی کوتاہی پر ہم درگزر کریں گے اور اس بات کا حکم اور تاکید اسی وجہ سے ہے کہ رزق دینے والے تو ہم ہیں حدیث قدسی کا مضمون ہے ” اے ابن آدم تو میرے عبادت کے واسطے فارغ ہوجا میں تیرے قلب کو غنا سے بھر دونگا اور اگر تون نے ایسا نہ کیا تو تیرے قلب کو افکار وپریشانیوں سے بھردونگا اور تیرے فقر کو دور نہ کروں گا “۔ ) بیشک اللہ ہی روزی دینے والا بڑا طاقت ور مضبوط ہے ان حقائق کو دیکھتے ہوئے شرک وکفر سے پرہیز کرنا چاہئے لیکن پھر بھی اگر کوئی نافرمانی سے باز نہیں آتا تو وہ بہت بڑا ظالم ہے اور ظالم سزا سے بچ نہیں سکتا بیشک ان ظالموں کا ڈول بھر چکا جیسے ان کے ساتھیوں کا ڈول بھرچکا، اور ڈول بھرچکنے کے بعدانسان کنوئیں سے ہٹتا ہے اور اپنا حصہ لے کر اب دوسرے کے واسطے ڈول چھوڑتا ہے تو اسی طرح یہ ظالم دنیا کی زندگی کی عیش و راحت کا ڈول بھر چکے اور اب خدا کی گرفت اور سزا کا وقت آچکا ہے جب کہ ان کے ساتھیوں کا بھی اسی طرح انجام ہوا کہ نافرمانی کرتے رہے لیکن جب خدا کا عذاب آیا تو اس سے بچ نہ سکے تو اسی طرح بس ان ظالموں کے لئے خدا کا عذاب طے ہوچکا ہے اب یہ لوگ مجھ سے جلدی نہ کریں جیسے کہ یہ بدبخت پہلے سے کہتے رہتے ہیں کہ اچھا وہ عذاب لے آئیے جس کی دھمکی دی جارہی ہے سو ہلاکت ہے کافروں کیلئے ان کے اس دن کے عذاب سے جس کا ان سے وعدہ ہوچکا یعنی قیامت کا دن یا اس سے پہلے ہی جو دنیاوی سزا کا دن اللہ کے علم میں طے ہوچکا تھا چناچہ بدر کا دن آیا اور مشرکین مکہ کو دنیا میں بھی سزا مل گئی۔ حاشیہ (اشارہ ہے کہ وعدۂ عذاب کا دن آخرت تو ہے ہی لیکن دنیا میں بھی عذاب کا جو وقت اللہ نے مقرر کرلیا تھا وہ خدا تعالیٰ جل شانہ نے غزوہ بدر میں دیکھا دیا۔ 12) : (آیت) ” فان للذین ظلموا ذنوبا مثل ذنوب اصحبھم “۔ کے ترجمہ میں بعض مفسرین کی رائے کے موافق ذنوبا بمعنی بھرا ہوا ڈول لیتے ہوئے یہ مراد واضح کی گئی کہ یہ ڈول کا بھر جانا بس دنیاوی منافع اور راحتوں کا سلسلہ ختم ہوجانا ہے جیسا کہ ڈول بھر لینے والا شخص کنوئیں سے ہٹ جاتا ہے اور دوسرا اس کی جگہ آجاتا ہے اسی طرح بس ان کافروں کی زندگی اور منافع حیات کا ڈول بھر چکا اب تقدیر خداوندی سے مصائب و عذاب کا دور شروع ہوجانے والا ہے۔ بعض مفسرین نے ذنوب کی تفسیر۔ حصہ سے کی ہے تو اس صورت میں مراد حصہ عذاب ہوگا ان ظالموں کے واسطے بھی عذاب کا ایسا ہی حصہ طے کردیا گیا ہے جیسا کہ ان کے ساتھیوں کے لئے تھا لہذا اب جلدی کرنے کی ضرورت نہیں۔
Top