Maarif-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 26
كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا : سب کے سب جو اس پر ہیں فَانٍ : فنا ہونے والے ہیں
جو مخلوق زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے
عظمت خداوند رب انام مع ذکر اہوال قیامت وذلت و بدحالی مجرمین : قال اللہ تعالیٰ : (آیت ) ” کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام ...... الی ........ تکذبن “۔ (ربط) گذشتہ آیات میں حق تعالیٰ شانہ نے اپنی قدرت کی عظیم نشانیاں فرمائی تھیں جن کے ضمن میں ان گراں قدرانعامات کا ذکر فرمایا جو جن وانس پر کی گئیں اور ظاہر ہے کہ ان دلائل و انعامات کا متقضی یہی ہے کہ جن وانس اسکی اطاعت و بندگی میں مصروف ہوجائیں اب ان آیات میں عظمت خداوندی کا بیان ہے اور قیامت کی ہول وشدت اور اس میں مجرمین پر جو ندامت وذلت ہوگی اس کا ذکر ہے کہ قیامت کے ہولناک احوال میں منکرین ومکذبین کا کیسا عبرتناک حال ہوگا۔ ارشاد فرمایا جو بھی کوئی زمین پر ہے فنا ہونے والا ہے جن وانس ہوں یا شجر وحجر ہوں ہر چیز پر یقیناً فنا طاری ہو کر رہے گی اور اے مخاطب بس باقی رہے گی ذات تیرے پروردگار کی جو بزرگی اور عظمت والا ہے ہر چیز کے فنا کے بعد قیامت اور پھر حشر ونشر پر مطیعین کے واسطے انعامات اور مجرمین کے لئے عذاب وسزا کس قدر عظیم انعام ہے تو پھر اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس نعمت کا انکار کر گے اس کی شان عظمت وکبریائی کا تو یہ حال ہے کہ اسی سے مانگتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں کل کائنات اور مخلوق اسی کی محتاج ہے ہر ایک اپنی حاجت اسی سے مانگتا ہے زبان حال سے ہو یا زبان قال سے کسی کو ایک لمحہ کیلئے بھی اس سے اس استغناء وبے نیازی نہیں وہی مخلوق کی حاجت روائی اپنی حکمت سے کرتا ہے مخلوق کیا انواع و اقسام بیشمار ہیں اور ان کی حاجتیں اور تقاضے متضاد بھی ہیں اور مخلوق کے احوال بھی مختلف ہیں جن وانس میں کوئی نیک ہے کوئی بد کوئی مطیع وفرماں بردار ہے اور کوئی نافرمان کوئی ہمدرد ومخلص اور مخلوق خدا کو آرام پہنچاتا ہے تو کوئی ظلم وتعدی اور سرکشی اختیار کئے ہوئے ہیں اس وجہ سے ہر نوع مخلوق اور ہر حالت اور ہر طرز عمل پر اس کی شان جداگانہ ہے اس کی حکمت بالغہ کے باعث یہ ہے کہ ہر روز اس کی ایک شان ہے کسی کو بڑھانا کسی کو گھٹانا کسی کو عزت دینا کسی کو پست کرنا اور ذلیل کرنا کسی کو انعام واکرام سے نوازنا کسی کو اس کے برے اعمال کی بدولت مصائب وآفات میں مبتلا کرنا کسی کو طاعت وانابت الی اللہ کی توفیق سے نوازنا کسی کو اس کی شو مئی قسمت سے خیر اور عمل صالح سے دور کردینا کبھی کسی کو تندرست رکھنا اور کبھی بیمار کردینا کسی کو مارنا کسی کو جلانا غرض جمال و جلال کے یہ شون ہیں جو مخلوق کی صلاحیت اور انکے احوال کے تفاوت سے بدلتی رہتی ہیں یہ اختلاف شؤن بھی ایک عجیب نعمت و رحمت ہے جیسا کہ ظاہر ہے تو پھر بتاؤ اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے قیامت بہرحال آنی ہے اور یہ نظام عالم اور دنیا کے سارے دھندے عنقریب ختم ہونے والے ہیں یہ ایک دور ہے دنیوی زندگی کا جو دارالعمل ہے اس کے بعد پھر دوسرا دور شروع ہوگا سوعنقریب ہم فارغ ہوجائیں گے تمہارے واسطے اے جن وانس بس پھر یہی کام رہے گا کہ مطیعین کو جزاء اور انعامات سے نوازنا اور مجرمین ونافرمانوں کو سزا اور عذاب تو پھر اب بتاؤ اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے خداوند عالم کی حکومت اس کا حکم اور اسکی گرفت کا ئنات کو محیط ہے کوئی اس کے دائرہ حاکمیت سے نہیں نکل سکتا تو اے گروہ جن وانس اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ بھاگ نکلو آسمانوں اور زمین کے کناروں سے تو نکل بھاگونکل کر اور بچ کر تم کہاں جاسکتے ہو اور کون سی وہ جگہ ہوسکتی ہے جہاں تم آسمانوں اور زمین کے کناروں اور حدود سے نکل جاؤ ہرگز نہیں نکل سکتے بغیر قوت اور غلبہ کے اور یہ ممکن نہیں کہ خدا کے مقابلہ میں کسی کو کوئی غلبہ اور قدرت ہو اس کا حکم اور غلبہ ہی ہر جگہ تم کو محیط ہے تم اس کے احاطہ حکم سے نکل کر کہیں نہیں سکتے اور اگر کہیں جانا ہی چاہو تو جہاں جاؤ گے اسی کے حکم اور حکومت کے دائرہ میں رہو گے اس وقت یہ حالت ہوگی (آیت ) ” یقول الانسان یومئذ این المفر “۔ بھاگنے کہ جگہ تلاش کرے گا مگر نہ ملے گی تو پھر بتاؤ اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے یقیناً یہ بہت بڑا اللہ کا انعام ہے کہ ایسی باتیں واضح طور پر بتادیں اور جن وانس کو ان پر آگاہ کردیا چھوڑے جائیں گے تم پر اے جن وانس جو بھی تم میں سے منکر و کافر اور مجرم ہوں گے دہکتی آگ کے شعلے صاف اور بغیر دھوئیں کی آمیزش کے اور دھواں ملے ہوئے شعلے جب دونوں طرح شعلے تم پر برستے ہوں گے تو پھر تم کسی طرح بدلہ نہیں لے سکو گے نہ تم میں ظاہر ہے کوئی طاقت ہوگی اور نہ تمہارا کوئی مددگار وہمدرد ہوگا اے جن وانس مجرموں کو سزا کتنا بڑا انعام ہے تو پھر بتاؤ اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ پھر جب پھٹ جائے آسمان پھر وہ ہوجاتے سرخ چمڑے کی طرح جب کہ پروردگار قیامت برپا فرمائے گا اور اس کا قہر و جلال اس طرح ظاہر ہورہا ہوگا تو بلاشبہ اس کی قدرت و عظمت اور ہیبت و جلال ہر ایک کو نظر آتا ہوگا یہ کس قدر عظیم قدرت کی نشانی ہے اور اس قدرت کی نشانی میں کیسا عظیم سامان عبرت ہے جن وانس کے لئے جو یقیناً اللہ کی بڑی ہی نعمت ہے تو اے جن وانس پھر تم اپنے رب کی نعمتوں اور قدرت کی نشانیوں میں سے کس کس کا انکار کرو گے۔ تو پھر اس روز نہیں پوچھا جائے گا کسی سے اس کے گناہ کے متعلق نہ کسی انسان سے اور نہ کسی جن سے اس لئے کہ ہر ایک کے اعمال ظاہر ہوں گے خود ہر مجرم کے ہاتھ پاؤں اس کے جرم کی گواہی دے رہے ہوں گے اور اگر سوال بھی ہوگا جیسا کہ (آیت ) ” فورب لنسئالنھم اجمعین، عما کانوا یعملون “۔ تو وہ سوال تو بیخ وتہدید اور تحقیر وتذیل کیلئے ہوگا یہ نہیں کہ نفس گناہ اور جرم کو معلوم کرنے کیلئے کہ یہ گناہ یا جرم کیا یا نہیں ایسی حقیقتوں کا عالم دنیا میں بتادینا اور ان باتوں سے آگاہ کردینا کس قدر بڑا انعام ہے تو پھر بتاؤ اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس کا انکار کرو گے، بس اس وقت تو یہ عالم ہوگا کہ مجرموں کو پہچانا جاتا ہوگا انکے چہروں سے اور چہرے کی علامتوں سے جیسے ہر مجرم کا چہرہ اس کے جرائم کا آئینہ دار ہوتا ہے پھر پکڑا جائے گا پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پاؤں میں سلاسل وبیڑیاں ہوں گی اور اس حالت میں پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا جارہا ہوگا۔ 1 حاشیہ (حضرت استاد شیخ الاسلام (رح) فرماتے ہیں یا یہ کہ ہر ایک مجرم کی ہڈیاں پسلیاں توڑ کر پیشانی کے بالوں سے ملادیں گے 12) سن لو یہ قدرت و عظمت کی نشانیاں تو بتا پھر بھی اپنے رب کی کس کس نشانی کا تم انکار کروگے اس حالت میں کہ کفار ومجرمین طوق وسلاسل میں جکڑے پیشانیوں کے بل بالوں سے گھسیٹے جارہے ہوں گے اور کہا جارہا ہوگا ان سے سن لو یہ ہے وہ جہنم جس کا مجرمین انکار کرتے تھے پھرتے ہوں گے اس کے اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان کہ جہنم کا ایک حصہ دہکتی آگ کے شعلوں کا ہوگا اور دوسرا حصہ کھولتے ہوئے پانی کا ہوگا جیسے سمندر موجیں ماررہا ہو، اور یہ مجرم اس کے درمیان گشت کرتے ہوں گے اور اسی طرح عذاب جہنم میں مبتلا ہوں گے تو پھر بتاؤ اے جن وانس تم اپنے رب کی نعمتوں میں سے کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے یہ کتنی بڑی نعمتیں ہیں کہ تم کو مجرمین کے احوال سنا دیئے تاکہ تم اس طرح کے جرم سے بچو اور اللہ کی طاعت و بندگی کا راستہ اختیار کرو۔
Top