Mafhoom-ul-Quran - Al-Hijr : 2
رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَ
رُبَمَا : بسا اوقات يَوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جو کافر ہوئے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان
کسی وقت کفار یہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔
کفار کی حسرت اور امتوں کی اجل تشریح : آیات کو پڑھنے سے مطلب واضح ہو رہا ہے۔ مزید وضاحت کے لیے حدیث سنیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” چار چیزیں بدبختی اور بدنصیبی کی علامت ہیں، آنکھوں سے آنسو جاری نہ ہونا (اپنے گناہوں پر ندامت سے نہ رونا) اور سخت دلی، طول امل (لمبی امید) اور دنیا کی حرص۔ “ (قرطبی عن مسند البزار عن انس ؓ رسول کریم ﷺ نے فرمایا : کہ اس امت کے پہلے طبقے کی نجات ایمان کامل اور دنیا سے اغراض کی وجہ سے ہوگی اور آخری امت کے لوگ بخل اور طول امل (لمبی مدت) کی وجہ سے ہلاک ہوں گے۔ (حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب معارف القرآن) ہر فرد کی موت کا وقت اور جگہ اللہ کے پاس لکھی ہوئی موجود ہے جو نہ ایک منٹ آگے ہوسکتی ہے نہ ایک منٹ پیچھے اس موت سے غافل ہونا سب سے بڑی حماقت اور گناہوں کی بنیاد ہے اور یہ بات قرآن پاک میں بیشمار دفعہ بیان کی جا چکی ہے مگر کفار تو نبی ﷺ کو مجنون کہتے ہیں اگلی آیات میں ملاحظہ کریں۔
Top