Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Qalam : 1
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ
نٓ
: ن
وَالْقَلَمِ
: قسم ہے قلم کی
وَمَا يَسْطُرُوْنَ
: اور قسم ہے اس کی جو کچھ وہ لکھ رہے ہیں
ن قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم
بیان عظمت رسول اکرم ﷺ وتلقین صبر و استقامت : قال اللہ تعالیٰ : (آیت) ” ن والقلم وما یسطرون ........ الی .......... سنسمہ علی الخرطوم “۔ (ربط) گزشتہ سورت میں خداوند عالم کی خالقیت کے دلائل ذکر کئے گئے اور یہ کہ اس کی قدرت کائنات کو محیط ہے اس کے احاطہ علم وقدرت سے کوئی مجرم نہیں نکل سکتا تو اب اس سورت میں آنحضرت ﷺ کی رسالت ونبوت کو ثابت فرمایا گیا اور یہ کہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے مجرمین خدا کے عذاب سے ہرگز نہیں بچ سکتے اور جو کچھ وہ آپ ﷺ پر اعتراض کرتے ہیں وہ سب لغو اور بےہودہ باتیں ہیں کوئی صحیح العقل انسان ایسی بےہودہ باتیں تصور بھی نہیں کرسکتا ارشاد فرمایا۔ ن۔ خدا تعالیٰ ہی اس کی مراد۔ یہی مسلک اہل حق اور محققین کا ہے اگرچہ بعض عارفین اس حرف نون کو ” ناصر “ یا ننصر “ کا مخفف وقرار دیکر یہ معنی بیان کرتے ہیں کہ یہ تسلی ہے آنحضرت ﷺ کو کہ ہم آپ کے مددگار ہیں یا ہم آپ ﷺ کی مدد کریں گے بعض مفسرین نے اور بھی معانی بیان کئے ہیں۔ واللہ اعلم۔ 12) بخوبی جانتا ہے قسم ہے قلم کی اور قسم ہے ان کی جو لکھتے ہیں آپ نہیں ہیں اپنے رب کے فضل سے دیوانہ بلکہ دنیا کے انسانوں میں سب سے زیادہ علم و حکمت اور عقل و دانائی کے مالک ہیں جس توحید اور مکارم اخلاق کی دنیا کو تعلیم دی وہ اس کا واضح ثبوت ہے کہ دنیا کے سارے حکماء اور فلاسفہ کو حکمت و دانائی آپ ﷺ کے چشم فیض سے ملی ہے آپ کی حکمت و دانائی اہل مکہ کے نزدیک کوئی عجب چیز نہیں قریش اور ان کے علاوہ اطراف و اکناف عرب میں اس کا چرچہ تھا یہ بات تو کیسے ممکن ہے کہ آپ دیوانہ ہوں بلکہ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ آپ کے واسطے تو ایسا اجر عظیم ہے کہ جو کبھی بھی منقطع ہونے والا نہیں کیونکہ آپ ﷺ کی ذات سے دنیا میں توحید ومکارم اخلاق رواج پائیں گے خدا پرستی جب مشرق ومغرب میں پھیلے گی تو بلاشبہ اس سب کا اجر وثواب آپ ہی کو ملتا رہے گا اور بیشک آپ تو بڑے ہی اچھے اور بلند پایہ خلق پر ہیں۔ حاشیہ (خلق خاء اور لام کے ضمہ کے ساتھ عادت کو کہا جاتا ہے اچھی عادت کو خلق حسن اور بری عادت کو خلق سوء یعنی بداخلاقی سے تعبیر کریں گے تو خلق حسن یا خلق عظیم انسان میں اس طبعی ملکہ کو کہا جاتا ہے جس کے باعث انسان پسندیدہ کام سہولت سے کرسکتا ہے، بہرکیف عملی اور اخلاقی ہیئت عملیہ کو خلق کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے مثلا حیاء کرم، سخاوت، شجاعت، ہمدردی واعانت، وصلہ رحمی، صبر وحلم، اور ہر بری بات اور بےہودہ خصلت سے پرہیز اور نفرت کرنا تو اس طرح کا وصف انسان کی فطرت میں رچا ہوا ہو کہ یہ تمام باتیں بےتکلف اس سے واقع ہوتی رہی تو آنحضرت ﷺ ان جملہ حسنہ اور پسندیدہ خصلتوں سے نہ صرف یہ کہ متصف ہیں بلکہ دنیا نے ان باتوں کو صرف آپ ﷺ سے ہی سیکھا۔ ابوالدرداء ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے دریافت کیا گیا کہ آپ ﷺ کا خلق کیا تھا جو اب دیا آپ ﷺ کا خلق قرآن کریم تھا ام ال مومنین حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ سے زیادہ دنیا میں کوئی خوش خلق نہ تھا جب بھی کسی نے کام کے لیے بلایا آپ نے اس کا کام کردیا عمر بھر آپ نے کسی کو گالی نہ دی نہ برا بھلا کہا انس بن مالک ؓ فرمایا کبھی مجھے کسی کام کے نہ کرنے پر یہ نہیں فرمایا ” کہ کیوں نہیں کیا اور اگر کوئی کام غلط کرلیا تو یہ نہیں فرمایا کہ “ یہ کیوں کیا “ 12) ایسے اخلاق حمیدہ اور پسندیدہ اخلاق کہ دنیا میں ان اخلاق و اعمال نے مسلمانوں کو عزت و حکومت اور سربلندی عطا کی۔ تو عنقریب آپ بھی دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے کہ کون تم میں سے وہ ہے جو بھٹک رہا ہے اور کون وہ ہے جو پیکر علم و حکمت اور عقل و فراست ہے کون عاقبت اندیش ہے اور کس کی عقل ماری گئی ہے جس کی وجہ سے وہ پاگلوں جیسی باتیں اور حرکتیں کرتا ہے بلاشبہ آئندہ کی تاریخ اس کا فیصلہ کردے گی بیشک آپ کا رب ہی خوب جانتا ہے اس کو کہ جو بھٹکا ہوا ہے اسکے راستہ سے اور وہی خوب جانتا ہے ان کو بھی جو راہ راست پر ہیں اس کا علم ہر عمل اور ہر عامل کو محیط ہے اس وجہ سے ہدایت اور نیکی پر چلنے والوں کا انجام فلاح و کامیابی اور عزت و غلبہ ہوگا اور گمراہوں کا انجام ہلاکت وتباہی ہے کفار ومشرکین تو اسی کوشش میں لگے رہیں گے کہ آپ ﷺ دعوت وتبلیغ کے معامل میں ان کی کچھ رعایت کریں اور کفر وگمراہی اور معبودان باطلہ کے رد میں سخت رویہ کو ترک کردیں، جس کا نتیجہ ظاہر ہے یہی ہوسکتا ہے کہ حق و باطل اور توحید وشرک میں امتیاز ہی ختم ہوجائے گا اس لیے آپ کو تاکید ہے ہرگز ان جھٹلانے والوں کی بات نہ مانئے وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ آپ نرمی اخیتار کرلیں تو پھر وہ بھی آپ کے ساتھ نرمی برتیں ہرگز آپ ﷺ ایسا نہ کریں، انکو نرمی اور خوش خلقی کی طمع میں احقاق حق اور تردید باطل میں کسی طرح کی نرمی اور کمزوری مقام رسالت کے ساتھ زیب نہیں دیتی ایمان وحق پرستی کا تقاضا یہی ہے یہ کہ حق کی آواز بلاجھجک کے بلند کی جائے دشمن خواہ سختی اختیار کریں یا برا بھلا کہیں ہے اور آپ ہرگز بات نہ مانیں کسی ایسے شخص کی جو خوب قسمیں کھانے والا حقیر و ذلیل انسان ہو۔ طعن وتشنیع کرنے والا ہو چغل خوری کرتا پھرتا ہو ہر بھلے کام سے لوگوں کو روکتا ہو حد سے زیادہ سرکش بڑا ہی گناہگار ہو نہایت ہی بدخو و بےہودہ ان سب باتوں کے بعد بدنام۔ حاشیہ (رسوائے زمانہ اور ” بدنام ‘ لفظ ’ زنیم “ کا ترجمہ ہے جس کو حضرت شیخ الہند (رح) نے اپنے ترجمہ میں اختیار فرمایا بعض حضرات سلف اور اہل لغت نے زنیم کے معنی ولدالزنا اور ” حرام زادے “ کے کئے ہیں اور جس کافر کے بارے میں یہ آیات نازل ہوتیں وہ اہل مکہ میں اسی حیثیت کے ساتھ معروف تھا اور وہ ولید بن مغیرہ تھا۔ 12) رسوائے زمانہ بھی ہو یہ (اس شخص کا غرور وتکبر اور سرکشی اور ہر خیر سے لوگوں کو روکنا) اس وجہ سے تھا کہ وہ بہت مالدار اور بیٹوں والا تھا وہ اپنی سرکشی اور غرور میں اس حد تک پہونچا کہ جب اس کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جائیں تو کہے یہ تو پہلے گزرے ہوتے لوگوں کہانیاں ہیں اس مغرور ومتکر کو اس بات کا احساس تک نہ رہا کہ دنیا میں کسی شخص کا دولت مندیا صاحب اولاد ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ اسکی بات حق ہے اور وہی کا میاب بھی ہے اصل عزت و کامیابی تو انسان کے اخلاق و عادات اور کردار کی خوبی اور شرافت وخوش اسلوبی پر موقوف ہے تو ظاہر ہے کہ ایسے ابلہ فریب انسان کی باتوں کی طرف نہ کوئی التفات کو کرنا چاہئے اور نہ ہی اس سے متاثر ہونا چاہئے۔ ایسے نالائق اور بدبخت انسان کے لیے تو ہم نے یہ طے کرلیا ہے اور ہم داغ دیں گے اس کی سونڈ پر اس کی وہ ناک جو سونڈ کی طرح ہے نہایت ہی بےڈول اور چوڑی بڑی بھدی نظر آتی ہے یہ شخص قریش کا ایک سردار ولید بن مغیرہ تھا جس میں یہ تمام اوصاف بتمام و کمال موجود تھے اور ناک پر داغ میں ذلت ورسوائی کا داغ تھا جو اس پر لگ کر رہاعلاوہ ازیں حسی طور پر بھی دنیا میں یہ لگ کر رہا جسکی صورت یہ ہوئی کہ بدر کی لڑائی میں ایک انصاری کی تلوار کا اس کی ناک پر چرکا لگا اور اس سے وہ زخمی ہوئی مکہ مکرمہ آکر اس کی مرہم پٹی کی مگر یہ زخم کسی طرح اچھا نہ ہوا بلکہ ایک نمایاں داغ پڑگیا اور اس زخم کی سختی اور تلخی سے نجات نہ پاسکا حتی کہ اسی حالت میں جہنم رسید ہوگیا ، ناک ہی انسان کے غرور وتکبر کا نشان ہے عرف میں ناک عزت وآبرو کو کہتے ہیں اور ذلت ورسوائی کو محاروات میں ناک کٹ جانا کہتے ہیں تو اس لحاظ سے غرور وکود بینی کے نشان پر داغ لگایا جانا تکبر اور سرتابی کی مناسب سزا ہوئی اس میں ایک لطیف رمز اور اشارہ یہ بھی ہے اللہ کے گھر کی بےحرمتی کرنے والے ہاتھیوں کے لشکر کا انجام قریش مکہ نے دیکھ بھی لیا تھا اب یہ ہاتھی جیسی ناک والا بھی اپنی ذلت وہلاکت کا انجام دیکھ لے گا۔ قلم اور تحریر قلم تاریخ عالم میں حضور اکرم ﷺ کی عظمت وحقانیت کا ثبوت اعظم : دنیا میں علوم کے نقل اور اشاعت کا ذریعہ قلم ہے، اور قلم کے ذریعہ علم ومعرفت کے خزانے ایک قرن سے دوسرے قرن اور ایک قلب سے دوسرے قلب تک منتقل کیئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آغاز وحی پر جب آنحضرت ﷺ کو (آیت) ” اقرا “ کا خطاب ہوا اور آپ ﷺ نے فرمایا ” ما انا بقاری “ کہ میں تو ایسا نہیں ہوں کہ پڑھا ہوا ہوں توقراءت اور علم و حکمت کے حصول کے اس واسطہ اور ذریعہ کا اس طرح ذکر فرمایا گیا۔ (آیت) ” اقرا وربک الاکرم الذی علم بالقلم۔ علم الانسان مالم یعلم “۔ کہ قلم کے ذریعے انسان تک وہ علوم پہنچتے ہیں جن کو وہ پہلے نہیں جانتا ہوتا ہے یہ بھی ممکن ہے کہ قلم سے تقدیر الہی کا قلم مراد ہو جیسے کہ عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے فرمایا اللہ رب العزت نے سب سے اول قلم پیدا فرمایا اور پھر اس کو فرمایا ” اکتب “ یعنی لکھ اے قلم، قلم نے کہا اے پروردگار کیا لکھوں جواب ملالکھ لے ہر وہ چیز جو موجود ہے اور وہ بھی جو قیامت تک ہونے والا ہے بہرکیف قلم کی عظمت ظاہر ہے اور اسی عظمت کے پیش نظر قلم اور قلم سے لکھے جانے والے علوم ومعارف کی قسم کھائی گئی چونکہ قسم اور جواب قسم میں ایک خاص ربط اور مناسبت ہوتی ہے تو (آیت) ” ماانت بن بنعمۃ ربک بمجنون “۔ یعنی اس اعلان ” کہ آپ ﷺ اپنے پروردگار کے فضل وانعام کی وجہ سے مجنون یا دیوانہ نہیں ہیں “ کے ثابت کرنے کے لئے قلم اور قلم سے تحریر کئے جانے والے علوم کی قسم کھائی کیونکہ علوم اور حکمتیں لکھی جاتی ہیں اور ایسی حکمتیں کہ دنیا کے حکماء ان پر حیران ہوں ان اسرار وحکم سے لوگوں کو فہم و شعور کا ایک حصہ ملے تو بلاشبہ اس قسم پر یہ مضمون مرتب کرنا اور کفار مکہ کے اس بےہودوہ ولغو اعتراض کا جواب نہایت ہی لطیف ہوا جیسے کہ کسی تاریکی اور ظلمت کے الزام کو رد کرنے کے لئے سورج اور سورج کی تابناک شعاعوں کی قسم کھائی جائے اسی وجہ سے اس اعتراض کے بالمقابل آنحضرت ﷺ کا وصف خلق عظیم کا ذکر فرمایا جو دنیا کی تمام حکمتوں اور دانائی کے رموز کے لئے ایک جامع اساس ہے کہ کہاں ان بےہودہ لوگوں کا یہ کہنا کہ آپ ﷺ مجنون ہیں اور کہاں آپ ﷺ کا یہ مقام کہ (آیت) ” لعلی خلق عظیم “ ، کہ جملہ کمالات عقلیہ وعملیہ کا سرچشمہ ہیں انس بن مالک ؓ بیان فرمایا کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ دنیا کے انسانوں میں سب سے زیادہ بہترین اخلاق والے تھے (فرمایا) اور میں نے کبھی کوئی ریشم ودیباج آنحضرت ﷺ کے کف مبارک (ہتھیلی) سے زائد خوشبودار نہیں پایا۔ حاشیہ (صحیح بخاری جلد 2۔ ) ایک روایت میں براء بن عازب ؓ سے مروی ہے فرمایا آنحضرت ﷺ احسن وجھا واحسن الناس خلقا تھے یعنی جس طرح آپ ظاہر جسم چہرے کے لحاظ سے پیکر حسن و جمال تھے باطنی اخلاق کے لحاظ سے حسن خلق کا پیکر اعظم تھے انس بن مالک ؓ کی حدیث میں ریشم اور مشک وعنبر کا ذکر اس بات کی طرف اشارہ کررہا ہے آپ کے اخلاق کی نرمی ولطافت کے سامنے ریشم کی نرمی ہیچ تھی اور آپ ﷺ کے اخلاق مبارکہ کی مہک اور خوشبو خوشبو کے سامنے ہر عطر اور مشک وعنبر شرماتے تھے۔ شیخ الاسلام حضرت علامہ عثمانی (رح) اپنے فوائد قرآن کریم میں فرماتے ہیں ” دنیا میں بہت دیوانے ہوئے ہیں اور کتنے عظیم الشان مصلحین گزرے ہیں ابتداء قوم نے دیوانہ کہہ کر پکارا ہے مگر قلم نے تاریخی معلومات کا جو ذخیرہ بطون اوراق میں جمع کیا ہے وہ ببانگ دہل شہادت دیتا ہے کہ واقعی دیوانوں اور ان دیوانہ کہلانے والوں کے حالات میں کس قدر زمین و آسمان کا تفاوت ہے آج آپ ﷺ کو (العیاذ باللہ) مجنون کے لقب سے یا د کرنا بالکل وہی رنگ رکھتا ہے جس رنگ میں دنیا کے جلیل القدر اور اولو العزم مصلحین کو ہر زمانہ کے شریروں اور بےعقلوں نے یاد کیا لیکن جس طرح تاریخ نے ان مصلحین کے اعلی کارناموں پر بقاء و دوام کی مہر ثبت کردی اور ان مجنون کہنے والوں کا نام ونشان باقی نہ چھوڑا قریب ہے کہ قلم اور اسکے ذریعہ لکھی ہوئی تحریریں آپ ﷺ کے ذریعہ لکھی ہوئی تحریریں آپ ﷺ کے ذکر خیر اور آپ کے بےمثال کارناموں اور علوم ومعارف کو، ہمیشہ کے لئے روشن رکھیں گے اور آپ کو دیوانہ بتلانے والوں کو وجود صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹ جائے گا ایک وقت آئے گا جب ساری دنیا آپ کی حکمت و دانائی کی داد دے گی اور آپ کے کامل ترین انسان ہونے کو بطور ایک اجتماعی عقیدہ کے تسلیم کرلے گی ، بھلا خداوند قدوس جس کی فضیلت و برتری کو ازل الآزال میں اپنے قلم نور سے لوح محفوظ کی تختی پر نقش کرچکا کسی کی طاقت ہے کہ محض مجنون ومفتون کی پھبتیاں کس کر اس کے ایک شوشہ کو مٹا سکے جو ایسا خیال رکھتا ہو وہ پرلے درجے کے مجنون یا جاہل ہے۔ حاشیہ (فوائدعثمانی (رح)) حضور اکرم ﷺ کی یہ شان علم و حکمت اور محاسن اخلاق کا سرچشمہ ہونے کے بیان کے لئے (آیت) ” لعلی خلق عظیم “۔ لفظ علی کے ساتھ اختیار فرمایا گیا عربی زبان میں لفظ علی استعلاء اور غلبہ کے بیان کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو اشارہ فرمایا گیا کہ آپ ﷺ صرف یہی نہیں کہ صاحب خلق عظیم ہوں بلکہ آپ ﷺ تو ان اخلاق حمیدہ پر ماوی اور غالب ہیں اور عظیم کے لفظ نے اور بھی وسعت پیدا کردی۔ اہل مکہ یا ولید بن مغیرہ جیسے بدبختوں کی اس بےہودہ بات ” کہ آپ ﷺ مجنون ہیں “ رد کرنے کے لیے یہاں حق تعالیٰ شانہ نے تین باتیں ذکر فرمائیں یا یہ کہ تین طرح اس کی تردید کی ایک تو یہ فرمایا (آیت) ” ما انت بنعمۃ ربک بمجنون “ ، جس میں اشارہ ہوا کہ جس ہستی پر خدا کی نعمت بےپایاں ہو وہ کیسے دیوانہ ومجنون ہوسکتا ہے دوسری بات یہ فرمائی (آیت) ” وان لک لاجرا “۔ یعنی دیوانگی تو درکنار آپ کو مقام عظمت تو یہ ہے کہ آپ کا اجروثواب کبھی منقطع ہی نہیں ہوسکتا کیونکہ آپ کے علوم ومعارف اور ہدایات سے تو دنیا قیامت تک مستفید ہوتی رہے گی تو جو ہستی اس مقام و مرتبہ کی ہو کہ اس کی ہدایات وعلوم سے دنیا قیامت تک مستفید ہو اور اس طرح اس کا اجر کبھی بھی منقطع نہ ہوسکتا ہو تو بھلا کیا کوئی عقل والا انسان ایسے کو مجنون و دیوانہ کہہ سکتا ہے پھر تیسری بات یہ فرمائی کہ (آیت) ” انک لعلی خلق عظیم “۔ تو خلق عظیم سے متصف ہونا تو کمال عقل و دانائی ہے تو پھر کون وہ پاگل ہے جو ایسی ہستی کو مجنون و دیوانہ کہہ رہا ہے یا یہ کہہ لیجئے کہ کفار مکہ کے بےہودہ اور نہایت ہی بھونڈی بات کی تردید مسلسل اور پے درپے تین دلیلوں اور اس کے برعکس تین عظیم کمالات (جو علم و حکمت اور عقل و دانائی کا پیکر ہیں) کے بیان سے کی گئی۔ فائدہ : حضرات مفسرین اگرچہ ان آیات کو ولید بن مغیرہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں لیکن قرآن کریم کے مضامین خواہ وہ کسی بھی جزوی واقعہ یا شخصی مسئلہ کے لئے نازل ہوں مگر ان کا مفہوم ایک قانون کلی اور عمومی مفہوم کے درجہ میں ہوتا ہے کہ جو بھی ان احوال سے متصف ہو یہ آیات اسی پر منطبق ہیں۔
Top