Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 163
وَ سْئَلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ١ۘ اِذْ یَعْدُوْنَ فِی السَّبْتِ اِذْ تَاْتِیْهِمْ حِیْتَانُهُمْ یَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّ یَوْمَ لَا یَسْبِتُوْنَ١ۙ لَا تَاْتِیْهِمْ١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَسْئَلْهُمْ
: اور پوچھو ان سے
عَنِ
: سے (متلع)
الْقَرْيَةِ
: بستی
الَّتِيْ
: وہ جو کہ
كَانَتْ
: تھی
حَاضِرَةَ
: سامنے (کنارے کی)
الْبَحْرِ
: دریا
اِذْ
: جب
يَعْدُوْنَ
: حد سے بڑھنے لگے
فِي السَّبْتِ
: ہفتہ میں
اِذْ
: جب
تَاْتِيْهِمْ
: ان کے سامنے آجائیں
حِيْتَانُهُمْ
: مچھلیاں ان کی
يَوْمَ
: دن
سَبْتِهِمْ
: ان کا سبت
شُرَّعًا
: کھلم کھلا (سامنے)
وَّيَوْمَ
: اور جس دن
لَا يَسْبِتُوْنَ
: سبت نہ ہوتا
لَا تَاْتِيْهِمْ
: وہ نہ آتی تھیں
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
نَبْلُوْهُمْ
: ہم انہیں آزماتے تھے
بِمَا
: کیونکہ
كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ
: وہ نافرمانی کرتے تھے
اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جو لب دریا واقع تھا۔ جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے (یعنی) اس وقت کہ ان ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں اور جب ہفتہ نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کو انکی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے۔
قصہۂ اصحاب سبت قال اللہ تعالیٰ وسئلھم عن القریۃ التی کانت حاضرۃ البحر۔۔ الی۔۔۔ کونوا قردۃ خسئین (ربط) گزشتہ آیات میں بنی اسرائیل کے حالات اور واقعات کو بیان کیا اب ان آیات میں بنی اسرائیل کے آباء و اجداد کی کفران نعمت اور ان کی سرکشی اور تمرد کا ایک قصہ ذکر کرتے ہیں جو یہود کو بخوبی معلوم ہے جس سے غرض یہ بتلانا ہے کہ احکام خداوندی سے دیدہ و دانستہ انحراف ان کی جبلی اور آبائی خصلت ہے جس کی ہمیشہ ان کو سزا ملتی رہی اور اسی وجہ سے ان کو بندر بنایا گیا اور انسانی صورت سے حیوانی صورت میں مسخ کیے گئے جو انتہائی ذلت ہے اور عبرتناک سزا ہے اور یہ قصہ داود (علیہ السلام) کے زمانے میں پیش آیا جیسا کہ سورة بقرہ میں گزرا یہود پر ہفتہ کے دن شکار کرنا منع تھا اس وقت ان میں تین قسم کے لوگ تھے ایک وہ کہ جو نافرمانی کرتے تھے دوسرے یہ کہ وہ جو خود نافرمانی نہیں کرتے تھے مگر دوسروں کو منع بھی نہ کرتے تھے۔ تیسرے وہ لوگ جو خود بھی نافرمانی نہیں کرتے تھے اور دوسروں کو نافرمانی کرنے سے منع کرتے تھے حتی کہ منع کرنے والوں نے شکار کرنے والوں سے ملنا بھی چھوڑ دیا تھا اور بستی کے درمیان ایک دیوار بھی قائم کرلی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان بستی والوں کے حال سے خبر دی کہ کس گروہ پر عذاب آیا اور کس گروہ نے عذاب الٰہی سے نجات پائی چناچہ فرماتے ہیں اور اے نبی آپ ان ظالم یہودیوں سے جو اپنے ظلم اور فسق کے منکر ہیں بطور تہدید وتوبیخ اس شہر کا حال پوچھیے کہ جو دریا کہ روبرو تھا اس شہر کا نام ایلہ تھا جو بحر قلزم کے کنارہ پر واقع تھا ان پر ہفتہ کے دن کی تعظیم فرض تھی اور اس دن مچھلیوں کا شکار ان پر حرام تھا۔ ان کو یہ حکم تھا کہ اس دن دنیا کے کاموں میں مشغول نہ رہیں۔ مگر ان لوگوں نے حکم کی خلاف ورزی کی اور داود (علیہ السلام) کی زبان پر ملعون اور بندر اور لنگور بنے اور وسئلھم میں جو استفہام کا حکم دیا گیا وہ بغرض حصول علم نہیں بلکہ اس سے مقصود یہودیوں کو ملامت اور سرزنش کرنا ہے اور ان کے تمرد اور سرکشی کے ایک واقعہ کو یاد دلانا ہے اور مطلب یہ ہے کہ اے نبی کریم آپ ان یہود بےبہبود سے جن میں ظلم اور فسق پشتہا پشت سے چلا آرہا ہے۔ اس بستی والوں کا حال پوچھئے جو کہ سمندر کے کنارہ پر تھی کہ جب وہ ہفتہ کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے یعنی ان کو ہفتہ کے دن شکار کرنے کی ممانعت تھی ان لوگوں نے اس کی حرمت کو توڑ ڈالا۔ جبکہ آتی تھیں ان کے پاس انکی مچھلیاں ان کے ہفتہ کے دن جس دن انہیں مچھلی کا شکار منع تھا۔ اسی دن مچھلیاں آتیں ظاہر ہو کر کہ پانی کے اوپر اپنا سر اٹھائے ہوئے۔ تاکہ وہ ان کو دیکھ کر للچائیں اور جس دن ہفتہ نہ ہو اس دن نہیں آتی تھیں یوں ہی ہم ان کا امتحان لینے لگے کہ جب ہفتہ کا دن ہوتا تو مچھلیاں آتیں اور جب ہفتہ کا دن نہ ہوتا تو مچھلی کی صورت بھی نظر نہ آتی اس لیے یہ لوگ نافرمان تھے۔ یعنی چونکہ یہ لوگ نافرمانی کے عادی ہوگئے تھے اس لیے ہم نے ان کا امتحان لیا۔ تاکہ حجت پوری ہوجائے۔ جس کی صورت یہ ہوئی کہ جب ہفتہ کا دن ہوتا تو مچھلیاں بکثرت پانی پر طاہر ہوتیں اور ہفتہ کے بعد گا ئب ہوجاتیں یہ دیکھ کر صبر کرنا مشکل ہوا اور سوچا کہ ہفتہ کے دن کہ جب مچھلیاں پانی پر ظاہر ہوجاتی ہیں اس دن شکار کرنا ممنوع ہے اس لیے متردد ہوئے اور حیران ہو کر یہ حیلہ نکالا کہ سمندر کے کنارے حوض بنادئیے اور سمندر سے حوضوں میں پانی آنے کے لیے چھوٹی چھوتی نالیاں بنادیں جب ہفتہ کی صبح ہوتی چھوٹی چھوٹی نالیوں کے ذریعہ سمندر کا پانی ان حضوں میں بھر لیتے پانی کے ساتھ بیشمار مچھلیاں بھی ان حضوں میں جمع ہوجاتیں شام کو حوضوں کا منہ بند کر کے نالیوں کا سلسلہ ان سے منقطع کردیتے تاکہ مچھلیاں پھر نہ سمندر میں چلی جائیں۔ دوسرے دن جب اتوار آتا تو ان مچھلیوں کو پکڑ لیتے اور تاویل یہ کرتے کہ ہم نے ہفتہ کے دن شکار نہیں کیا۔ قاعدہ ہے کہ بستی کے تمام آدمی یکساں نہیں ہوتے۔ اس بستی کے آدمی بھی تین فریق ہوگئے ایک فریق تو وہ کہ جو ہفتہ کے دن شکار کرتا تھا۔ دوسرا فریق وہ کہ جو ان کو اس برے عمل سے منع کرتا تھا حتی کہ جب وہ نہ مانے تو شہر کے اندر دیوار قائم کر کے اپنا ٹکڑا الگ کرلیا۔ تیسرا فریق وہ کہ جو نہ شکار کرتا تھا اور نہ شکار کرنے والوں کو منع کرتا تھا۔ جیسا کہ فرماتے ہیں اور یاد کرو اس وقت کو کہ جب بستی والوں کے ایک گروہ نے جو نہ شکار کرتا تھا اور نہ شکار کرنے والوں کو منع کرتا تھا۔ اس گروہ سے جو اوروں کو شکار کرنے سے منع کرتا تھا ناامید ہو کر یہ کہا کہ تم ان لوگوں کو نصیحت کرتے ہو جن پر تمہاری نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کرنے والا ہے یا اگر بالکلیہ ان کو ہلاک نہ کیا تو ان کو سخت عذاب دینے والا ہے۔ ایسے لوگوں کو نصیحت کرنے سے کیا فائدہ ؟ تو منع کرنے والے گروہ نے کہا کہ ہمارا یہ نصیحت کرنا پروردگار کے سامنے عذر کرنے کے لیے ہے کہ پروردگار نے ہم پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض کیا ہے سو ہم اس لیے نصیحت کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے روبرو یہ کہہ سکیں کہ اے پروردگار ہم معذور ہیں اور شاید وہ کسی وقت اس فعل سے باز آجائیں اور ہماری نصیحت کا اثر آئندہ کسی وقت میں ظاہر ہو کر وہ خدا سے ڈر جائیں اور گناہ کو چھوڑ دیں مگر وہ کب باز آنے والے تھے پس بالآخر جب انہوں نے اس نصیحت کو بھلا دیا جو ان کو کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو نجات دی جو ان کو برے کام سے منع کرتے تھے اور ظالموں کو سخت عذاب میں پکڑ لیا بسبب اس کے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے پس جب انہوں نے سرکشی کی اور جس بات کی ان کو ممانعت کی گئی تھی اس میں حد سے بڑھ گئے۔ یعنی مچھلی کے شکار کو نہ چھوڑا تو ہم نے ازراہ قہر و غضب ان کے لیے حکم دے دیا کہ ہوجاؤ بندر ذلیل چناچہ وہ بندر اور لنگور بن گئے۔ اور شیخ جلال الدین سیوطی نے در منثور میں روایتیں نقل کی ہیں کہ تین دن کے بعد یہ سب بندر مرگئے اور ان کی نسل نہیں چلی۔ ان آیات کے ظاہری سیاق سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان ظالموں اور فاسقوں کو اولا کسی عذاب بئیس (عذاب شدید) میں پکڑا تاکہ متنبہ ہوجائیں اور باز آجائیں مگر جب یہ دلیر ہوگئے اور سرکشی میں حد سے نکل گئے تو ان کو بندر بنا دیا گیا۔ سو یہ عذاب مسخ اس عذاب بئیس کے علاوہ ہے جس کا پہلی آیت میں ذکر ہے۔ اور بعض علماء تفسیر یہ کہتے ہیں کہ یہ دوسری آیت پہلی آیت کی تفسیر اور تفصیل ہے اور گزشتہ آیت میں جو عذاب بئیس کا ذکر تھا اس سے یہی عذاب مسخ مراد ہے۔ لطائف ومعارف 1 ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض ہے البتہ اگر ناصح بالکل مایوس ہوجائے اور اس کو نصیحت کے اثر کی امید نہ رہے تو پھر نصیحت واجب نہیں رہتی مگر عزیمت اور فضیلت اسی میں ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو جاری رکھا جائے اس زمانے میں جو لوگ بےباک لوگوں اور آزاد منشوں کے ساتھ خلا ملا رکھتے ہیں ان کو اس سے عبرت پکڑنی چاہئے۔ 2 ۔ جو لوگ ڈارون کی تھیوری پر بلا دلیل ایمان رکھتے ہیں کہ انسان اصل میں بندر تھا ترقی کر کے انسان بن گیا ان کے سامنے جب خدا کے نافرمانوں اور سرکشوں کے بندر بنائے جانے کی خبر دی جاتی ہے تو ان کی تیوریوں پر بل پڑجاتے ہیں۔ کیونکہ صاحب آپ کے نزدیک جب بندر ترقی کر کے انسان بن سکتا ہے تو انسان تنزلی کر کے بندر بھی بن سکتا ہے خاص کر آپ کے نزدیک کہ جب انسان کی اصل ہی بندر ہے تو شئی کا اپنی اصل کی طرف لوٹ جانا کیوں محال ہے۔ جس دلیل سے حیوان کا انسان بننا ممکن ہے اسی دلیل سے انسان کا حیوان بننا بھی ممکن ہے دلیل بیان کیجئے کہ کس دلیل سے انسان کا بندر بن جانا عقلاً محال ہے۔ کوئی عقلی دلیل پیش کیجئے یا کسی زمانہ کا تجربہ اور مشاہدہ پیش کیجئے کہ فلاں زمانے میں اتنے بندر انسان بنے تھے۔ کہ برہاں قوی باید ومعنوی زرگہائے گردن نہ حجت قوی اور مسخ کی تحقیق سورة بقرہ کے اس آیت کی تفسیر میں یعنی قلنا لھم کونوا قردۃ خاسئین کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔ 3 ۔ اس آیت میں حق جل شانہ نے ظالمین کے عذاب اور واعظین اور ناصحین کی نجات کا ذکر فرمایا مگر جو لوگ از اول تا آخر ساکت رہے حق تعالیٰ نے ان کے ذکر سے سکوت فرمایا نہ ان کے عذاب کا ذکر کیا نہ ان کی نجات کا ذکر کیا اس لیے کہ جزاء جنس عمل سے ہوتی ہے یہ ساکتین کا گروہ نہ مستحق مدح کا ہوا کہ ان کی مدح کی جاتی اور نہ مرتکب نہی کا ہوا جو ان کی مذمت کی جاتی۔ اس لیے علماء نے اختلاف کیا کہ ساکتین کا گروہ ناجین (نجات پانے والوں میں) رہا یا ہالکین اور معذبین میں رہا۔ اس لیے ادب کا مقتضا یہ ہے کہ جس کے ذکر سے حق تعالیٰ نے سکوت کیا ہم بھی اس کے ذکر سے سکوت کریں۔ (دیکھو تفسیر ابن کثیر ص 258 ج 2) 4 ۔ واعظین نے اپنے اور سرکشوں کے درمیان شہر میں ایک دیوار قائم کرلی تھی جس سے شہر اس طرح تقسیم ہوگیا تھا مگر اس درمیانی دیوار میں آمدورفت کے لیے ایک دروازہ کھول لیا تھا۔ جو رات کے وقت بند کردیا جاتا تھا جس رات کو نافرمان لوگ ذلیل و خوار بندر بندائیے گئے تو وہ دروازہ بند تھا صبح صبح ہوئی تو دوسری جانب سے کوئی آواز نہ آئی صالحین نے ایک شخص کو دوار پر چڑھایا دیکھا تو دم دار بندر بنے ہوئے ہیں پس جب یہ لوگ اندر داخل ہوئے تو یہ لوگ تو اپنے کسی رشتہ دار کو نہیں پہچانتے تھے مگر وہ بندر اپنے اہل قرابت کو پہچان کر آتے اور ان کے کپڑے سونگھتے اور روتے اور یہ لوگ کہتے کہ کیا ہم نے تم کو منع نہیں کیا تھا تو سر ہلاتے کہ ہاں بیشک تم نے منع کیا تھا۔ بالآخر تین روز کے بعد سب ہلاک ہوگئے (دیکھو تفسیر قرطبی ص 306 ج 7) 5 ۔ جمہور مفسرین کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں تین فرقے تھے ایک ظالمین اور فاسقین کا یعنی نافرمانوں کا دوسرا واعظین اور ناصحیں کا اور تیسرا ساکتین کا۔ ابن عباس فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ جو فرقہ ساکت رہا اس کے ساتھ کیا معاملہ ہوا۔ عکرمہ ؓ نے کہا کہ وہ ہلاک نہیں ہوا کیونکہ اس نے ان نافرمانوں کے فسق اور معصیت کو براجانا اور ان کی مخالفت کی اور اسی وجہ سے یہ کہا لم تعظون قوماالخ ابن عباس کو عکرمہ کا یہ قول پسند آیا اور خوش ہو کر ان کو ایک خلعت پہنایا۔ امام قرطبی فرماتے ہیں کہ واخذنا الذین ظلموا سے اور ولقد علمتم الذین اعتدوا منکم فی السبت سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ صرف فرقہ عادیہ اور عاصیہ ہلاک ہوا۔ باقی دو فرقے ہلاک نہیں ہوئے۔ واللہ اعلم (دیکھو تفسیر قرطبی ص )
Top