Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 175
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ الَّذِیْۤ اٰتَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَاَتْبَعَهُ الشَّیْطٰنُ فَكَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
وَاتْلُ
: اور پڑھ (سناؤ)
عَلَيْهِمْ
: ان پر (انہیں)
نَبَاَ
: خبر
الَّذِيْٓ
: وہ جو کہ
اٰتَيْنٰهُ
: ہم نے اس کو دی
اٰيٰتِنَا
: ہماری آیتیں
فَانْسَلَخَ
: تو صاف نکل گیا
مِنْهَا
: اس سے
فَاَتْبَعَهُ
: تو اس کے پیچھے لگا
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
فَكَانَ
: سو ہوگیا
مِنَ
: سے
الْغٰوِيْنَ
: گمراہ (جمع)
اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہ علم شرائع سے مزین کیا) تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اسکے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا۔
دیدہ و دانستہ حق سے انحراف اور ہوا پرستی کا حال اور مآل اور اس کی مثال قال اللہ تعالیٰ واتل علیھم نبا الذی آتینہ ایتنا۔۔۔ الی۔۔۔ واملی لھم ان کیدی متین (ربط) گزشتہ آیات میں حق تعالیٰ کے عہود اور مواثیق کا بیان تھا۔ اب ان آیات میں ایسے ہوا پرستوں اور گرفتاران حرص وطمع کا ھال اور انجام اور مثال بیان کرتے ہیں جو حق کو قبول کرلینے اور پوری طرح سمجھ لینے کے بعد محض دنیوی طمع کی بناء پر احکام خداوندی سے منحرف ہوجائیں اور شیطان کے اشاروں پر چلنے لگیں اور خدا کے عہد اور میثاق کی پرواہ نہ کریں ایسوں کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔ اس لیے بطور تذکیر اس سلسلہ میں ایک واقعہ ذکر فرمایا۔ شان نزول اس آیت کے شان نزول میں مفسرین نے مختلف روایتیں نقل کی ہیں اکثر مفسرین کے نزدیک اس آیت میں بنی اسرائیل کے ایک شخص کا حال مذکور ہے جس کا نام بلعم بن باعوراء تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بہت کچھ علم دیا تھ اور مستجاب الدعوات بھی بنایا تھا آخر میں اس نے ایک عورت کے اغواء سے اور مال و دولت کی لالچ سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے سرکشی کی جس سے وہ مردود ہوگیا ساری کرامتیں اس کی چھن گئیں اور اس کی زبان کتے کی طرح باہر نکل آئی اور دنیا میں ذلیل اور آخرت میں عذاب عظیم کا مستحق ہوا۔ ایک دوسری روایت میں یہ ہے کہ اس آیت میں امیۃ بن ابی الصلت کی طرف اشارہ ہے۔ یہ شخص توریت اور انجیل کا زبردست عالم تھا اور صاحب شعر و حکمت تھا اور اس کو معلوم تھا کہ اخیر زمانہ میں فارقلیط کا ظہور ہوگا اور آنحضرت ﷺ کے حالات اور صفات بخوبی جانتا تھا اور لوگوں میں یہ وعظ کہتا تھا کہ جس نبی آخر الزمان ﷺ کے ظہور کی انبیاء سابقین نے خبر دی ہے اس کے ظہور کا زمانہ قریب آگیا ہے مگر جب حضور پرنور کا ظہور ہوا تو ازراہ حسد آپ سے برگشتہ ہوگیا اور کفار کا طرفدار بن گیا حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ امیۃ کا شعر تو مسلمان ہے مگر اس کا دل کافر ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ اس آیت میں ابو عامر راہب کی طرف اشارہ ہے جو ایک نصرانی عالم تھا اس نے منافقوں کے بہکانے سے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کی غرض سے مسجد ضرار بنوائی۔ حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں یہ تمام روایتیں اس کے شان نزول کے متعلق نقل کی ہیں اور لکھا ہے کہ مشہور یہی ہے کہ یہ آیت بلعم بن باعوراء کے بارے میں نازل ہوئی اور یہی مناسب ہے کیونکہ اس سے مقصود بنی اسرائیل کو سنانا ہے کہ ایک ایسا عالم اور صاحب تصر درویش نبی کی مخالفت سے مردود ہوگیا پس تم نبی کی مخالفت نہ کدو ورنہ تمہارا بھی یہی حال ہوگا بہر حال شان نزول جو بھی ہو اس قصہ میں علماء کے لیے خاص تنبیہ ہے کہ جس کو خدا تعالیٰ علم اور ہدایت سے نوازے اسے چاہئے کہ نفسانی خواہش کا ہرگز ہرگز اتباع نہ کرے اور یہ آیت اپنے عموم کے لحاظ سے ہر ہوا پرست عالم کو شامل ہے ہر عالم کو اس سے سبق لینا چاہئے اور خدا سے پناہ مانگنی چاہئے اللہم اعوذبک من علم لا ینفع ومن قلب لا یخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعاء لا یسمع اعوذبک من شر ھؤلاء الاربع۔ آمین۔ اور اے نبی آپ ان لوگوں کو نصیحت اور عبرت کے لیے اس شخص کا حال اور قصہ سنائیے جسے ہم نے اپنی آیتوں کا علم عطاء کیا پس وہ ان آیات کے علم سے ایسا باہر نکل گیا جس طرح سانپ اپنی کینچلی سے باہر نکل آتا ہے اور کینچلی سے اس کو کوئی تعلق نہیں رہتا۔ پس شیطان اس کے پیچھے لگ گیا کہ وہ اس کو چھوڑتا ہی نہیں سو وہ آیتوں کا عالم ایسے گمراہوں میں سے ہوگیا جس کی ہدایت کی کوئی توقع نہیں رہی مشہور قول کی بناء پر ان آیات میں بلعم بن باعوراء کا ذکر ہے جو بنی اسرائیل میں ایک زبردست مستجاب الدعوات اور صاحب کرامات شخص تھا اس نے بعض شریروں کے بہکانے سے رشوت لے کر حضرت موسیٰ پر بددعا کی کہ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کی کرامت چھن گئی اور راندہ درگاہ ہوگیا اور کتے کی طرح اس کی زبان باہر نکل آئی اور دنیا میں ذلیل اور آخرت میں عذاب عظیم کا مستحق ہوا اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں کے سبب اس کو رفعت اور بلندی مرتبہ عطاء کرتے یعنی اگر وہ ان آیتوں پر عمل کرتا تو اس کا مرتبہ اور بلند ہوتا اور اتنا بلند ہوتا کہ شیطان وہاں تک نہ پہنچ سکتا و لیکن وہ بجائے بلندی کے پستی کی طرف یعنی دنیا کی طرف مائل ہوگیا اور نفسانی خواہش کا پیرو بن گیا اس لیے ہم نے اس کو توفیق اور عنایت کے بلند مقام سے دناءت اور خست کی طرف پھینک دیا۔ پس خست اور ذلت میں اس کی مثال کتے کی سی مثال ہے اگر تو اس پر حملہ کرے یا اس پر کوئی بوجھ اور مشقت ہانپتا ہے مطلب یہ ہے کہ کتا دونوں حالتوں میں یکساں ہے کسی حال میں اپنی عادت نہیں چھوڑتا تمام حیوانات کا قاعدہ ہے کہ جب ان پر کوئی مشقت پڑتی ہے یا پیاس اور تشنگی ان کو لااحق ہوتی ہے تو اپنی زبان باہر نکال دیتے ہیں ورنہ جب سکون اور آرام کی حالت میں ہوتے ہیں تو نہیں نکالتے بخلاف کتے کے کہ اس پر مشقت پڑے یا نہ پڑے وہ ہر حال میں اپنی زبان باہر لٹکائے رہتا ہے جو اس کی خست اور دناءت کی نشانی ہے اور یہ اس کا طبعی خاصہ ہے کتے کا زبان کو لٹکانا اور ہانپتے رہنا یہ اس کی اندروانی حرص اور طمع کی ظاہری نشانی ہے جو کسی وقت اس سے علیحدہ نہیں ہوتی پیاسا جانور تو فقط پیاس کے وقت زبان لٹکاتا ہے مگر کتا ہر وقت زبان کو لٹکائے رہتا ہے اور حرص اور طمع اور اضطراب کسی حال میں اس سے جدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح ہوا پرست عالم کی زبان حرص وطمع کی وجہ سے ہر وقت لٹکی پڑی رہتی ہے اور بدحواسی اور پریشانی سے ہر وقت ہانپتا رہتا ہے اور یہ قلق اور اضطراب اور بےآرامی کبھی اس سے جدا نہیں ہوتی۔ یہ آیت ہوا پرست عالم کے لیے غایت درجہ کی عبرت ہے کہ حق تعالیٰ نے اس کو ایک نہایت خسیس اور ذلیل و حقیر حیوان کے ساتھ تشبیہ دی ہے کہ جو عالم علم اور ہدایت سے باہر نکل کر نفسانی شہوتوں کی طرف متوجہ ہوا وہ کتے کے مشابہ ہے جو خسیس ترین اور حریص ترین جانور ہے جسے نجاست اور مردار جلوے سے زیادہ لذیذ ہے۔ (اے اللہ تیری پناہ) حکایت : کسی عارف باللہ کا قول ہے کہ ہواء تقدیر کا عجب حال ہے کسی کو معلوم نہیں کہ کدھر سے چلتی ہے اور کیا تماشہ دکھاتی ہے اگر فضل کی طرف سے چلتی ہے تو بہرام گبر کے زنار کو عشق خداوندی کا کمر بند کردیتی ہے اگر عدل کی طرف آتی ہے تو بلعم کی رسم توحید کو اڑا کر کتے کے برابر کردیتی ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے۔ رباعی آنرا بری از صومعہ دردیر گبراں افگنی : دیں راکشی از بتکدہ سرحلقہ مرداں کنی چون وچرا درکار تو عقل زبوں را کے رسد : فرماں دہ مطلق توئی حکمے کہ خواہی آں کنی یہی حال اور مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے دیدہ و دانستہ ازراہ تکبر وعناد ہماری آیتوں کو جھٹلایا یعنی کچھ علماء ہی کی خصوصیت نہیں یہ مثال تمام کفار معاندین اور مکذبین پر صادق آتی ہے جو حق واضح ہوجانے کے بعد بھی کتے کی طرح دنیا کی حرص اور طمع میں پڑے رہے اور ہوا پرستی کا شکار بنے رہے پس اے نبی آپ ان کو یہ قصے سنائیے شاید وہ کچھ غور وفکر کریں اور برے انجام سے ڈریں۔ بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے جان بوجھ کر ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور یہ لوگ تکذیب کر کے اپنی ہی جانوں پر ظلم کر رہے ہیں ہمارا کوئی نقصان نہیں۔ ہوا پرستی کی بناء پر یہ لوگ دنیا میں کتوں کے مشابہ بنے اور آخرت میں بھی کتوں جیسا معاملہ ہوگا۔ آگے یہ بتلاتے ہیں کہ آیات اگرچہ ہدایت کا سبب اور ذریعہ ہیں۔ مگر جب تک توفیق یزدانی اور عنایت ربانی دستگیری نہ کرے اس وقت تک ہدایت نہیں ہوتی۔ چناچہ فرماتے ہیں جس کو اللہ توفیق دیتا ہے وہی آیات خداوندی سے راہ یاب ہوتا ہے اور جس کو وہ اپنی توفیق سے محروم کردے سو ایسے ہی لوگ ابدی خسارہ میں پڑجاتے ہیں اور باوجود علم وفضل کے ان کو ہدایت نہیں ہوتی اور آیات خداوندی ہدایت ہی کے لیے اتاری گئیں اور بظاہر ہدایت کا سبب ہیں لیکن ہدایت اور گمراہی کا اصل سبب قضا وقدر ہے اس لیے کہ تحقیق ہم نے دوزخ کے لیے بہت سے جن اور انسان پیدا کیے ہیں تاکہ وہ خدا تنور (دوزخ) کا ایندھن بنیں جس طرح ہم جنت کے رزاق ہیں اسی طرح ہم جہنم کے بھی رازق۔ ہم نے بہت سے جنوں اور انسانوں کو جہنم کے رزق کے لیے پیدا کیا ہے ہم مالک مطلق اور خالق مطلق ہیں جو چاہیں کریں بندہ کا فرض بندگی اور بےچون وچرا اطاعت ہے بندہ کو چاہئے کہ اس کو جو حکم دیا گیا ہے وہ بجا لائے قضاء وقدر کے اسرار کو خدا کے سپرد کرے۔ ان منکرین اور معاندین کے لیے دل ہیں مگر ان دلوں سے حق کو نہیں سمجھتے اور ان کے واسطے آنکھیں ہیں مگر ان سے آیت قدرت اور دلائل نبوت کو نہیں دیکھتے اور ان کے کان ہیں مگر ان سے کوئی حق بات سننا نہیں چاہتے دل بھی ہے اور آنکھ بھی ہے اور کان بھی ہے مگر توفیق نہ ہونے کی وجہ سے ہدایت گم ہے ایسے لوگ جو حواس اور قوائے ادراکیہ کو دنیائے فانی کی لذتوں اور شہوتوں کی طرف متوجہ رکھتے ہیں۔ مانند جو پاؤں کے ہیں۔ جن کا مقصود زندگی ہی کھانا اور پینا اور سونا ہے بلکہ یہلوگ ان سے بھی زیادہ بےراہ ہیں چوپائے اپنے مالک کو اور اپنے نفع اور ضرر کو تو پہانتے ہیں اور یہ لوگ باوجود انسان ہونے کے آخرت کے نفع اور ضرر کو نہیں پہچانتے یہ لوگ وہ ہیں کہ جو باوجود توجہ دلانے کے آخرت سے بالکل غافل ہیں اس لیے کہ ان کی شہوت ان کی عقل پر غالب ہے ایسے ہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ کے لیے پیدا کیا ہے جن کی یہ صفات مذکور ہوئیں ان کے دوزخی ہونے کا سبب یہ صفات ہیں قضاء وقدر اللہ کا فعل ہے وہ جو چاہے مقدر کرے وہ مالک مختار ہے اس کی تقدیر کا کسی کو علم نہیں کہ اس نے تقدیر میں کیا لکھا اس نے انسان کو پیدا کیا اور اپنی عنایت سے اس کو عقل اور قدرت اور ارادہ عطاء فرمایا انسان دنیا کے مشکل سے مشکل کام اسی خداد عقل اور قدرت سے کرتا ہے اور دنیا کے کاموں میں دوڑتا پھرتا ہے مگر جب آخرت کے کام کا ذکر آتا ہے تو مجبور بن جاتا ہے اور تقدیر کا حوالہ دینے لگتا ہے کہ میری تقدیر میں یوں ہی لکھا ہے یہ سب بہانے ہیں جو قابل شنوائی نہیں مسئلہ قضاء وقدر کی تحقیق بقدر ضرورت ختم اللہ علی قلوبھم کی تفسیر میں گزر چکی ہے وہاں دیکھ لیجائے۔ اہل ایمان کو نصیحت اور توحید اور دعا کی ترغیب گزشتہ آیت میں غافلوں کا ذکر کیا اب اس آیت میں مومنوں کو ذکر الٰہی کی ترغیب دیتے ہیں اور متنبہ کرتے ہیں کہ تم غفلت نہ اختیار کرنا اور حکم دیتے ہیں کہ غفلت سے دور رہنے کا طریقہ یہ ہے کہ یاد الٰہی میں لگے رہو اور اللہ ہی کے لیے ہیں۔ سب اچھے نام جو اس کی صفات کمالیہ پر دلالت کرتے ہیں کوئی نام اس کی عظمت و جلالت شان پر دلالت کرتا ہے اور کوئی اس کے جو دونوال پر اور کوئی اس کی تنزیہ وتقدیر پر بس اے مسلمانو ! تم اللہ کو انہی اسماء حسنی کے ساتھ پکارا کرو اور اس کے ہر نام سے وہ حاجت طلب کرو جو اس نا کے مناسب ہو مثلا یا رحمن ارحمنی۔ یا رزاق ارزقنی۔ یا ھادی اھدنی۔ یا فتاح افتح لی۔ یا تواب تب علی۔ یعنی اے رحمن مجھ پر رحم فرما اور اے رزاق مجھ کو رزق عطا اء فرما۔ اس طرح اسماء حسنی کے ذریعہ سے دعائیں اور حاجتیں مانگو اور ان لوگوں کے طریقہ کو چھوڑو جو اللہ کے ناموں میں کج راہی کرتے ہیں یعنی ٹیڑھے چلتے ہیں اسماء الٰہیہ میں الحاد (کجروی) کی کئی صورتیں ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا غیر اللہ پر اطلاق کیا جائے جیسا کہ مشرکین، غیر اللہ کو الہ اور معبود کہتے ہیں۔ اور الہ سے لات اور عزیز سے عزای وغیرہ بنا کر بتوں کے نام رکھتے ہیں ردوم یہ کہ اللہ کو غیر مناسب اسماء وصفات کے ساتھ موسوم کیا جائے جیسا کہ نصارٰ خدا تعالیٰ کو اب یعنی باپ کہتے ہیں سوم یہ کہ خدا تعالیٰ کو ایسے نام اور وصف سے پکارا جائے جو خلاف ادب ہو جیسے یوں کہہ کر پکارے اے ضرر رساں اے محروم کرنیوالے اے بندر کے خالق اے کیڑوں کے پیدا کرنے والے اگرچہ حق تعالیٰ سب چیزوں کے پیدا کرنے والے ہیں مگر دعا میں اس طرح کے الفاظ کا استعمال کرنا خلاف ادب ہے اور علی ہذا جو نام اور صفت شریعت سے ثابت نہیں یا نامعلوم المعنی ہیں ایسے ناموں کا اطلاق بھی کجروی میں داخل ہے مثلاً خدا تعالیٰ کو یا کریم کہنا تو صحیح ہے اور یا سخی کہنا صحیح نہیں۔ اور خدا تعالیٰ کو عالم اور حکیم کہنا صحیح ہے مگر عاقل اور طبیب کہنا صحیح نہیں شریعت میں خدا تعالیٰ پر ان ناموں کا اطلاق وارد نہیں ہوا عنقریب ان ملحدین کو اپنے کیے کی سزا ملے گی کہ اللہ کے اسماء وصفات میں کیوں کجراہی کرتے تھے مشرکین عرب اللہ پاک کو یا ابا المکارم اور یا ابیض الوجہ کہہ کر پکارتے تھے اور نصاری یا ابا لمسیح اور یا ابا الملائکۃ کہتے تھے اور حکماء فلالسفہ علت اولی بولتے تھے حق تعالیٰ نے اس قسم کے ناموں کے اطلاق کی ممانعت میں یہ آیت نازل فرمائی اور من جملہ ان لوگوں کے جن کو ہم نے جنت کے لیے پیدا کیا ہے ایک جماعت ایسی بھی ہے جو لوگوں کو حق کی راہ بتاتی ہے اور حق کے ساتھ لوگوں کا انصاف کرتی ہے یہ مہاجرین اور انصار کی جماعت ہے اور جو لوگ قیامت تک ان کے نقش قدم پر چلیں گے۔ یہ آیت امت محمدیہ کے حق میں ایسی ہے جیسا کہ ومن قوم موسیٰ امۃ یھدون بالحق وبہ یعدلون۔ امت موسویہ کے حق میں ہے اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو درجہ بدرجہ یعنی آہستہ آہستہ اور بتدریج ہلاکت کے مقام تک ہپنچائیں گے اس طرح سے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی کہ جب کوئی معصیت کریں گے تو ان کے واسطے دنیاوی نعمت اور کرامت اور زیادہ کردیں گے جس سے وہ سمجھیں گے کہ خدا تعالیٰ ہم سے خوش ہے اور یہ نعمتیں کبھی ہم سے زائل نہ ہونگی پھر جب وہ نعمتوں میں خوب مست ہوجائیں گے تب یک لخت ان کو پکڑ لیں گے اور غفلت کی حالت میں ان کو ہلاک کردیں گے۔ استدراج کے معنی تدریج یعنی جو درجہ بدرجہ اور آہستہ آہستہ پکڑنے کے ہیں کہ بتدریج ان کو ہلاکت کی طرف لے جایا جائے۔ امام قشیری فرماتے ہیں کہ نعمت عطاء کرنا اور شکر کا بھلا دینا یہ استدراج ہے اور اور میں ان لوگوں کو ڈھیل بھی دونگا یعنی ان کی شرارتوں پر فورا نہیں پکڑوں گا بلکہ مہلت دوں گا کہ دل کھول کر دنیا کے مزے اڑالیں اور جرم کا پیمانہ لبریز ہوجائے۔ تحقیق میری تدبیر بڑی محکم اور مضبوط ہے۔ " کید " اس تدبیر کو کہتے ہیں جو پوشیدہ ہو استدراج کو کید اس لیے فرمایا کہ ظاہر میں انعام اور اکرام ہے اور باطن میں تذلیل وتحقیر ہے یعنی ناکامی اور رسوائی ہے۔ : گزشتہ آیت یعنی سیجزون ما کانوا یعملون۔ میں ملحدین کی سزا کا ذکر تھا اب ان آیات میں یہ بتلایا کہ جو لوگ حق جل شانہ کے نزدیک مبغوض ہوں۔ یہ ضروری نہیں کہ انہیں فوراً عذاب دیا جائے بلکہ بطور استدراج ان کو مہلت ملتی ہے۔ ایک شبہ : شبہ یہ ہے کہ اس جگہ تو یہ فرمایا ولقد ذرانا لجھنم کثیرا من لاجن والانس۔ ہم نے بہت سے جن اور انس کو دوزخ کے لیے پیدا کیا اور دوسری جگہ یہ ارشاد فرمایا وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون۔ کہ جن اور انس سب کو صرف عبادت کے لیے پیدا کیا۔ جواب : یہ ہے کہ اس جگہ اپنی تقدیر اور تکوین کو بیان فرمایا کہ تکوینی اور تقدیری طور پر بہت سوں کو اس لیے پیدا کیا کہ وہ اپنے معبود برحق کی عبادت اور اطاعت کریں اور خداوند قدوس نے جو ان کو عقل اور فہم اور قدرت اور ختیار دیا ہے اس کو اس کی عبادت اور اطاعت میں خرچ کریں خدا اور رسول ﷺ کے مقابلہ میں اس کو استعمال نہ کریں دونوں آیتوں میں کوئی تعارض نہیں ایک جگہ غایت تشریعی کا بیان ہے اور ایک جگہ غایت تکوینی اور تقدیری کا بیان ہے۔
Top