Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 74
یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا١ؕ وَ لَقَدْ قَالُوْا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِهِمْ وَ هَمُّوْا بِمَا لَمْ یَنَالُوْا١ۚ وَ مَا نَقَمُوْۤا اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَاِنْ یَّتُوْبُوْا یَكُ خَیْرًا لَّهُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّتَوَلَّوْا یُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ عَذَابًا اَلِیْمًا١ۙ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ مَا لَهُمْ فِی الْاَرْضِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
يَحْلِفُوْنَ
: وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
مَا قَالُوْا
: نہیں انہوں نے کہا
وَلَقَدْ قَالُوْا
: حالانکہ ضرور انہوں نے کہا
كَلِمَةَ الْكُفْرِ
: کفر کا کلمہ
وَكَفَرُوْا
: اور انہوں نے کفر کیا
بَعْدَ
: بعد
اِسْلَامِهِمْ
: ان کا (اپنا) اسلام
وَهَمُّوْا
: اور قصد کیا انہوں نے
بِمَا
: اس کا جو
لَمْ يَنَالُوْا
: انہیں نہ ملی
وَ
: اور
مَا نَقَمُوْٓا
: انہوں نے بدلہ نہ دیا
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ
: انہیں غنی کردیا اللہ
وَرَسُوْلُهٗ
: اور اس کا رسول
مِنْ
: سے
فَضْلِهٖ
: اپنا فضل
فَاِنْ
: سو اگر
يَّتُوْبُوْا
: وہ توبہ کرلیں
يَكُ
: ہوگا
خَيْرًا
: بہتر
لَّهُمْ
: ان کے لیے
وَاِنْ
: اور اگر
يَّتَوَلَّوْا
: وہ پھرجائیں
يُعَذِّبْهُمُ
: عذاب دے گا انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
عَذَابًا
: عذاب
اَلِيْمًا
: دردناک
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَالْاٰخِرَةِ
: اور آخرت
وَمَا
: اور نہیں
لَهُمْ
: ان کے لیے
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مِنْ
: کوئی
وَّلِيٍّ
: حمایتی
وَّلَا
: اور نہ
نَصِيْرٍ
: کوئی مددگار
یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور یہ اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور ایسی بات کا قصد کرچکے ہیں جس پر قدرت نہیں پا سکے اور انہوں نے (مسلمانوں میں) عیب ہی کونسا دیکھا ہے سوا اس کے کہ خدا نے اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر ﷺ نے (اپنی مہربانی سے) ان کو دولتمند کردیا ہے ؟ تو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا اور اگر منہ پھیر لیں تو خدا ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب دیگا۔ اور زمین میں ان کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا۔
تفصیل جرائم منافقین قال اللہ تعالیٰ ۔ یحلفون باللہ ما قالو۔۔۔ الی۔۔۔ فاقعدوا مع الخالفین۔ (ربط): گزشتہ آیت میں منافقین سے جہاد کا حکم دیا تھا آئندہ آیات میں منافقین کے نفاق اور کفر کی چند باتیں ذکر کرتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ منافقین کی یہ باتیں ایسی ہیں جن سے ان کا نفاق آشکارا اور ظاہر ہوچکا ہے اس لیے ان کے ساتھ شدت اور غلظت یعنی سختی کی شدید ضرورت ہے اور وہ اسی کے مستحق ہیں نکوئی بابداں کردن چنانست کہ بد کردن بجائے نیک مرداں ان کے ساتھ نرمی کا رویہ نہ رکھنا چاہئے اس لیے آئندہ آیات میں منافقین کے چند جرائم کا ذکر کرتے ہیں جو ان سے جہاد اور غلظت کو مقتضی ہیں اس سلسلہ میں حق تعالیٰ نے ان کا ایک جرم تو حلفت کا ذاب ذکر کیا۔ کما قال تعالیٰ یحلفون باللہ ما قالوا۔ الخ۔ یعنی کفر کی باتیں کرتے ہیں اور پھر مکر جاتے ہیں اور قسم کھالیتے ہیں کہ ہم نے یہ بات نہیں کہی۔ (دوم): احسان فراموشی : کما قال تعالیٰ وما نقموا الا ان اغناھم اللہ ورسولہ من فضلہ۔ جس کا اس آیت میں ذکر ہے۔ (سوم): بدعہدی : جس کا اس آیت میں ذکر ہے۔ ومنھم من عھد اللہ لئن اتنا من فضلہ لنصدقن۔ الخ۔ (چہارم): مومنین مخلصین کے صدقات و خیرات پر طعنہ زنی : جو مسلمان زیادہ لاتا اس کو یہ کہتے یہ کہ یہ نام ونمود کے لیے لایا ہے اور جو کم لاتا اس کو یہ کہتے کہ خدا کو اس کے صدقہ کی کیا ضرورت تھی۔ محض انگلی کٹا کر شہیدوں میں داخل ہونا چاہتا ہے جیسا کہ الذین یلمزون المطوعین من ال مومنین فی الصدقات میں اسی کا ذکر ہے۔ (پنجم): منافقین کا غزوۂ تبوک میں خود بھی شریک نہ ہونا اور دوسروں کو بھی شرکت سے منع کرنا کہ گرمی شدت کی پڑ رہی ہے ایسی حالت میں گھر سے باہر نہ جاؤ کما قال تعالیٰ فرح المخلفون بمقعدھم خلاف رسول اللہ الخ۔ پس اس قسم کے جرائم کا مقتضی یہ ہے کہ اس قسم کے مجرمین سے کسی قسم کی نرمی نہ کی جائے۔ چناچہ جرائم کی تفصیل فرماتے ہیں۔ جرم اول۔ حلف کاذب آں حضرت ﷺ جب غزوۂ تبوک سے واپس آرہے تھے تو بارہ منافق آپ ﷺ کے قتل کے ارادہ سے اپنے چہرے چھپا کر ایک گھاٹی پر کھڑے ہوگئے تاکہ آپ ﷺ کو اس پہاڑ سے گرادیں۔ حضرت حذیفہ اور حضرت عمار ؓ آں حضرت ﷺ کے ساتھ تھے۔ انہوں نے ان کو مار کر پیچھے ہٹایا۔ چہرے چھپے ہوئے تھے اور رات کی تاریکی تھی اس لیے پہچانے نہیں گئے آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہوگیا آپ نے منزل پر پہنچ کر ان کو بلایا اور پوچھا کہ تم نے ایسا ایسا مشورہ کیا تھا اور ایسا ایسا ارادہ کیا تھا سب نے قسمیں کھا لیں کہ ہم نے آپ کی شان میں کوئی کلمہ نہیں کہا اور نہ ہم نے کوئی فاسد ارادہ کیا ان بارہ منافقوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ منافقین اللہ کی جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے وہ بات نہیں کہی جو آپ تک پہنچائی گئی اور حالانکہ انہوں نے یقینا کفر کی بات کہی ہے انہوں نے اپنے کفر کو ظاہر کیا اپنے اسلام کے ظاہر کرنے کے بعد اور قصد کیا انہوں نے اس چیز کا جس کو وہ حاصل نہ کرسکے یعنی ارادہ یہ کیا تھا کہ نبی اکرم ﷺ کو قتل کردیں مگر کامیاب نہ ہوئے یہاں تک کہ منافقین کے جرم اول یعنی جھوٹی قسموں کا بیان ہوا اب آئندہ آیت میں ان کے دوسرے جرم احسان فراموشی کا ذکر کرتے ہیں۔ جرم دوم احسان فراموشی اور نہیں انتقام لیا ان منافقوں نے مگر اس بات کا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول نے اپنی دعا سے ان کو مال دار بنادیا۔ اہل مدینہ آں حضرت ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے محتاج اور تنگدست تھے جب رسول اللہ ﷺ کا قدم مبارک یہاں آیاتو اس کی برکت سے خدا تعالیٰ نے ان کی کھیتی باڑی میں اور باغوں کی پیداوار میں برکت دی اور ادھر مال غنیمت ان کے پاس آنے لگا جس سے وہ مالدار ہوگئے ان کو چاہئے تھا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس احسان کے مشکور ہوتے مگر منافقوں نے بجائے شکر گزاری کے آپ کے قتل کا اردہ کیا اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا یہ کینہ اور عداوت اسی وجہ سے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ان کو مال دار بنادیا جس سے ان کی احسان فراموشدی اور بدبختی عیاں ہے۔ پس اگر منافق اپنے نفاق سے توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہو اور اگر وہ توبہ سے روگردانی کریں اور اپنے کفر اور نفاق پر جمے رہیں تو اللہ ان کو دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا۔ دنیا میں قتل کیے جائیں گے اور ذلیل و خوار ہوں گے اور آخرت میں دوزخ کے عذاب میں مبتلا ہوں گے اور زمین میں ان کے لیے نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار جو ان کو دنیا اور آخرت کے عذاب سے بچا لے بعض روایات میں یہ آیا ہے کہ جلاس نامی ایک شخص یہ آیتیں سن کر صدق دل سے تائب ہوگیا اور آئندہ زندگی اسلام کی خدمت کے لیے وقف کردی اور امت کے مخلصین میں اس کا شمار ہوا۔ جرم سوم۔ بد عہدی ثعلبہ بن حاطب نامی ایک شخص نے آں حضرت ﷺ سے کشائش رزق کی درخواست کی آپ نے ارشاد فرمایا۔ ویحک یا ثعلبۃ قلیل تؤدی شکرہ خیر من کثیر لا تطیقہ افسوس اے ثعلبہ (کس فکر میں ہے) تھوڑا مال جس پر خدا کا شکر کرے اس کثیر مال سے بہت بہتر ہے جس کے تو حقوق نہ کرسکے۔ اس نے پھر یہی درخواست کی اس پر آپ ﷺ نے یہ فرمایا : اما ترضی ان تکون مثل نبی اللہ لو شءت ان تسیر معی الجبال ذھبا لسارت۔ اے ثعلبہ کیا تجھے یہ پسند نہیں کہ تو فقرا اور درویشی میں اللہ کے نبی کے طریقہ پر چلے میں اگر چاہوں تو یہ پہاڑ سونے کے بن کر میرے ساتھ چلنے لگیں۔ ثعلبہ نے کہا خدا کی قسم میں آپ ﷺ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر میں مالدار ہوگیا تو اس کے حقوق ادا کردوں گا آپ ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمادی خدا تعالیٰ نے اس کی بکریوں میں اس قدر برکت دی کہ وہ کیڑوں کی طرح بڑھنے لگیں اور اس کے پاس اتنا ریوڑ ہوگیا کہ وہ مدینہ میں نہ سما سکا نا چار مدینہ چھوڑ کر باہر کسی گاؤں میں جا بسا اور رفتہ رفتہ جمعہ اور جماعت کے لیے بھی آنا چھوڑ دیا کچھ دنوں کے بعد حضور انور ﷺ نے زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے محصل بھیجا تو ازراہ غرور کہنے لگا کہ زکوٰۃ اور جزیہ میں کیا فرق ہے اور زکوٰۃ دینے سے صاف انکار کردیا حضور ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا یا ویح ثعلبۃ۔ افسوس اے ثعلبہ۔ اس پر یہ آیتیں نازل ہوئیں (تفسیر قرطبی ص 209 ج 8) پھر بعد میں جب اس کے عزیز و اقارب نے اس پر طعن وتشنیع کی تو وہ زکوٰۃ لے کر حضور پر نور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت نے اس کی زکوٰۃ منظور نہیں کی۔ اس شخص نے بہت وویلا کیا اور بدنامی کے خوف سے سر پر خاک بھی ڈالی مگر حضور پرنور ﷺ نے اس کی زکوٰۃ قبول نہیں کی پھر حضور ﷺ کے بعد ابوبکر صدیق ؓ کی خدمت میں زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا انہوں نے بھی قبول کرنے سے انکار کردیا پھر حضرت عمر اور پھر ان کے بعد حضرت عثمان کی خدمت میں زکوٰۃ پیش کی دونوں نے انکار فرمادیا ہر ایک نے یہی کہا جو چیز آنحضرت ﷺ نے قبول نہیں کی ہم اس کو قبول نہیں کرسکتے آخر اسی حالت نفاق پر حضرت عثمان ؓ کے زمانہ خلافت میں مرگیا۔ چناچہ فرماتے ہیں اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے یہ عہد کیا تھا کہ اگر اللہ نے ہم کو اپنے فضل سے مال دیا تو ہم ضرور صدقہ اور خیرات کریں گے اور زکوٰۃ نکالیں گے اور صدقہ اور زکوٰۃ دے کر ضرور نیک بختوں میں سے ہوجائیں گے۔ پھر جب اللہ نے اپنے فضل وکرم سے ان کو مال دے دیا تو انہوں نے اس پر بخل کیا اور زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا۔ اور عہد و پیمان سے منہ پھیر لیادر آنحالیکہ وہ ٹلانے والے تھے۔ پس خدا تعالیٰ سے صریح وعدہ خلافی کرنے اور جھوٹ بولنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے قیامت تک کے لیے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا کہ جس دن وہ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے یعنی قیامت تک ان کو توبہ سے محروم کردیا جب اللہ سے ملیں اس وقت بھی منافق ہوں گے اور ان کو یہ سزا اس وجہ سے ملی کہ انہوں نے خدا سے وعدہ خلافی کی اور اس لیے کہ خدا سے جھوٹ بولتے رہے اس آیت سے معلوم ہوا کہ وعدہ خلافی اور جھوٹ سے آدمی کے دل میں نفاق پیدا ہوا جاتا ہے۔ اس وجہ سے حدیث میں جھوٹ اور وعدہ خلافی کو نفاق خصلتوں میں شمار فرمایا ہے۔ کیا ان منافقوں نے یہ نہیں جانا کہ تحقیق اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کے پوشیدہ اسرار کو اور ان کی کانا پھوسی کو جو اسلام کی مخالفت میں کرتے رت ہے ہیں۔ خوب جانتا ہے اس پر ان کی کوئی کارروائی مخفی نہیں اور ان کو یہ معلوم نہیں کہ تحقیق اللہ تعالیٰ علام الغیوب ہے۔ تمہارے مشورے اس پر پوشیدہ نہیں۔ جرم چہارم۔ اہل ایمان کے صدقات پر طعنہ زنی ایک مرتبہ آں حضرت ﷺ نے مسلمانوں کو صدقہ اور خیرات کی ترغیب دی تو بعض صحابہ تو بہت سا مال لے کر حاضر ہوئے تو منافقین نے کہا کہ یہ تو ریاکار ہے اپنے نام اور شہرت کی خاطر لے کر آیا ہے اور بعض غریب ونادار مسلمان جو محنت و مزدوری کیا کرتے تھے۔ وہ بہت تھوڑا لے کر حاضر ہوئے ایک صحابی ایک صاع کھجور کا لے کر حاضر ہوئے اس پر منافقین نے یہ طعن کیا کہ بھلا خدا اور رسول کو ایک صاع کی کیا ضرورت ہے۔ غرض یہ کہ ان کی زبان طعن سے نہ تھوڑا لانے والا اور نہ زیادہ لانے والا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور ان منافقوں میں وہ لوگ بھی ہیں جو ان مسلمانوں پر بھی طعن کرتے ہیں جو دل کھول کر صدقات و خیرات کرتے ہیں اور ان غریب مسلمانوں پر بھی طعن کرتے جو سوائے اپنی محنت اور مشقت کے کچھ نہیں پاتے پھر ایسے غریبوں اور ناداروں کا خاص طور پر مذاق اڑاتے ہیں۔ وہ ان غریب مسلمانوں سے ٹھٹھا کرتے ہیں اللہ قیامت کے دن ان سے ٹھٹھا کرے گا۔ تمسخر کا بدلہ تمسخر سے ملے اور اس کے علاوہ آن کے لیے آخرت میں دردناک عذاب ہے جو ان کے لیے قطعی طور پر تجویز ہوچکا ہے۔ لہذا آپ ان مسخرہ پن کرنے والے منافقین کے لیے دعاء مغفرت کریں یا نہ کریں ان کے حق میں بالکل بیکار اور بےفائدہ ہے آپ اگر ان کے لیے ستر مرتبہ بھی خدا سے مغفرت مانگیں گے تب بھی ہرگز اللہ ان کو نہیں بخشے گا ستر کا عدد تحدید اور تعیین کے لیے نہیں بلکہ محض مبالغہ اور کثرت کے لیے ہے مطلب یہ ہے کہ ان کے لیے معافی مانگنا فضول ہے مانگو یا نہ مانگو کسی طرح نہیں بخشے جائیں گے خواہ تم ان کے لیے کتنی ہی بار معافی مانگو۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ ایسا کفر کیا کہ تمسخر کی حد تک پہنچ گئے جس سے مغفرت کی صلاحیت اور اہلیت ہی ختم ہوگئی اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ تمسخر دلیل اس امر کی ہے کہ دل پر مہر لگ چکی ہے اور اللہ نہیں راہ دکھاتا ایسے فاسقوں کو جو اپنے کفر میں متمرد اور سرکش ہوگئے ہوں۔ جرم پنجم۔ تخلف از غزوۂ تبوک ان منافقوں کا ایک جرم یہ ہے کہ برائی اور عیب کے کام سے خوش ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس برائی کی دعوت اور ترغیب دیتے ہیں ایسوں کو نبی کے استغفار سے کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے جو لوگ ان منافقین میں سے اپنے اصرار کی وجہ سے پیچھے چھوڑ دئیے گئے تھے وہ رسول اللہ ﷺ نے جھوٹے عذروں کی بناء پر جہاد سے پیچھے رہنے کی اجازت دے دی تھی وہ رسول اللہ ﷺ کی خلاف مرضی اپنے گھر میٹھے رہنے سے بہت خوش ہوئے یعنی جن منافقوں کو رسول اللہ ﷺ نے جھوٹے عذروں کی بناء پر جہاد سے پیچھے رہنے کی اجازت دے دی تھی وہ رسول اللہ ﷺ کی خلاف مرضی اپنے گھر بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ خلاف کے بعد آپ ﷺ کے پیچھے اپنے گھر بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ خلاف کے معنی مخالف کے نہیں بلکہ خلف بمعنی بعد کے ہیں یعنی رسول اللہ ﷺ کے چلے جانے کے بعد آپ کے پیچھے اپنے گھر بیٹھے رہنے سے پر خوش ہوئے اور اپنے جان و مال سے خدا کی راہ میں جہاد کرنے کو مکروہ سمجھا۔ خود بھی آرام طلب بنے اور دوسروں کو بھی کہنے لگے کہ گرمی میں جہاد کے لیے نہ نکلو نہ خود گئے اور دوسروں کو بھی روکنا چاہا۔ اے نبی آپ ان سے کہہ دیجئے کہ جہنم کی آگ اس سے کہیں زیادہ سخت گرم ہے۔ کاش کہ یہ منافق سمجھتے ہوتے کہ رسول اللہ کی مخالفت میں کتنی سخت آگ میں جلنا پڑے گا۔ سو یہ منافق جو اس وقت جہاد سے پیچھے رہنے پر خوش ہو رہے ہیں دنیا میں تھوڑے دنوں ہنس لیں اور اس کے بدلے آخرت میں بہت سا روئیں یہ امر بمعنی خبر ہے اور صیغۂ امر اس لیے لایا گیا تاکہ دلالت کرے کہ قیامت کے دن بہت سا روئیں ابد الآباد تک روتے ہی رہیں گے۔ مطلب یہ ہے کہ ان کا ہنسنا چند روزہ ہے اس کے بعد رونا ہی رونا ہے یہ ان کا آخرت میں رونا بطور بدلہ کے ہوگا جو دنیا میں کماتے تھے۔ دنیا میں کفر اور معصیت کر کے ہنستے اور خوش ہوتے تھے۔ آخرت میں اس کے بدلہ ابد الآباد تک رونا پڑے گا جب ان کا حال معلوم ہوگیا اگر خدا تعالیٰ آپ کو اس سفر سے صحیح سالم ان میں سے کسی جماعت کی طرف مدینہ واپس لائے پھر یہ لوگ بطور خوشامد ودفع الزام سابق کسی دوسرے غزوہ میں آپ کے ساتھ نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ ان سے کہہ دیں کہ تم میرے ساتھ کبھی ہرگز نہیں نکلو گے اور میرے ساتھ ہو کر ہرگز کبھی کسی دشمن سے نہیں لڑو گے یعنی اگر آپ غزوۂ تبوک سے صحیح سالم مدینہ واپس آجائیں اور پھر دوسرے غزوہ کی تیاری کریں اور جو منافق اس غزوہ میں آپ کے ساتھ نہیں نکلے وہ اس غزوہ میں آپ کے ساتھ نکلنے کی اجازت مانگیں تو ان کو اجازت نہ دینا اور یہ کہہ دینا کہ تحقیق تم پہلی بار اپنے گھروں میں بیٹھے رہنے پر خوش رہے سو اب دوسری باری بھی پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔ تکلیف کرنے کی ضرورت نہیں پہلی بار کی طرف اس مرتبہ بھی بچوں اور عورتوں اور ناتواں بوڑھوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔ خلاصہ کلام یہ کہ ان آیات میں حق تعالیٰ نے منافقین کی ازلی شقاوت کی خبر دی اور آئندہ کے لیے ان لوگوں کو جہاد میں ساتھ لے جانے سے منع کیا۔ اور گزشتہ آیات میں یہ بتلایا تھا کہ ان لوگوں کے لیے استغفار بےکار ہے یہ ازلی بد بخت ہرگز اس قابل نہیں کہ ان کی مغفرت کی جائے اب آئندہ آیت میں صراحۃ ان کی نماز جنازہ پڑھنے کی اور ان کے لیے مغفرت کی ممانعت فرماتے ہیں اور آں حضرت ﷺ نے جو عبداللہ بن ابی منافق کی نماز پڑھی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ آں حضرت ﷺ نے جو عبداللہ بن ابی منافق کی نماز پڑھی تو اس کی وجہ یہ تھی کہ آں حضرت ﷺ پر بدرجۂ کمال شفقت و رحمت کا غلبہ تھا جیسا کہ انبیاء کرام کی شان ہے چناچہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے متعلق یہ فرمایا ومن عصانی فانک غفور رحیم اس لیے آپ ﷺ نے یہ جان کر کہ ان کے حق میں استغفار بےسود ہے ہدایت خلق کی حرص اور طمع میں کمال شفقت و رحمت کی بنا پر استغفار کی جانب کو ترجیح دی کہ شاید آپ کی یہ استغفار دوسروں کے حق میں ہدایت کا ذریعہ بن جائے چناچہ آپ کا یہ تلطف دیکھ کر اور بہت سے یہودی مسلمان ہوگئے۔ بہرحال آپ ﷺ پر شفقت و رحمت کا غلبہ تھا اس کے ظاہری اسلام کی بناء پر آپ نے اس منافق کی نماز جنازہ پڑھا دی اور پیراہن مبارک بھی عطا کردیا۔ اس پر آئندہ آیت یعنی ولا تصل علی احد منھم الخ نازل ہوئی جس میں صراحۃ ممانعت ہوگئی اور بتلا دیا گیا کہ نبی کی نماز جنازہ اور نبی کا پیراہن بغیر ایمان کے ذریعہ نجات کا نہیں ہوسکتا۔
Top