Tafseer-e-Madani - Yunus : 105
وَ اَنْ اَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا١ۚ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَقِمْ : سیدھا رکھ وَجْهَكَ : اپنا منہ لِلدِّيْنِ : دین کے لیے حَنِيْفًا : سب سے منہ موڑ کر وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
اور (مجھے یہ بھی فرمایا گیا کہ) تم سیدھا رکھو اپنا رخ اس دین (حق) کے لئے یکسو ہو کر، اور کسی بھی طور مشرکوں میں سے نہ ہوجانا
179 ۔ رب کی عبادت و بندگی کے لیے یکسوئی کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا اور یہ کہ سیدھا رکھو تم اپنا رخ دین حق کے لیے یکسو ہو کر اور کسی طور پر مشرکوں میں سے نہیں ہوجانا۔ بہرکیف اس میں پیغمبر کو خطاب کرکے حکم و ارشاد فرمایا گیا ہے کہ تم سیدھا رکھو اپنا رخ اس دین حق کے لیے یکسو ہوکر۔ اس طرح کہ دل کی توجہ اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کی طرف، کسی بھی قسم کی عبادت میں نہ ہونے پائے۔ خاص کر اس عبادت میں جو کہ سب عبادات کا مغز اور نچوڑ ہے۔ یعنی دعا و پکار۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا۔ (فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا) مگر افسوس کہ اس قدر تاکیدی حکم اور مکرر تعلیم کے باوجود آج کا کلمہ گو مشرک دھڑلے سے غیر اللہ کو پکارے جارہا ہے۔ " یا رسول اللہ "۔ یا علی مدد " اور " یا غوث دستگیر " وغیرہ وغیرہ کے طرح طرح قسما قسم کے نعرے اس نے ایجاد کر رکھے ہیں۔ انہی کو وہ جپتا اور اپناتا ہے مگر " یا اللہ مدد " کہنے کو وہ تیار نہیں ہوتا۔ الا ماشاء اللہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور گمراہ کن ملاں اور جاہل پیر ہیں کہ طرح طرح سے اس جاہل کی پیٹھ ٹھونکتے اور اس کو اس طرح شرکیات میں پختہ تر کرتے جارہے ہیں۔ فالی اللہ المشتکی۔ بہرکیف اس حکم و ارشاد سے اوپر والی بات کی مزید تاکید فرما دی گئی کہ ایمان کی اصل خصوصیت اللہ واحد کی طرف یکسوئی اور شرک اور اس کے تمام شوائب سے پورا پورا اجتناب ہے کہ اصل مسئلہ " ہی " کا ہے نہ کہ " بھی " کا یعنی اللہ " ہی " کی بندگی کرو نہ کہ اللہ کی " بھی " سو " ہی " اور " بھی " کے یہ دو چھوٹے سے لفظ فیصلہ کن حیثیت رکھتے ہیں۔ پس عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اللہ وحدہ لاشریک کا حق ہے اس لیے اس کو ہمیشہ اسی کے لیے بجا لانا چاہئے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید۔
Top