Tafseer-e-Madani - Yunus : 26
لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰى وَ زِیَادَةٌ١ؕ وَ لَا یَرْهَقُ وُجُوْهَهُمْ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّةٌ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ اَحْسَنُوا : انہوں نے بھلائی کی الْحُسْنٰى : بھلائی ہے وَزِيَادَةٌ : اور زیادہ وَلَا يَرْهَقُ : اور نہ چڑھے گی وُجُوْهَھُمْ : ان کے چہرے قَتَرٌ : سیاہی وَّلَا ذِلَّةٌ : اور نہ ذلت اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے ھُمْ : وہ سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جن لوگوں نے بھلائی کی، ان کے لئے بھلائی بھی ہے اور مزید (کرم و احسان) بھی، ان کے چہروں پر نہ کسی سیاہی کا کوئی اثر ہوگا، اور نہ ہی کسی ذلت کا کوئی سوال، یہی لوگ ہیں جنت والے جو ہمیشہ (ہمیش) اسی میں رہیں گے2
52 ۔ بھلائی کرنے والوں کیلئے بھلائی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے بھلائی ہے جو کہ حقیقی دائمی اور ابدی بھلائی ہے یعنی جنت۔ اور جس کو وہ بھلائی مل گئی اس کو وہاں کی دائمی نعمتوں کے علاوہ اس حیات دنیا کی سعادتیں بھی مل گئیں کہ جنت تو انہی خوش نصیبوں کو ملتی ہے جن کو یہاں حیات طیبہ " پاکیزہ زندگی " نصیب ہوتی ہے پس احسان والوں کے لئے دارین کی سعادتوں کا مژدہ ہے۔ اللہم اجعلنا منہم بمحض منک وکرمک یآارحم الراحمین۔ یعنی جن کی نیتیں اور ارادے بھی درست ہوتے ہیں اور ان کے اعمال واطوار صحیح ہوتے ہیں اور ان کے طور طریقے بھی درست ہوتے ہیں۔ باللہ التوفیق لما یحب ویرید۔ 53 ۔ نیکوکاروں کے لیے کرم مزیدکاوعدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے اچھائی کی ان کے لیے اچھائی بھی ہے اور مزید بھی یعنی اللہ پاک کی طرف سے ملنے والا فضل اور اس کی مہربانی۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا (ویزیدہم من فضلہ) جس کی کئی شکلیں ہوسکتی ہیں۔ جیسے گناہوں کی بخشش اور ایک نیکی پردس سے سات سوگناتک اور اس سے بھی زیادہ اجروثواب سے نوازنا۔ اور سب سے بڑھ کر اہل جنت کو ملنے والی خدائے پاک کی رضامندی۔ جل جلالہ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (ورضوان من اللہ اکبر) یعنی اللہ پاک کی طرف سے ملنے والی رضاسب سے کہیں بڑھ کر ہوگی اور ان سب سے بڑھ کر ہے۔ اور جس کو اہل جنت کے لیے سب سے بڑی معنوی نعمت قراردیا گیا ہے جو کہ تمام حسی نعمتوں سے کہیں بڑھ کر ہوگی اور ان سب سے بڑھ کر اللہ پاک کے دیدار و زیارت کی وہ نعمت جس کے بعد اہل جنت دوسری نعمتوں کو بھول جائیں گے۔ جیسا کہ صحیح مسلم کتاب الایمان وغیرہ میں حضرت نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے۔ (المنار، المعارف، المحاسن اور المراغی وغیرہ) فشرفنا اللہم برضاک بمحض منک وکرمک یآارحم الراحمین ویآاکرم الاکرمین۔ سو " احسان " یعنی اچھائی کرنے کی خو ایک ایسی عظیم الشان خو ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ وروہمکنار کرتی ہے۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین، اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر گامزن رکھے اور نفس و شیطان کے ہر شر سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے۔ فشرفنا اللہم برضاک بمحض منک وکرمک یآارحم الراحمین ویآاکرم الاکرمین 54 ۔ نیکوکاروں کے لیے خاص انعامات کا ذکر وبیان : سو اس سے نیکوکاروں کے لیے بعض خاص انعامات کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ نہ ان کے چہروں پر کسی طرح کی سیاہی کا کوئی اثر ہوگا اور نہ ہی کسی ذلت کا کوئی سوال۔ جیسا کہ کافروں اور فاجروں کا حال ہوگا۔ والعیاذ باللہ۔ سو اس کے برعکس ان خوش نصیبوں کے چہروں پر تازگی ومسرت اور ایک خاص کیف وسرور کا دور دورہ ہوگا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا۔ (ولقہم نضرۃ وسرورا) (الدہر : 11) نیزدوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ (وجوہ یومئذناضرۃ الی ربھاناظرۃ) (القیامۃ : 22۔ 23) اللہ ہمیں انہی میں سے بنائے۔ آمین۔ سو احسان کی خو ایک ایسی عظیم الشان خو اور خصلت ہے جو انسان کو دارین میں سرخروئی اور فائزالمرامی سے سرفراز و سرشار کرتی ہے۔ وباللہ التوفیق۔ بہرکیف ایمان و یقین اور اعمال صالحہ والے خوش نـصیب لوگوں کے چہرے اس روز خوش باش اور ہشاش بشاش ہوں گے اور ان کے ساتھ ہر قدم پر اعزازو اکرام کا معاملہ کیا جائے گا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہی ہیں جنت والے جو ہمیشہ ہمیش اس میں رہیں گے۔
Top