Tafseer-e-Madani - Yunus : 43
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْظُرُ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تَهْدِی الْعُمْیَ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یُبْصِرُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو (بعض يَّنْظُرُ : دیکھتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : پس کیا تم تَهْدِي : راہ دکھا دو گے الْعُمْيَ : اندھے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھتے نہ ہوں
اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو دیکھتے ہیں آپ کی طرف (ٹکٹکی باندھ کر، اے پیغمبر ! مگر اپنے خبث باطن کی بناء پر اوندھے ہیں) تو کیا آپ ایسے اندھوں کو راہ دکھا سکتے ہیں، اگرچہ وہ (نور) بصیرت سے بھی محروم ہوں ؟2
80 ۔ اندھوں کو راستہ دکھانا کسی کے بس میں نہیں : سو پیغمبر کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا کہ کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھا سکتے ہیں ؟ جبکہ ان کو کچھ سوجھتا بھی نہ ہو۔ اور استفہام ظاہر ہے انکاری ہے۔ یعنی نہیں۔ پس اندھوں کو راستہ نہیں دکھایا جاسکتا جبکہ وہ نور بصیرت سے بھی محروم ہو۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ یعنی نہیں ایسے نہیں ہوسکتا کہ ایسے بدنصیب و بدبخت جو اپنی آنکھوں پر تعصب وعناد کی سیاہ پٹی باندھ کر ظاہری بصارت اور باطنی بصیرت دونوں سے محروم ہوجائیں اور وہ اپنی ضد و ہٹ دھرمی پر اڑے ہوئے ہوں تو ان کو راہ راست کوئی نہیں دکھا سکتا۔ پس قصور آپ کا یا آپ کی دعوت و تبلیغ کا نہیں اے پیغمبر۔ بلکہ ان کی محرومی کا اصل سبب ان لوگوں کی اپنی ضد اور ہٹ دھرمی ہے جس سے وہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ موسلا دھار بارش میں اگر کوئی اپنے برتن کو اوندھا کردے تو اس کے اندر بارش کا پانی اور اس کا کوئی قطرہ آخر کس طرح جاسکتا ہے ؟ سو اس میں حضور ﷺ کے لیے اور آپ کے توسط سے آپ کی امت کے ہر داعی حق کے لیے تسلیہ و تسکین کا سامان ہے کہ آپ کا کام تبلیغ حق ہے اور بس۔ آگے منوا لینا نہ آپ کے ذمے ہے اور نہ ہی آپ کے بس میں اس کے بعد ان کا معاملہ اللہ کے حوالے۔ ان علیک الا البلاغ وعلینا الحساب۔
Top