Tafseer-e-Madani - Yunus : 47
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ رَسُوْلُهُمْ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلِكُلِّ : اور ہر ایک کے لیے اُمَّةٍ : امت رَّسُوْلٌ : رسول فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آگیا رَسُوْلُھُمْ : ان کا رسول قُضِيَ : فیصلہ کردیا گیا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہیں کیے جاتے
اور ہر امت کے لئے ایک پیغام رساں رہا ہے، پھر جب ان کا وہ رسول آگیا (اور اس نے انکو اس کا پیغام پہنچا دیا اور انہوں نے نہ مانا) تو ان کے درمیان فیصلہ چکا دیا گیا، پورے انصاف کے ساتھ، اور ایسوں پر کوئی ظلم نہیں کیا جاتا،
86 ۔ پیغمبر کی تکذیب کا نتیجہ و انجام ہلاکت و تباہی۔ والعیاذ باللہ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہر امت کے لیے ایک پیغام رساں رہا ہے۔ سو جب ان لوگوں کے پاس ان کا رسول پہنچ گیا اور انہوں نے نہ مانا تو ان کے درمیان فیصلہ چکا دیا گیا پورے عدل و انصاف کے ساتھ۔ اور ایسے لوگوں کے ساتھ کوئی ظلم نہیں کیا جاتا۔ پیغام حق پہنچانے کے لیے۔ پھر ماننے والوں کے لیے خلاص و نجات کا اور نہ ماننے والوں کے لیے ہلاکت و بربادی کا فیصلہ کردیا گیا۔ نیز ان کا رسول جب قیامت کے روز حاضر ہو کر تبلیغ حق کی گواہی دے گا تو ان کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ آخری اور عملی فیصلہ کردیا جائے گا جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا ( وَجِايْۗءَ بالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ ) (الزمر : 69) اور اس طرح ان پر حجت تمام ہوجائے گی اور ان کا معاملہ پوری طرح واضح ہوجائے گا۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر قوم کے اندر اس کا رسول بھیجا گیا ہے تبیین حق اور اتمام حجت کے لیے۔ سو یہ رسول ان لوگوں کے اندر خداوند قدوس کی عدالت بن کر مبعوث ہوئے۔ جو لوگ صدق دل سے ان پر ایمان لائے وہ نجات و فلاح سے سرفراز ہوئے اور جو اپنے کفر و انکار پر اڑے رہے ان کی مدت مہلت پوری ہونے پر ان کی جڑ کاٹ کر رکھ دی گئی اور یہی تقاضا ہے اس مالک الملک کے عدل و انصاف کا سو ظالموں کو ڈھیل اگرچہ ملتی ہے لیکن آخر کار ان کی جڑ کاٹ کر رکھ دی جاتی ہے (فقطع دابر القوم الذین ظلموا والحمد للہ رب العالمین) سو پیغمبر کی تکذیب کا نتیجہ و انجام ہلاکت و تباہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top