Tafseer-e-Madani - Yunus : 49
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ؕ اِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَلَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّآ اَمْلِكُ : نہیں مالک ہوں میں لِنَفْسِيْ : اپنی جان کے لیے ضَرًّا : کسی نقصان وَّلَا نَفْعًا : اور نہ نفع اِلَّا : مگر مَا : جو شَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ لِكُلِّ اُمَّةٍ : ہر ایک امت کے لیے ہر ایک امت کے لیے اَجَلٌ : ایک وقت مقررہر ایک امت کے لیے اِذَا : جب جَآءَ : آجائے گا اَجَلُھُمْ : ان کا وقت فَلَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : پس نہ تاخیر کریں گے وہ سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : جلدی کریں گے وہ
کہو (مجھے کیا خبر) میں تو خود اپنے لئے بھی اختیار نہیں رکھتا نہ کسی نقصان کا، اور نہ کسی نفع کا، مگر جو اللہ چاہے،1 امت کے لئے ایک وقت بہر حال مقرر ہے، (پھر) جب آپہنچتا ہے ان کا وقت مقرر، تو وہ نہ لمحہ بھر کے لئے پیچھے ہٹ سکتے ہیں نہ آگے بڑھ سکتے ہیں،
87 ۔ نفع و نقصان اللہ ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں : سو اس سے اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ نفع و نقصان کا مالک اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ چناچہ پیغمبر کو حکم و ارشاد فرمایا گیا کہ آپ ان سے کہو کہ میں تو اپنی ذات کے لیے بھی نہ کسی نفع کا اختیار رکھتا ہوں نہ نقصان کا بلکہ ہر قسم کے نفع و نقصان کا اختیار اللہ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ سو یہ ہے پیغمبر کا صاف وصریح اعلان کہ میں خود اپنے لیے بھی نہ کسی نفع کا اختیار رکھتا ہوں نہ نقصان کا۔ نفع و نقصان سب اللہ ہی کے اختیار میں ہے اور مشیت اور اختیار بہرحال اسی وحدہ لاشریک کا ہے جو اس کائنات کا خالق ومالک ہے۔ وہ جو چاہے کرے اور جیسے چاہے کرے۔ اور جو اس کو منظور ہوگا وہی ہوگا کہ اس کون و مکان اور کارخانہ ہست و بود کا خالق ومالک اور بلاشرکت غیرے خالق ومالک وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور اس سب کا حاکم و متصرف اور اکیلا و تنہا حاکم و متصرف وہی وحدہ لاشریک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ پس اس میں مشیت ومرضی بھی اسی وحدہ لاشریک کی چلتی ہے اور اسی کی چلے گی۔ سبحانہ وتعالیٰ اور جب میں اپنے لئے بھی کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا تو پھر تم پر تم لوگوں کے مطالبے کے مطابق کسی عذاب کے واقع کرنے یا اہل ایمان کو کسی فتح و نصرت سے ہمکنار کرنے کا کوئی اختیار میں کیسے رکھ سکتا ہوں ؟ یہ تو خدائی صفت اور اسی کی شان الوہیت کا اختصاص و امتیاز ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ میں نے اس طرح کا کوئی دعوی کیا ہی کب ہے جو تم لوگ مجھ سے اس طرح کے مطالبے کرتے اور ایسی توقعات رکھتے ہو ؟ میرا منصب تو منصب رسالت ہے۔ اور میرا کام تو تم کو یہ بتانا ہے کہ وہ عذاب اپنے وقت پر آئے گا اور ضرور آئے گا۔ اس لئے تم لوگ اس سے بچنے کی فکر کرو تاکہ خود تمہارا بھلا ہو۔ کیونکہ جب اس کے آنے کا وقت آپہنچے گا تو نہ اس کو کوئی ٹال سکے گا اور نہ ہی وہ لمحہ بھر کے لیے آگے یا پیچھے ہوسکے گا۔ (روح، قرطبی، مدارک، جامع البیان، فتح البیان، صفوۃ التفاسیر، المراغی، المنار، اور ابن کثیر وغیرہ وغیرہ) مگر افسوس کہ اس طرح کی صاف وصریح نصوص و ہدایات کے باوجود اہل بدعت ہیں کہ اختیار کلی اور علم غیب کلی جیسے شرکیہ عقیدے رکھتے ہیں۔ اور جاہل کلمہ گو قبروں، مزاروں، آستانوں وغیرہ پر طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ مفسر مراغی مرحوم اس موقع پر اپنی تفسیر میں عوام الناس کی انہی شرکیات پر نوحہ خوانی کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ کس قدر تعجب اور افسوس کا مقام ہے کہ اس قدر صاف وصریح ارشاد ربانی کے باوجود لوگ ان قبروں پر چپکے بیٹھے ہیں جن کے مردے مٹی کی کتنی تہوں کے نیچے پہنچ گئے ہیں۔ اور وہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح وہ کتنے بڑے شرک کا ارتکاب کر رہے اور اس طرح وہ کلمہ توحید لا الہ الا اللہ، اور سورة اخلاص کے ارشاد (قل ھو اللہ احد) کے مقتضی کی صریح خلاف ورزی کر رہے ہیں اور اس سے بھی زیادہ تعجب اور افسوس ان علماء و مشائخ پر ہے جو یہ سب کچھ جاننے کے باوجود ان لوگوں کو اس شرک سے روکتے اور منع نہیں کرتے الی آخر الکلام۔ (تفسیر المراغی) اور یہ بندہ ناچیز ان سطور کا کاتب کہتا ہے کہ اس سے بھی بڑھ کر تعجب اور دکھ کی بات یہ ہے کہ علم و فضل اور مشیخت و بزرگی کے کتنے ہی دعویدار ایسے ہیں جو اپنے بھاری بھرکم جبوں قبوں اور مصنوعی رعب ودعب سے جاہلوں کے اس شرک کو طرح طرح سے تقویت دیتے اور اس طرح کی شرکیات کے لئے سند جواز ڈھونڈتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کے لیے کہ وہ کتاب وسنت کی نصوص صریحہ تک میں تحریف و تاویل سے کام لیتے ہیں۔ فالی اللہ المشتکیٰ وانا للہ وا نا الیہ راجعون۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ایسے لوگ یہود و نصاری کو شرما دینے والی ایسی ایسی تحریفات کا ارتکاب کرتے ہیں کہ انسان حیرت میں ڈوب کر رہ جاتا ہے کہ یہ کیسی بےباکی اور کس قدر بےخوفی ہے جس سے یہ لوگ کام لیتے ہیں۔ خامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیا کہئے۔ اور یہ کیسی تحریف ہے جس کا ارتکاب یہ لوگ کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور پھر بھی ایسے لوگ ایمان کا دعوی کرتے اور توحید کا دم بھرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ والی اللہ المشتکی وھو المستعان فی وجہ کل شر وطغیان، بکل حال من الاحوال وفی کل حین من الاحیان۔ وھوالرحیم الرحمان۔
Top