Tafseer-e-Madani - Yunus : 50
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُهٗ بَیَاتًا اَوْ نَهَارًا مَّا ذَا یَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتُمْ : بھلا تم دیکھو اِنْ اَتٰىكُمْ : اگر تم پر آئے عَذَابُهٗ : اس کا عذاب بَيَاتًا : رات کو اَوْ نَهَارًا : یا دن کے وقت مَّاذَا : کیا ہے وہ يَسْتَعْجِلُ : جلدی کرتے ہیں مِنْهُ : اس سے۔ اس کی الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
(ان سے) کہو کہ تم لوگ اتنا تو سوچو کہ اگر (اچانک) ٹوٹ پڑے تم پر اس کا عذاب رات یا دن کے کسی بھی حصے میں، تو (تم لوگ کیا کرو گے ؟ ) آخر اس میں وہ کون سی چیز ہے جس کی جلدی مچا رہے ہیں یہ مجرم ؟
88 ۔ عذاب الہی کے لیے جلدی مچانا نری حماقت۔ والعیاذ باللہ : سو منکرین و معاندین کے ضمیروں کو جھنجوڑتے ہوئے ان سے فرمایا گیا کہ بھلا تم لوگ اتنا تو سوچو کہ اگر وہ عذاب تم لوگوں پر رات یا دن کے کسی بھی حصے میں ٹوٹ پڑے تو پھر تم کیا کرو گے اور آخر کون سی چیز ہے وہ جس کے لیے تم لوگ اس طرح جلدی مچا رہے ہو ؟ پس یہ نری حماقت اور عین جہالت ہے کہ انسان عذاب سے پناہ مانگنے اور اس سے بچنے کی فکر کرنے کی بجائے الٹا اس کے جلد لائے جانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ سو جب وہ آگیا تو پھر تمہارے لیے سنبھلنے اور بچنے کا کوئی موقع کہاں رہے گا ؟ وہ تو اچانک اور کسی بھی وقت آسکتا ہے جیسا کہ مختلف زلزلوں سیلابوں اور طوفانوں وغیرہ کی صورت میں جگہ جگہ ہوتا بھی رہتا ہے۔ سو یہ اللہ پاک کی کتنی عظیم الشان رحمت اور عنایت ہے کہ وہ تم کو اس طرح پیشگی اس سے خبردار کر رہا ہے تاکہ تم دین حق کی تعلیمات مقدسہ کو صدق دل سے اپنا کر اس سے بچاؤ کا سامان کرسکو۔ قبل اس سے وہ اچانک تم پر آپہنچے اور فرصت عمل تمہارے ہاتھوں سے نکل جائے اور تم دائمی خسارے میں مبتلا ہوجاؤ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ مگر تم لوگ ہو کہ اللہ پاک کی اس رحمت و عنایت پر اس کا شکر ادا کرنے اور اس کے حضور دل و جان سے جھکنے کی بجائے الٹا اس کے لیے جلدی مچاتے ہو۔ سو اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت کے مقابلے میں کفر و انکار سے کام لینا کتنی بڑی بےانصافی اور کس قدر ظلم و ناشکری اور جہالت و حماقت ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ ظلم و ناشکری کے ہر شائبے سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top