Tafseer-e-Madani - Yunus : 52
ثُمَّ قِیْلَ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذُوْقُوْا عَذَابَ الْخُلْدِ١ۚ هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا بِمَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
ثُمَّ : پھر قِيْلَ : کہا جائے گا لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا (ظلم) ذُوْقُوْا : تم چکھو عَذَابَ : عذاب الْخُلْدِ : ہمیشگی هَلْ : کیا تُجْزَوْن : تمہیں بدلہ دیا جاتا اِلَّا : مگر بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے تھے
پھر کہا جائے گا ان لوگوں سے جنہوں نے ظلم کیا ہوگا کہ اب چکھو تم عذاب ہمیشہ کا، تمہیں تو صرف انہی اعمال کا بدلہ دیا جا رہا ہے، جو تم خود کما رہے تھے
89 ۔ دین حق سے منہ موڑنا سراسر ظلم۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس وقت اس طرح کہا جائے گا ان لوگوں سے جنہوں نے ظلم کیا ہوگا حق کا انکار اور کفر و شرک کا ارتکاب کرکے۔ والعیاذ باللہ۔ سو اس وقت ان ظالموں سے کہا جائے گا کہ اب چکھو اور چکھتے رہو تم لوگ مزہ ہمیشہ کے اس عذاب کا جس نے کبھی ختم نہیں ہونا اور ان لوگوں سے مزید کہا جائے گا کہ تم کو بدلہ نہیں دیا جا رہا مگر تمہارے اپنے ہی ان اعمال کا جو تم لوگ زندگی بھر کرتے رہے تھے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو دین حق سے منہ موڑنا ظلم ہے اپنے خالق ومالک جل وعلا کے حق میں اپنے رسول رؤف و کریم کے حق میں اور خود اپنی جانوں کے حق میں۔ اور اس ظلم کے نتیجے میں ایسے لوگوں کو اس روز اس تذلیل و تحقیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ جبکہ ایمان و یقین سے سرفرازی اور دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ کی اتباع اور پیروی میں دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے۔ اللہ نصیب فرمائے اور ایسا اور اس طور پر کہ وہ مالک اس سے راضی اور خوشی ہوجائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
Top