Tafseer-e-Madani - Yunus : 62
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ : اللہ کے دوست لَا خَوْفٌ : نہ کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ ھُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
آگاہ رہو کہ اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوتا ہے، اور نہ ہی وہ غمگین ہوتے ہیں،2
107 ۔ اللہ کے ولیوں پر نہ کوئی خوف اور نہ کوئی غم واندوہ : یعنی نہ گزشتہ پر ان کو کوئی غم اور نہ مستقبل کے بارے میں کوئی خوف۔ اگرچہ ایسے پاکیزہ نفوس اور خوش نصیب حضرات کی اس دنیا میں بھی یہی شان ہوتی ہے کہ نہ ان کو ماضی کے بارے میں کوئی حزن و ملال ہوتا ہے اور نہ آئندہ کے بارے میں کوئی فکر و اندیشہ۔ بلکہ وہ ہمیشہ اور ہر حال میں مطمئن اور اپنے خالق ومالک کی رضا پر راضی رہتے ہیں کہ انہوں نے صدق دل سے اپنا سارا معاملہ اللہ پاک ہی کے حوالے کر رکھا ہوتا ہے، جس سے وہ سکون و اطمینان کی ایسی دولت سے سرشار ومالا مال ہوتے ہیں کہ دوسرے کسی کے لئے اس کو سمجھنا اور جاننا ہی ممکن نہیں ہوتا۔ جیسا کہ بعض اسلاف کرام سے مروی و منقول ہے کہ اگر ہمارے اس سکون و اطمینان کا پتہ دنیاوی بادشاہوں کو لگ جائے تو وہ ہمارے خلاف تلواریں سونت لیں " لجلدونا بالسیوف " سو سکون و اطمینان کی اس دولت سے یہ اللہ والے اگرچہ اس دنیا میں بھی سرشار ہوتے ہیں لیکن اس کا کامل ظہور آخرت کے اس جہاں میں اس وقت ہوگا جب کہ ان کو ابدی کامیابی اور دائمی سعادت کی خوشخبری سے نوازا جائے گا اور جہاں ان کو (لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَتَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ ) کے روح پرور اور کیف آور مژدوں سے سرفرازی نصیب ہوگی۔ (جعلنا اللہ منہم بمحض منہ وکرمہ وھو ارحم الراحمین) سو ایمان و یقین کی دولت جو کہ ولایت خداوندی کی اولین اساس اور اصل بنیاد ہے پوری کائنات کی سب سے بڑی دولت ہے۔ بس اسی کے حصول کو اولین مقصد بنانا چاہیے۔ وباللہ التوفیق۔
Top