Tafseer-e-Madani - Yunus : 77
قَالَ مُوْسٰۤى اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَكُمْ١ؕ اَسِحْرٌ هٰذَا١ؕ وَ لَا یُفْلِحُ السّٰحِرُوْنَ
قَالَ : کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اَتَقُوْلُوْنَ : کیا تم کہتے ہو لِلْحَقِّ لَمَّا : حق کیلئے (نسبت) جب جَآءَكُمْ : وہ آگیا تمہارے پاس اَسِحْرٌ : کیا جادو هٰذَا : یہ وَلَا يُفْلِحُ : اور کامیاب نہیں ہوتے السّٰحِرُوْنَ : جادوگر
موسیٰ نے (ان سے) کہا کہ کیا تم لوگ حق کے لئے ایسا کہتے ہو، جب کہ وہ پہنچ چکا تمہارے پاس ؟ کیا جادو ایسا ہی ہوتا ہے ؟ اور جادوگر تو (اپنی جادو گری کے زور پر دعوائے نبوت کر کے) کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے،
132 ۔ متکبر فرعونیوں کے ضمیر سے سوال : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب حق ان لوگوں کے پاس پہنچ گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ تو یقینی طور پر ایک جادو ہے کھلم کھلا۔ تو اس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا کہ کیا تم لوگ حق کے بارے میں ایسے کہتے ہو ؟ کیا جادو ایسا ہی ہوتا ہے اے بدبختو ؟ کہ وہ حق و صدق اور توحید و دین حق کی دعوت دے ؟ اور اسی دعوت حق کی بناء پر وہ فرعون جیسے جابر و ظالم حکمران کو للکارے ؟ ایسا کوئی جادو اور اس طرح کا کوئی جادوگر کہیں تم دکھا سکتے ہو ؟ جب نہیں اور یقینا نہیں تو پھر تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا ہے کہ تم لوگ صاف وصریح حق سے منہ موڑ کر ایسی بہکی بھٹکی باتیں کرتے ہو جو کہ عقل کے بھی خلاف ہیں اور نقل کے بھی۔ اور اس طرح تم لوگ حق و ہدایت کی دولت سے محروم ہو کر اپنے لیے دائمی ہلاکت اور تباہی کا سامان کرتے ہو جو کہ سب سے بڑا اور انتہائی ہولناک خسارہ ہے۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔ سو اس سوال سے ان متکبروں کے قلوب و ضمائر کو جھنجھوڑا گیا تاکہ وہ ہوش کے ناخن لیں لیکن جن پر ان کے سوء اختیار اور خبث باطن کی بنا پر ان کی بدبختی مسلط ہوجاتی ہے ان کو اس کی توفیق وسعادت کیسے نصیب ہوسکتی ہے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 133 ۔ جادوگر حق کے مقابلے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے : حق کے مقابلے میں اور حقیقت کے اعتبار سے کہ وہ تو ایک نری شعبدہ بازی اور چابکدستی کا کھیل ہوتا ہے۔ اس میں اتنا بل بوتا کہاں کہ وہ کسی کو فوز و فلاح اور حقیقی کامرانی سے ہم کنار کرسکے۔ اور حق کے مقابلے میں کھڑا ہوسکے۔ سو تم لوگ بڑے ظالم اور بےانصاف لوگ ہو جو دعوت حق کو جادو کہہ کر اس سے منہ موڑتے ہو اور اپنی بدبختی کی سیاہی کو اور پکا کرتے ہو۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ حق کے مقابلے میں تو جادوگر ایک لمحے کے لیے بھی نہیں ٹک سکتے۔ بھلا معجزے کے آفتاب تاباں کے سامنے باطل کے ان بےحقیقت دیوں کی حقیقت اور حیثیت ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ سو جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ ان کے شعبدوں اور کرشموں کی چمک دمک عارضی اور وقتی ہوتی ہے اور وہ صرف اسی وقت تک ہوتی ہے جب تک کہ حق کی چوٹ ان پر نہیں پڑتی۔ حق کے مقابلے میں آنے پر اور حق کی چوٹ پڑتے ہی ان کی اصل حقیقت واضح ہوجاتی ہے اور وہ سب ہباء منثورا ہوجاتے ہیں۔ کہ اس کے اندر حق کے مقابلے میں ٹکنے کی اہلیت اور صلاحیت ہی نہیں۔
Top