Tafseer-e-Madani - Yunus : 78
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا وَ تَكُوْنَ لَكُمَا الْكِبْرِیَآءُ فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا نَحْنُ لَكُمَا بِمُؤْمِنِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تو آیا ہمارے پاس لِتَلْفِتَنَا : کہ پھیر دے ہمیں عَمَّا : اس سے جو وَجَدْنَا : پایا ہم نے عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : ہمارے باپ دادا وَتَكُوْنَ : اور ہوجائے لَكُمَا : تم دونوں کے لیے الْكِبْرِيَآءُ : بڑائی فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَكُمَا : تم دونوں کے لیے بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والوں میں سے
انہوں نے کہا کہ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ پھیر دو ہمیں ان طور طریقوں سے جن پر پایا ہم نے اپنے باپ دادا کو ؟ اور تم ہی دونوں کی بڑائی (اور سرداری) قائم ہوجائے اس سرزمین میں، اور (سن لو کہ) ہم کبھی تمہاری بات ماننے والے نہیں ہیں
134 ۔ باپ دادا کی اندھی تقلید باعث محرومی۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت حق کے جواب میں کہا کہ کیا تم ہمارے پاس اسی لیے آئے ہو کہ ہمیں پھیر دو ان طور طریقوں سے جن پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟ اور اس طرح تم دونوں کی بڑائی اور سرداری قائم ہوجائے اس سرزمین میں ؟ اور (سن لو کہ) ہم کبھی بھی تمہاری بات ماننے والے نہیں۔ سو یہ اہل باطل کی مشترکہ حجت بازی کا ایک نمونہ و مظہر ہے کہ انہوں نے حق و ہدایت کے مقابلے میں باپ دادا کے طور طریقوں کو ترجیح دی۔ سو یہ اہل حق کے مقابلے میں ایک ہی طرح کی اور مشترکہ حجت بازی کا ایک نمونہ و مظہر ہے۔ یعنی وہی مرغے کی ایک ٹانگ کہ دلیل و حجت تو کوئی ہے نہیں بس بڑوں کی اندھی تقلید کا پھندا ہے جو ایسے لوگوں نے گلے میں ڈال رکھا ہے اور ان کے پاس کوئی معقولیت اور وجہ جواز نہیں سوائے اس کے کہ بڑوں نے ایک مکھی ایک جگہ ماری تھی پس ہم بھی اسی مکھی پر مکھی مارتے چلے جائیں گے اور بس۔ سو ایسوں کی مت ایسے ہی ماری جاتی ہے۔ والعیاذ باللہ۔ سو ایسے لوگ اپنی اس ہٹ دھرمی اور خواہ مخواہ کی حجت بازی کی بناء پر نور حق و ہدایت سے ہمیشہ محروم رہتے ہیں کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top