Tafseer-e-Madani - Yunus : 80
فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَ : آگئے السَّحَرَةُ : جادوگر قَالَ : کہا لَھُمْ : ان سے مُّوْسٰٓى : موسیٰ اَلْقُوْا : تم ڈالو مَآ : جو اَنْتُمْ : تم مُّلْقُوْنَ : ڈالنے والے ہو
پھر جب وہ سب جادوگر آپہنچے تو (مقابلے کے وقت) موسیٰ نے ان سے کہا کہ ڈال دو جو کچھ کہ تمہیں ڈالنا ہے،1
135 ۔ پیغمبر کی قوت ایمان و یقین کا ایک نمونہ و مظہر : سو جادوگروں کے اس انبوہ کثیر کے مقابلے میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پورے اطمینان اور سکون و وقار کے ساتھ ان سے کہا کہ ڈال دو جو کچھ کہ تم لوگوں نے ڈالنا ہے۔ سو یہ بات اللہ کے سچے نبی کے ایمان و یقین کی پختگی اور اعتماد علی اللہ کی قوت کا مظہر ہے کہ جادوگروں کی اس کثرت کا اثر اور ان کی اس ہوش ربا شعبدہ بازی کی پرواہ تک نہ کی۔ اور ان کو صاف وصریح طور پر اور واضح انداز میں اس طرح دعوت مبازرت دے رہے ہیں۔ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام۔ سو ایمان و یقین کی قوت تاقابل شکست قوت ہے اور اس سے سرفرازی کے بعد انسان کے لیے خوف و خطر اور ضعف و اضمحلال کی کوئی وجہ باقی نہیں رہ جاتی۔ کیونکہ ایمان و یقین کے نور اور اس کی قوت سے سرفرازی کے بعد انسان کا تعلق اس ذات اقدس و اعلیٰ کے ساتھ قائم ہوجاتا ہے، جس کے قبضہ قدرت و اختیار میں اس کائنات کی ہر چیز کی زمام ہے۔ اور نفع و نقصان سب اسی وحدہ لاشریک کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ اللہم فکن لنا واجعلنا لک۔
Top