Tafseer-e-Madani - Yunus : 81
فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِ١ۙ السِّحْرُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اَلْقَوْا : انہوں نے ڈالا قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ مَا : جو جِئْتُمْ بِهِ : تم لائے ہو السِّحْرُ : جادو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَيُبْطِلُهٗ : ابھی باطل کردے گا اسے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُصْلِحُ : نہیں درست کرتا عَمَلَ : کام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
پس جب وہ ڈال چکے (جو کچھ کہ انھیں ڈالنا تھا) تو موسیٰ نے کہا کہ جو کچھ تم لائے ہو وہ جادو ہے، یقیناً اللہ اسے ابھی درہم برہم کئے دیتا ہے، بلاشبہ اللہ سدھرنے (اور سنورنے) نہیں دیتا فسادی لوگوں کے کام کو
136 ۔ باطل حق کے مقابلے میں کبھی نہیں ٹھہر سکتا : سو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان جادوگروں سے فرمایا کہ ڈال دو جو کچھ کہ تم لوگوں کو ڈالنا ہے۔ یقینا اللہ اس کو ابھی درہم برہم کردے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کبھی سدھرنے سنبھلنے نہیں دیتا فسادی لوگوں کے کام کو۔ سو باطل کی یہ جان نہیں کہ وہ حق کے آگے دم مار سکے۔ باطل کی چمک دمک اسی وقت تک ہوتی ہے جب تک کہ اس کا مقابلہ حق سے نہیں ہوتا۔ اور جب حق ظاہر ہوجاتا ہے تو باطل جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے کہ باطل بہرحال باطل ہے اور اس کی یہ جان نہیں کہ وہ حق صریح کے آگے دم مار سکے۔ سبحان اللہ۔ کیا کرشمے دکھاتی ہے ایمان و یقین کی یہ قوت۔ اللہم ارزقنا۔ اور حسن ادب ملاحظہ ہو کہ یوں نہیں فرمایا کہ میں اسے باطل کردوں گا جیسا کہ ابنائے دنیا اس طرح کی بڑیں ہانکتے اور ایسی لن ترانیوں سے کام لیتے رہتے ہیں، بلکہ یہ فرمایا کہ اللہ ایسا کرے گا کہ معاملہ ہر ایک کا بہرحال اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ (والی اللہ ترجع الامور) مگر آج کے کلمہ گو مشرک کی آنکھ پھر بھی نہیں کھلتی۔ اور وہ اس کے باوجود اس قادر مطلق کو چھوڑ کر اس کی طرح طرح کی عاجز و بےبس مخلوق پر بھروسہ کرتا اور اسی کو پوجتا پکارتا اور اسی کی دعوت دیتا ہے۔ والعیاذ باللہ اور اس سلسلے میں وہ طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتا ہے اور اس حد تک کہ وہ اس کے لیے نصوص کتاب و سنت میں تحریف تک سے کام لیتا ہے۔ اور وہ نہیں سمجھتا کہ اس طرح وہ اپنے لیے کس قدر ہلاکت اور کیسی تباہی کا سامان کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top