Tafseer-e-Madani - Yunus : 84
وَ قَالَ مُوْسٰى یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰى : موسیٰ يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اٰمَنْتُمْ : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر فَعَلَيْهِ : تو اس پر تَوَكَّلُوْٓا : بھروسہ کرو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّسْلِمِيْنَ : فرمانبردار (جمع)
اور موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم لوگ (سچے دل سے) ایمان رکھتے ہو اللہ پر، تو اسی پر بھروسہ کرو اگر تم واقعی فرمانبردار ہو3
143 ۔ ایمان کا تقاضا کہ بھروسہ اللہ ہی پر کیا جائے : سو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم لوگ اللہ ہی پر بھروسہ کرو اگر تم لوگ واقعی ایماندار اور مسلمان ہو کہ اللہ پر ایمان و یقین اور اس کی فرمانبرداری کا لازمی تقاضا یہی ہے کہ مومن کا توکل اور بھروسہ اللہ وحدہ لاشریک ہی پر ہو۔ مگر آج کا کلمہ گو مشرک ہے کہ ایمان کا دعویدار بھی ہے اور بھروسہ بھی اس نے اللہ کی بجائے اس کی مخلوق میں سے طرح طرح کی بےحقیقت و بےجان چیزوں پر کر رکھا ہے۔ والعیاذ باللہ۔ اور اس نے طرح طرح کی فرضی وہمی اور بےحقیقت و بےبنیاد چیزوں اور مردہ ہستیوں میں نفع و نقصان کے اختیارات فرض کر رکھے ہیں جس کی بناء پر وہ طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتا ہے۔ اور اس نے طرح طرح کے من گھڑت ناموں سے جگہ جگہ مختلف " سرکاریں " بنا رکھی ہیں۔ " کانواں والی سرکار " بلیوں والی سرکار " اور " کمبل والی سرکار " وغیرہ وغیرہ۔ ان کا بھروسہ انہی پر ہے اور وہ ان کے لیے طرح طرح کے مراسم عبودیت بجا لاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ شرک و شک کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین۔ بہرکیف ایمانداری کا تقاضا یہی ہے کہ بھروسہ ہمیشہ اللہ ہی پر ہو۔ وباللہ التوفیق۔
Top