Tafseer-e-Madani - Yunus : 95
وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور نہ ہونا مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ فَتَكُوْنَ : پھر ہوجائے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور نہ ہی ان لوگوں میں سے ہونا جنہوں نے جھٹلایا اللہ کی آیتوں کو، کہ اس کے نتیجے میں آپ ہوجائیں خسارہ اٹھانے والوں میں سے،
163 ۔ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب کا انجام ہولناک خسارہ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا پس تم کبھی ان لوگوں میں سے نہیں ہونا جنہوں نے جھٹلایا اللہ کی آیتوں کو کہ اس کے نتیجے میں تم خسارے میں پڑجاؤ کہ اللہ کی آیتوں کی تکذیب کا نتیجہ ہولناک خسارہ ہے۔ جس طرح کہ وہ لوگ ایمان کی دولت سے محروم ہو کر دنیا و آخرت دونوں کی سعادت اور فوز و فلاح سے محروم ہوگئے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس میں بھی وہی اوپر والا اسلوب بیان اختیار فرمایا گیا ہے کہ خطاب پیغمبر سے ہے لیکن سنانا دراصل دوسروں کو ہے۔ یعنی مشرکین مکہ کو۔ اور اس میں دراصل ان کے اس طمع اور لالچ کو ختم کرنا ہے کہ پیغمبر بھی ہماری بات مان سکتے ہیں۔ سو اس اسلوب بیان سے ان کو یہ بتادیا گیا ہے کہ ایسے کبھی نہیں ہوسکتا کہ اس میں دارین کا خسارہ و نقصان ہے جس کو پیغمبر معصوم کبھی نہیں اختیار کرسکتے (قرطبی، بیضاوی وغیرہ) بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اور نہ ہی آپ ان لوگوں میں سے ہوجانا جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا کہ اس کے نتیجے میں تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤ۔ (المنار، المراغی، الفتح اور القرطبی وغیرہ) سو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب کا نتیجہ انجام نہایت ہولناک خسارہ ہے جس کی سزا ایسے لوگوں کو بھگتنا ہوگی اور نہایت سخت انداز میں بھگتنا ہوگی، تب ان کو اس کی سنگینی کا علم اور احساس ہوگا اور اس وقت ان کی آنکھیں کھل سکیں گی۔
Top