Tafseer-e-Madani - Yunus : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ حَقَّتْ عَلَیْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَۙ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک وہ لوگ جو حَقَّتْ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِمْ : ان پر كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان نہ لائیں گے
بیشک جن لوگوں پر پکی ہوگئی بات آپ کے رب کی، وہ کبھی ایمان نہیں لائیں گے
164 ۔ عناد و ہٹ دھرمی کا نتیجہ و انجام دائمی محرومی۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں پر آپ کے رب کی بات پکی ہوگئی وہ کبھی ایمان نہیں لائیں گے۔ پس ایسے محروم القسمت لوگوں کے ایمان نہ لانے سے آپ صدمے میں نہ پڑیں کہ انہوں نے اپنے خبث باطن اور سوء اختیار کی بناء پر اپنے آپ کو خود اس شرف کی اہلیت اور صلاحیت سے محروم کردیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ پس ایسوں سے ایمان کی توقع ہی نہیں رکھنی چاہیے کہ انہوں نے ایمان لانا ہی نہیں۔ تاکہ اس قطع طمع کے بعد آپ کو پریشانی نہ ہو۔ سو اس ارشاد ربانی میں اس سنت الہی کا حوالہ ہے جو اللہ پاک کی اس کائنات میں کارفرما ہے کہ جو لوگ عناد اور ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہیں وہ شدہ شدہ ایمان باللہ اور قبول حق کی اہلیت و صلاحیت ہی سے محروم ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان پر مہر جباریت لگ جاتی ہے اور وہ ہمیشہ کے خسارے اور محرومی میں مبتلا ہو کر رہتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ (المنار، الفتح اور المراغی وغیرہ) اللہ تعالیٰ ہمیشہ عناد و ہٹ دھرمی سے بچا کر انابت و رجوع کی سعادت سے نوازے۔ اور شیاطین جن و انس کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top