(4) غفلت کا علاج فکر آخرت : سو ارشاد فرمایا گیا اور غفلت و لاپرواہی کی اس داء عضال کے علاج کے بیان کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ کاش کہ تم لوگ جان لیتے یقین کا جاننا یعنی اہل حق اور اصحاب فکر و بصیرت کے بتانے سے تو پھر یقینا تمہاری روش وہ نہ ہوتی جو اب ہے، بکہ وہ اس سے یکسر مختلف اور قطعی طور پر دگرگوں ہوتی، اور تم آخرت کو پس پشت ڈال کر دنیا کے پیچھے نہ لگ جاتے، سو جملہ شرطیہ کا جواب محذوف ہے جیسا کہ واضح ہے اور تمام ثقہ مفسرین کرام کا کہنا یہی ہے کہ اور اس کے حذف میں بلاغت یہ ہے کہ وہ ایسی کیفیت ہے کہ الفاظ و کلمات اس کا احاطہ نہیں کرسکتے، سو اس ارشاد پاک سے لوگوں کی غفلت و لاپرواہی کے اصل سبب سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ دراصل تمہیں آخرت اور روز جزا کا یقین نہیں، ورنہ تمہاری یہ حالت کبھی نہ ہوتی، پس تم لوگ اس غفلت سے چونک جاؤ قبل اس سے کہ فرصت حیات تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور تم کو ہمیشہ کے لیے پچھتانا پڑے، سو آخرت کے ایمان و یقین سے محرومی دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی ہے، اور اس سے سرفرازی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرائی، پس غفلت کا علاج فکر آخرت ہے، جو یقین آخرت ہی سے پیدا ہوسکتی ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، سو فکر آخرت سے انسان کی زندگی میں انقلاب آجاتا ہے، اور وہ ایک فکر مند اور ذمہ دار انسان بن جاتا ہے۔