Tafseer-e-Madani - Hud : 22
لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْاَخْسَرُوْنَ
لَا جَرَمَ : شک نہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْاَخْسَرُوْنَ : سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے
لازمی (اور یقینی) بات ہے کہ یہ لوگ آخرت (کے اس حقیقی اور ابدی جہاں) میں سب سے زیادہ خسارے (اور گھاٹے) میں ہوں گے،1
58 ۔ آخرت کا خسارہ سب سے بڑا خسارہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور حرف تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ یقینی اور لازمی طور پر یہی ہیں وہ لوگ جو آخرت میں سب سے زیادہ خسارے میں ہوں گے۔ سو کفر و شرک والے جملہ باطل پرست یقینی طور پر آخرت میں سب سے زیادہ اور سب سے بڑے خسارے میں ہوں گے کہ جنت کی دائمی نعمتوں کی بجائے یہ لوگ دوزخ کے دائمی عذاب میں مبتلا ہوں گے اور جنت کمانے کے لیے زندگانی دنیا کی جو فرصت ان کو ملی تھی اس کو انہوں نے دنیاوی مشاغل میں اور اس کے حطام زائل اور متاع فانی کو جوڑنے جمع کرنے اور شہوات بطن و فرج اور ملذات کام و دہن کی تحصیل و تکمیل میں ضائع کردیا اور اپنی آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی کے لیے کوئی فکر و کوشش نہ کی۔ یہاں تک کہ وہ اعراض و غفلت اور کفر و بغاوت ہی کی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور اس عذاب الیم کے ہاوئے میں گرگئے جس کا مستحق انہوں نے اپنے آپ کو خود بنا لیا تھا اور اس طرح کہ اب ان کے لیے اس سے نکلنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی۔ اور یہ وہ خسارہ و نقصان ہے جس کی تلافی وتدارک کی بھی پھر کوئی صورت ممکن نہیں ہوسکتی۔ سو اس سے بڑھ کر خسارہ اور نقصان کیا ہوسکتا ہے ؟ پس آخرت کا خسارہ سب سے بڑا اور نہایت ہولناک خسارہ ہے۔ اور وہیں کی کامیابی اصل، حقیقی اور سب سے بڑی کامیابی ہے۔ پس عقل و نقل دونوں کا تقاضا ہے کہ آخرت کی کامیابی ہی کو اپنا اصل مقصد اور نصب العین بنایا جائے۔ اور حیات دنیا کی اس فرصت محدود اور اس کے ہر لمحہ و لحظہ کو اسی کے حصول اور اس سے سرفرازی کے لیے صرف کیا جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید۔
Top